نئی دہلی: کرناٹک کی راجدھانی بنگلورو میں ہیومن میٹاپنیووائرس ( ایچ ایم پی وی ) کے دو معاملے سامنے آئے ہیں۔
صحت اور خاندانی بہبود کی مرکزی وزارت نے آج یہاں ک بتایا ہا کہ انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ کے ذریعہ معمول کی جانچ میں کرناٹک میں ہیومن میٹاپنیووائرس کے دو معاملات کا پتہ چلا ہے۔
دونوں کیسز کی شناخت آئی سی ایم آر کی ملک بھر میں سانس کی بیماریوں کی نگرانی کے لیے جاری کوششوں کے حصے کے طور پر کی گئی ہے۔
وزارت نے کہا ہے کہ یہ وائرس ہندوستان سمیت پوری دنیا میں پہلے سے موجود ہے اور کئی ممالک میں اس سے متعلق سانس کی بیماریوں کے کیسز پائے گئے ہیں۔
آئی سی ایم آر اور انٹیگریٹڈ ڈیزیز سرویلانس پروگرام ( آئی ڈی ایس پی ) نیٹ ورک کے موجودہ ڈیٹا کی بنیاد پر ملک میں انفلوئنزا جیسی بیماری ( آئی ایل آئی ) یا شدید سانس کی بیماری ( ایس اے آر آئی ) کے معاملات میں کوئی غیر معمولی اضافہ نہیں ہوا ہے۔
وزارت نے کہا کہ تین ماہ کی ایک بچی کو برونکوپینیومونیا کے ساتھ بنگلورو کے بیپٹسٹ اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔
اس کی تحقیقات نے ایچ ایم پی وی کا انکشاف کیا۔ اب اسے باقاعدہ علاج کے بعد ڈسچارج کر دیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ 3 جنوری کو آٹھ ماہ کے ایک بچے کو بھی برونکوپینیومونیا کی شکایت کے بعد اسی اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔
وہ ایچ ایم پی وی میں بھی مبتلا پایا گیا تھا۔ یہ بچہ اب صحت یاب ہو رہا ہے۔
ان دونوں متاثرین اور نہ ہی ان کے رابطے میں کسی نے بیرون ملک سفر کیا ہے۔
وزارت نے کہا ہے کہ تمام دستیاب مانیٹرنگ چینلز کے ذریعے صورتحال پر نظر رکھی جا رہی ہے۔
آئی سی ایم آر سال بھر ایچ ایم پی وی کی نگرانی جاری رکھے گا۔
عالمی ادارہ صحت پہلے سے ہی چین کی صورتحال کے بارے میں وقتاً فوقتاً اپ ڈیٹس فراہم کر رہا ہے تاکہ جاری اقدامات کے بارے میں مزید معلومات فراہم کی جا سکیں۔
ہندوستان سانس کی بیماریوں میں کسی بھی ممکنہ اضافے سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہے اور اگر ضروری ہوا تو صحت عامہ کی خدمات کو تعینات کیا جا سکتا ہے۔