لکھنؤ: مہاکمبھ سے قبل ایک متنازعہ عالم دین نے چیف منسٹر اترپردیش یوگی آدتیہ ناتھ کو لکھ کر اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ مہاکمبھ کے دوران مسلمانوں کا اجتماعی دھرم پریورتن ہوگا جبکہ دیگر مسلم رہنماؤں نے بعض ہندو سادھو سنتوں کے اس مبینہ مطالبہ پر اعتراض جتایا ہے کہ مسلمانوں کو مہاکمبھ سے دور رکھا جائے۔ گزشتہ برس اکھل بھارتیہ اکھاڑہ پریشد (اے بی اے پی) نے مبینہ اپیل کی تھی کہ مہاکمبھ کے لئے صرف ہندو دوکانداروں سے خریدی کی جائے۔
ہر 12 سال بعد منعقد ہونے والا مہاکمبھ جاریہ سال پریاگ راج (الٰہ آباد) میں 13جنوری تا 26جنوری منعقد کیا جائے گا۔ آل انڈیا مسلم جماعت کے صدر مولانا شہاب الدین رضوی بریلوی نے جمعہ کے دن یوگی آدتیہ ناتھ سے خواہش کی کہ وہ مہاکمبھ کے دوران سینکڑوں مسلمانوں کو ہندو بنانے کے منصوبہ کو ناکام کریں۔
مولانا رضوی حال میں مسلمانوں کو یہ مشورہ دینے پر سرخیوں میں تھے کہ مسلمان مہاکمبھ میں نہ جائیں۔ پی ٹی آئی سے بات چیت میں مولانا رضوی نے دعویٰ کیا کہ انہیں مصدقہ ذرائع سے جانکاری ملی ہے کہ مہاکمبھ میں مسلمانوں کو ہندو بنانے کا منصوبہ ہے۔ متفکر شہری کی حیثیت سے انہوں نے چیف منسٹر کو اپنے اس اندیشہ سے آگاہ کردیا۔
اب ریاستی حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ حرکت میں آئیں۔ مولانانے سابق میں مسلمانوں کو مہاکمبھ میں آنے سے روکنے کے مطالبہ کو غیرجمہوری اور غیردستوری قرار دیا تھا۔ انہوں نے چیف منسٹر کے نام مکتوب میں مختلف نظریہ پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ اکھاڑہ پریشد اور ناگاسادھوؤں نے گزشتہ برس نومبر میں میٹنگ کی جس میں انہوں نے مہاکمبھ کے علاقہ میں مسلمانوں کو دوکانیں کھولنے نہ دینے کی بعد کی۔ اسی وجہ سے میں نے مسلمانوں کو مشورہ دیا تھا کہ وہ مہاکمبھ میں نہ جائیں تاکہ کوئی مسئلہ پیدا نہ ہو۔
جمعیت علمائے ہند اترپردیش یونٹ کے مشیرقانونی مولانا کعب رشیدی نے کہا کہ شائد پہلی مرتبہ ہندوؤں کے سب سے بڑے مذہبی پروگرام سے قبل مسلمان موضوع گفتگو بنے ہوئے ہیں۔ مسلمانوں کو مہاکمبھ سے دور رکھنے کے مبینہ مطالبہ پر انہوں نے کہا کہ ایسی اپیل دستور میں دئے گئے حقوق کی خلاف ورزی ہے کیونکہ ہندوستان ساری دنیا میں سیکولر ملک کے طور پر جانا جاتا ہے لہٰذا مہاکمبھ میں مسلمانوں پر امتناع کی باتیں کرنا دستور کی روح کو کچلنے جیسا ہے۔ مہاکمبھ جیسے پروگرام کو مذہب کے منشور سے دیکھا جائے تو ملک غلط راستہ پر چل پڑے گا۔
مسلمان ملک کا اٹوٹ حصہ ہیں۔ انہیں دنیا کے سب سے بڑے پروگرام سے دور کیسے رکھا جاسکتا ہے۔ جنرل سکریٹری آل انڈیا شیعہ پرسنل لاء بورڈ مولانا یعثوب عباس نے کہا کہ اگر کوئی مسلمان اپنی جانکاری بڑھانے مہاکمبھ میں جاتا ہے تو اس میں کیا برائی ہے۔ اسلام اتنا کمزور نہیں ہے کہ صرف کسی اور کے پروگرام میں شرکت یا کسی اور کے عبادت خانہ میں جانے سے اس کا ایمان خطرہ میں پڑ جاتا ہے۔
تبدیلی مذہب کے مولانا رضوی کے اندیشہ پر انہوں نے کہا کہ اگر کسی کے ایمان و عقیدہ کی بنیاد مضبوط ہے تو اس کا مذہب کوئی بھی تبدیل کرسکتا۔ مولانا بریلوی پر طنز کرتے ہوئے صدرنشین اترپردیش حج کمیٹی اور سابق مملکتی وزیر اقلیتی بہبود محسن رضا نے کہا کہ آپ نے آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت جی کا بیان سنا ہوگا کہ بعض لوگ تنازعات پیدا کرتے ہوئے نیتا بننا چاہتے ہیں، ایسے لوگ ہر جگہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں کئی مرتبہ کمبھ میں جاچکا ہوں۔ کئی مسلمان وہاں جاچکے ہیں۔ کئی مسلمان مہاکمبھ کے انتظامات میں لگے ہوئے ہیں۔ انہیں مہاکمبھ سے دور رکھنے کا مطالبہ کرنا سناتنی سنسکار نہیں ہے۔ ہماراکلچر ہم آہنگی اور بھائی چارہ کے لئے جانا جاتا ہے۔ مہاکمبھ سے مسلمانوں کو دور رکھنے کا مطالبہ کسی کی نجی رائے ہوسکتا ہے۔
مولانا بریلوی کے تبدیلی مذہب کے دعوے پر محسن رضا نے کہا کہ جن لوگوں نے چیف منسٹر کو مکتوب لکھا ہے وہ خود غیرقانونی دھرم پریورتن میں ملوث ہیں۔ ایسے لوگوں جانکاری ملی ہوگی کہ جن لوگوں کو انہوں نے غیرقانونی طور پر مسلمان بنایا تھا وہ گھر واپسی کے لئے مہاکمبھ میں جانے والے ہیں۔
مولانا بریلوی کو ایسی ہی رپورٹ ملی ہوگی جس کی وجہ سے وہ پریشان ہیں۔ وہ جو کچھ کررہے ہیں، اپنے آپ کو بچانے کے لئے کررہے ہیں۔ اسی دوران آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سینئر رکن اور صدر اسلامک سنٹر آف انڈیا مولانا خالدرشید فرنگی محلی نے کہا کہ ان کا سنٹر مسلمانوں کو مہاکمبھ میں شرکت کے تعلق سے کوئی اڈوائزری جاری نہیں کرے گا۔