عبادت گاہوں کے قانون پر عمل کرنے سے متعلق بیرسٹر اویسی کی درخواست پر 17 فروری کو ہوگی سپریم کورٹ میں سماعت

کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ و رکن پارلیمنٹ حیدرآباد بیرسٹر اسد الدین اویسی نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے، جس میں انہوں نے 1991 کے “پلیسز آف ورشپ ایکٹ” (عبادت گاہوں کے قانون) کو نافذ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس  قانون کے مطابق 15 اگست 1947 سے پہلے موجود کسی بھی مذہب کی عبادت گاہ کو کسی دوسرے مذہب کی عبادت گاہ میں تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔

 

چیف جسٹس آف انڈیا سنجیو کھنہ اور جسٹس سنجے کمار کی بنچ نے حکم دیا ہے کہ بیرسٹر اویسی کی اس درخواست کو اس معاملے پر زیر سماعت دیگر 6 درخواستوں کے ساتھ شامل کیا جائے۔ ان درخواستوں پر 17 فروری کو سماعت ہوگی۔

 

سپریم کورٹ نے 12 دسمبر کو 1991 کے “پلیسز آف ورشپ ایکٹ” کے مختلف پہلوؤں پر سماعت کی تھی۔ بنچ نے کہا تھا کہ ہم اس قانون کی حدود، اختیارات اور ساخت کا جائزہ لے رہے ہیں، اس دوران دیگر عدالتوں کو کوئی کارروائی نہیں کرنی چاہیے۔

 

سماعت کے دوران، چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے سامنے دو اہم کیسز ہیں:

1. متھرا کی شاہی عیدگاہ مسجد

2. وارانسی کی گیان واپی مسجد

 

عدالت کو بتایا گیا کہ ملک میں 18 سے زائد ایسے مقدمات زیر سماعت ہیں، جن میں سے 10 مساجد سے متعلق ہیں۔ اس کے بعد سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو ہدایت دی کہ وہ 4 ہفتوں میں اپنا موقف پیش کرے۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ جب تک مرکز اپنا جواب داخل نہیں کرتا، ہم سماعت آگے نہیں بڑھا سکتے۔

 

 

بی جے پی لیڈر اشونی اپادھیائے  سبرا منیم سوامی  – مکتھا واچک دیوکی نندن ٹھاکر  – کاشی کی راج کماری کرشن پریا  – دیگر ہندو مذہبی رہنما  نے عبادت گاہوں کے قانون کو غیر آئینی قرار دینےاس کے خلاف  درخواست دائر کی ہے۔

 

 

– جمعیت علمائے ہند  – آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ  – گیان واپی مسجد کمیٹی ار جے ڈی کے رکن پارلیمنٹ منوج جھا اور صدر مجلس بیرسٹر  اسد الدین اویسی  کا مؤقف ہے کہ اس قانون کے خلاف درخواستوں پر غور کرنے سے ملک بھر میں مساجد کے خلاف مقدمات کا سیلاب آ سکتا ہے، جو فرقہ وارانہ تنازعات کو جنم دے گا۔

 

سپریم کورٹ نے تمام فریقین کو ہدایت دی ہے کہ وہ 17 فروری کی سماعت سے پہلے اپنے دلائل اور شواہد جمع کرائیں۔ عدالت نے کہا ہے کہ اس معاملے پر کوئی نیا مقدمہ دائر نہ کیا جائے جب تک کہ عدالت کا اگلا حکم نہ آئے۔

 

یہ کیس ملک کے سیکولر ڈھانچے اور عبادت گاہوں کے تحفظ کے لیے نہایت اہم قرار دیا جا رہا ہے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *