’لوٹ میں نے کی تھی لیکن پولیس نے کسی اور کا ہی انکاؤنٹر کر دیا‘، ملزم نے ہی یوپی پولیس کی کھول دی قلعی

ملزم ونّی ناگر نے ویڈیو میں دعویٰ کیا ہے کہ صرف 6900 روپے لوٹے گئے تھے لیکن پولیس انکاؤنٹر میں 25000 روپے برآمد ہونے کا دعویٰ کر رہی ہے۔ آخر پولیس کو باقی کے روپے کہاں سے ملے اور کس نے دیے۔

<div class="paragraphs"><p>یوپی پولیس، علامتی تصویر</p></div><div class="paragraphs"><p>یوپی پولیس، علامتی تصویر</p></div>

یوپی پولیس، علامتی تصویر

user

یوپی میں پولیس کے ذریعہ کیے گئے ایک انکاؤنٹر کے حوالے سے چونکانے والی حقیقت سامنے آئی ہے۔ ویسے تو یوپی پولیس کے ذریعے کیے جانے والے انکاؤنٹر کو اکھلیش یادو نے ہمیشہ ہی فرضی قرار دیا ہے، لیکن آج ایک لوٹ کی واردات انجام دینے والے نے یوپی پولیس کی قلعی کھول کر رکھ دی۔ اکھلیش یادو کا دعویٰ اس وقت سچ ثابت ہو گیا جب سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کرتے ہوئے لوٹ میں شامل ملزم ونّی ناگر (جس پر پولیس نے پہلے 25 ہزار اور اب 50 ہزار کا انعام رکھا ہے) نے کہا کہ سہارنپور کے ’پبلک سروس سنٹر‘ میں لوٹ تو میں نے کی تھی لیکن پولیس نے 2 بے قصور نوجوانوں کا انکاؤنٹر کر کے لوٹ واقعہ کا خلاصہ کرنے کی بات کہی۔ ساتھ ہی اس نے ویڈیو میں یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ صرف 6900 روپے لوٹے گئے تھے لیکن پولیس انکاؤنٹر میں 25000 روپے برآمد ہونے کا دعویٰ کر رہی ہے۔ آخر پولیس کو باقی کے روپے کہاں سے ملے اور کس نے دیے۔

واضح ہو کہ سہارنپور کے ایک ’پبلک سروس سنٹر‘ میں 21 دسمبر کو 4 نقاب پوش بدمعاشوں نے اسلحے کے دم پر لوٹ پاٹ کی تھی۔ لوٹ کا پورا واقعہ سی سی ٹی وی میں قید ہو گیا تھا۔ اس لوٹ کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوئی تھی۔ ’پبلک سروس سنٹر‘ کے مالک نے بتایا تھا کہ ڈیڑھ لاکھ کی لوٹ ہوئی تھی۔ اس لوٹ میں شامل 6 لوگوں میں سے ایک ونّی ناگر نے ویڈیو وائرل کر کے پولیس محکمہ پر سوالیہ نشان کھڑا کر دیا ہے۔ حالانکہ پولیس نے لوٹ کے 6 دن بعد 27 دسمبر کو 3 الگ الگ تصادم میں نکھل، جنید، افتخار اور ابھیشیک کا ہاف انکاؤنٹر کر (پیر میں گولی مار کر) گرفتاری دکھائی تھی۔ ان لوگوں کے پاس سے 25 ہزار روپے کی برآمدگی بھی پولیس کی جانب سے دکھائی گئی تھی۔

ونّی ناگر کی ویڈیو میں کیے گئے دعوے کو پولیس نے مسترد کر دیا ہے۔ پولیس کے مطابق ’پبلک سروس سنٹر‘ لوٹ میں 8 لوگ شامل تھے۔ ان میں سے 5 کی گرفتاری ہو چکی ہے۔ یہ جو ویڈیو وائرل کر کے پولیس کو بدنام کرنے کی کوشش ہو رہی ہے وہ پوری طرح سے بے بنیاد ہے۔ اس پر پہلے سی ہی 19 مقدمات درج ہیں جن میں زیادہ تر لوٹ اور ڈکیتی سے متعلق ہیں۔ حالانکہ ونّی ناگر نے ویڈیو میں اپنے ملزم بننے کے متعلق بھی بتایا ہے۔ اس نے کہا کہ 2011 میں مجھے بھی دفعہ 376 اور ایس سی-ایس ٹی ایکٹ میں پھنسا کر رنجش میں جیل بھیجا تھا۔ مجھے 7 سال کی سزا ہوئی۔ ڈھائی سال بعد عدالت نے مجھے رہا کر دیا۔ اس کے بعد دوست کے کہنے پر مار پیٹ کرنے گیا تو میرے خلاف ڈکیتی کا معاملہ درج ہو گیا۔ پولیس کو سچ بتایا مگر پولیس نے 4 اور مقدمات لگا دیے۔ اب میرے اوپر 19 مقدمات درج ہو چکے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *