یمنی راکٹوں نے صیہونیوں کا جینا دوبھر کر دیا، شہید سلیمانی کا غیر معمولی کردار

مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک- فاطمہ اسدی:  یمن کی میزائل طاقت نے صیہونی کو رسوا اور  بے بس کر دیا ہے۔ یمنی راکٹوں کی گھن گرج سے صیہونیوں کی کی نیندیں حرام ہورہی ہیں۔ صنعاء پر اسرائیل کے حملے کے جواب میں یمنی بیلسٹک میزائل کے نئے حملے نے صیہونی غاصبوں کو وحشت میں ڈال دیا ہے۔

 یمنیوں نے تل ابیب کو نشاننے پر رکھا ہے، وہی صیہونی مرکز کہ جس کو انتہائی ہائی ٹیک دفاعی نظاموں کے ذریعے محفوظ بنایا گیا تھا لیکن یمن میزائل اس کے حساس اہداف کو آسانی سے نشانہ بنا رہے ہیں۔”

یمنی میزائلوں کا مقابلہ کرنے کے لیے بے چین صہیونیوں نے پہلی بار امریکی THAAD سسٹم کو فعال کیا تاکہ یہ انہیں یمنی میزائلوں کو روک سکے، لیکن یمن کے بیلسٹک میزائلوں کے آگے یہ بھ موم کی طرح پگھلنے لگا۔

شکست کا اعتراف

 اعلی صہیونی حکام نے یمن کی میزائل پاور کے سامنے اپنی شکست تسلیم کر لی ہے،  اسرائیلی بحریہ کے سابق ایڈمرل شاول خرف نے کچھ عرصہ قبل ایک انٹرویو میں کہا تھا: اسرائیل یمنی حملوں کی شدت سے خوف زدہ ہے، کیونکہ ہمارے پاس ان کو روکنے کا کوئی ذریعہ نہیں ہے!

یمنی راکٹوں نے صیہونیوں کا جینا دوبھر کر دیا، شہید سلیمانی کا غیر معمولی کردار

 انہوں نے تسلیم کیا کہ اسرائیل کی سلامتی خطرے میں ہے اور یمنی حملوں کی وجہ سے ہمارے بحری بیڑے، بندرگاہیں اور تجارت تک متاثر ہوئی ہے اور ہم انہیں نہیں روک سکتے! 

واضح رہے کہ تل ابیب پر یمن کے حملے کئی مقاصد کے تحت جاری ہیں۔ مثال کے طور پر لبنانی محاذ کے بند ہونے اور شام کے زوال کے ساتھ ہی محور مقاومت کی جنگی طاقت کو برقرار رکھنے اور صیہونی آباد کاروں کے عدم تحفظ کو بڑھانا ضروری ہے۔  دوسرا یہ کہ صیہونی دشمن اپنے جھوٹے دعوے کے مطابق عراق اور یمن سے ہوتے ہوئے ایران تک پہنچنے کے لئے تیزی سے کوشش کر رہا ہے، لیکن اسے یمن نامی ایک مضبوط رکاوٹ کا سامنا ہے۔ یمن کے بارے میں تہران کا نقطہ نظر عالمی صہیونی اتحاد کے مقابلے اسٹریٹجک ہے۔

 یمن کے حملوں نے صیہونی فتنے کے قلب میں عدم استحکام پیدا کر دیا ہے اور دوسری طرف بحیرہ احمر اور بحر ہند میں نئے تعینات ہونے والے امریکی بحری بیڑے کو سخت چیلنج کیا ہے۔

دو سو صیہونی بحری جہازوں پر حملہ

 یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ گذشتہ ایک سال کے دوران غزہ کے مظلوم عوام کی حمایت میں یمن کے بہادروں نے یکے بعد دیگرے 200 سے زائد صہیونی بحری جہازوں کو ناکارہ بنا دیا ہے جو صیہونی رجیم کو گولہ بارود اور رسد فراہم کرتے تھے۔

آج یمنی میزائلوں کی رینج دو ہزار کلومیٹر سے زیادہ ہو چکی ہے اور کسی بھی دفاعی نظام کی رکاوٹ سے گزر سکتے ہیں۔ 

حالیہ دنوں میں صیہونی فوج نے امریکی Centcom کے تعاون سے یمن کے راس العیسیٰ، بندر السلف، بندر الحدیدہ میں تیل کی تنصیبات، پاور پلانٹس، میزائل ڈپو اور انصار اللہ کے تربیتی اڈوں کو نشانہ بنایا جس کے جواب میں یمنی مجاہدین نے مقبوضہ تل ابیب پر کئی بار بیلسٹک میزائلوں سے حملہ کیا۔ 

یمنی مزاحمت کی میزائل پاور نے صیہونی رجیم کو مایوس کن صورت حال میں ڈال دیا ہے۔ 

یمن کے مقابلے میں صہیونی رجیم کی بے بسی

اسرائیل کاٹز” نے اس ہفتے یمن کے تیسرے میزائل حملے کو گھبراہٹ اور بے بسی کے ساتھ قابض رجیم کی سلامتی کے خلاف کارروائی قرار دیا۔

یمن سے نمٹنے کے لیے صیہونیوں کی بے بسی نے بہت سے صہیونی تھنک ٹینکس اور صحافیوں کو یمنی چیلنج پر قابو پانے کے لیے لکھنے اور حل تلاش کرنے پر مجبور کیا ہے۔

یروشلم پوسٹ نے ایک مضمون میں یمنی مزاحمت کے خطرے سے نمٹنے کے لئے عالمی علاقائی اتحاد کی تشکیل اور ایران پر براہ راست حملے کی تجویز دی ہے۔

صیہونی آرمی ہرزی ہالیوی نے بھی مقبوضہ فلسطین پر یمن کے حملوں کا مقابلہ کرنے کے لئے تیاریوں میں اضافے پر زور دیا ہے۔ 

بی بی سی انگلش کے تجزیہ نگار مسعود الفاک کا بھی خیال ہے:  اسرائیل اور یمن کے درمیان موجودہ جنگ حوثیوں کو ختم کرنے کی جنگ کے بجائے دہشت گردی کے توازن کی جنگ ہے۔ اور یہ یمن کے ساتھ تنازع میں اسرائیل کے لیے سب سے اہم چیلنج ہے اور عرب ممالک بھی یمن سے نمٹنے کے لیے تعاون کے لیے تیار ہیں۔

 یمن کی مزاحمتی طاقت میں شہید سلیمانی کا کردار

  آج یمن کی عسکری بالادستی  یمنیوں کے عزم، ہمت اور حوصلے کے علاوہ شہید قاسم سلیمانی کی رہنمائی اور مدد کا نتیجہ ہے۔ 

شہید قاسم سلیمانی کی برسی قریب  ان کے یمنیوں کو طاقتور بنانے کے سلسلے میں ادا کئے گئے کردار کے بارے میں چند سطریں لکھنا بے جا نہ ہوگا۔ 

مزاحمتی محور کے عظیم شہید حاج قاسم سلیمانی نے مزاحمتی قوتوں کی رہنمائی اور اتحاد میں ایک غیر معمولی کردار ادا کیا۔ 

 حاج قاسم سے متاثر مزاحمتی قوتوں میں سے ایک یمنی انصاراللہ تھی۔ یمنی عوام شہید حاج قاسم سلیمانی کو امریکی اور صیہونی دشمنوں کے خلاف جنگ میں ملت اسلامیہ کا شہید سمجھتے ہیں۔ یمن کی تحریک انصاراللہ کے سربراہ عبدالملک بدر الدین الحوثی نے حاج قاسم کی شہادت کی پہلی برسی کے موقع پر ایک خط میں لکھا ہے: شہید سلیمانی اعلیٰ درجے کی بصیرت، ہوشیاری، اخلاص، لگن اور عاجزی کے مالک تھے۔

اس تحریک کے رکن فضل ابو طالب نے کہا: امت اسلامیہ کے شہید حاج قاسم سلیمانی ہمیشہ صہیونی دشمن کے مقابلے میں یمنی عوام اور مجاہدین کے حامی تھے۔ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے حملوں کے مقابلے میں شہید سلیمانی نے ہماری مدد کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی۔ کیونکہ امریکہ اور صیہونی رجیم کو یمن کو تباہ کرنا چاہتی تھیں۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *