حیدرآباد: اریس میڈیا اور منصف ٹی وی کی جانب سے ’نظام کا 300 سالہ سفر‘ کے عنوان سے ایک سمینار آج اے ایس سی آئی‘ بیلا وستا راج بھون خیرت آباد حیدرآباد میں منعقد ہوا۔ اس شاندار تقریب میں سابق وزیر اور تلنگانہ حکومت کے مشیر محمد علی شبیر نے بطورِ مہمان خصوصی شرکت کی جبکہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کلیدی خطبہ پیش کیا ۔
اس کے علاوہ طارق انصاری ،چیئر مین تلنگانہ اسٹیٹ مائنارٹیز کمیشن نے بطورِ مہمان ذی وقار عالمی سمینار میں شرکت کی ۔ عالمی سمینار میں آصف جاہی سلطنت کے نویں جانشین اور فرسٹ ڈیمو کریٹک نظام ہائی نیس رونق یار خان اسپیشل انوایٹی کے طور پر شرکت کی ۔ ان کے علاوہ ممتاز ادیب پروفیسر سلیمان صدیقی نے اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔ اس دوران گفتگو کے دو سیشن منعقد کئے گئے۔
پہلے سیشن ون میں ڈاکٹر مہتاب عالم سینئر جرنلسٹ‘ پروفیسر مجید بیدار سابق ہیڈ آف دپارٹمنٹ اردو او یو‘ پروفیسر صدیقی محمد محمود سابق ڈین اینڈ ہیڈ ڈپارٹمنٹ آف ایجوکیشن مانو‘ پروفیسر ڈاکٹر گالی ونود کمار سابق ڈین۔ فیکلٹی آف لاء عثمانیہ اینڈ تلنگانہ یونیورسٹی‘ پروفیسر محمد ذوالفقار ایم صدیقی ہیڈ اینڈ سابق ڈین ڈپارٹمنٹ آف عربک او یو نے حصہ لیا جبکہ گفتگو سیشن 2 میں پروفیسر ڈاکٹر محمد احسن فاروقی ایچ او ڈی گورنمنٹ نظام کالج‘ ڈاکٹر محمد عادل فیکلٹی ایفلو‘ سید ابراہیم حسین مورخ اور ماہر آصف جاہی خاندان‘ محمد سمیع الرحمن ریسرچ اسکالر بنگلہ دیش،چیتن ورما ،ایم اے علیم نے اپنا تحقیقی مقالہ پیش کیا
۔ پروگرام کے آغاز میں نظام کا 300 سالہ دور حکومت عنوان پر پروفیسر مرسیلا نیسم سرہندی ریٹائرڈ پروفیسر اوکلاہوما اسٹیٹ یونیورسٹی امریکہ کا ویڈیو پیام دکھایا گیا۔ ڈاکٹر ارونا نوارے ایم بی بی ایس‘ ایم ڈی (لندن) اور ڈاکٹر سمین قدوائی محقق اور ماہر تعلیم نے بھی خطاب کیا۔ تلنگانہ حکومت کے مشیر محمد علی شبیر نے خطاب کرتے ہوئے آصف جاہی حکمرانوں کے کارناموں پر روشنی ڈالی۔
محمد علی شبیر نے مزید کہاکہ ہمیں کتابچوں کی صورت میں مسلم سلاطین خاص طورپر آصف جاہی دور کے کارناموں کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ نظام کے دور میں ہر شعبے کی بے مثال ترقی ہوئی ہے۔
چیئرمین تلنگانہ اسٹیٹ مائناریٹیز کمیشن طارق انصاری نے کہاکہ نظام کے دور حکومت ہمارے دلوں میں تازگی پیدا کرنے کے ساتھ ہماری رہنمائی کرتاہے اور ان کے کارناموں کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے کس طرح مذہبی رواداری کو فروغ دیا تھا ۔
انہوں نے کہاکہ نظام کا دور بے مثال رہا جسے آج بھی پوری دنیا میں شہرت حاصل ہے۔ پروفیسر آمنہ تحسین ہیڈ ڈپارٹمنٹ آف ویمن ایجوکیشن مانو نے کہاکہ میر عثمان علی خان نے خواتین کو بااختیار بنانے اور ان میں تعلیمی شعور بیدار کرنے کیلئے بہت کام کیا۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے منصف ٹی وی کے پروگرام کی ستائش کرتے ہوئے اسے وقت کی ضرورت سے تعبیر کیا ۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ دور میں مسلم سلاطین کے کارناموں اور خدمات کو اجاگر کرنا وقت کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہاکہ اس طرح کے پروگرام یونیورسٹی اور کالجوں میں کرانے کی ضرورت ہے تاکہ نئی نسل آسانی سے مسلم سلاطین کے کارناموں سے واقف ہوسکیں۔ پروفیسر سلیمان صدیقی نے اپنے خطاب میں خاص طورپر آصف جاہی حکمرانوں کے دور میں گنگا جمنی تہذیب پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہاکہ خاص طورپر ساتویں نظام میر عثمان علی خان نے کبھی ہندو مسلم میں فرق نہیں کیا۔
میر عثمان علی خان نے ملک بھر کے کئی مندروں کو بڑے پیمانہ پر عطیات فراہم کئے۔ اس کے علاوہ انہوں نے اپنے انتظامیہ میں بھی بڑے عہدوں پر غیرمسلم لوگوں کو ذمہ داریاں سونپیں۔ میر صدیق علی پروگرام کنوینر تھے۔ واضح رہے کہ اس سمینار کا مقصد نظام حکمرانوں کے ان کارناموں کو اجاگرکرنا تھا جن کیلئے انہیں آج بھی یاد کیا جاتا ہے۔
عالمی سمینار میں ہائی نیس رونق یار خان نظام حکومت کی عظمت رفتہ پر تفصیل سے روشنی ڈالی ۔پروگرام کی نگرانی حبیب نصیر سی ای او اور ایڈیٹر ان چیف منصف ٹی وی نے کی جبکہ سینئر صحافی ڈاکٹر مہتاب عالم نے نظامت کے فرائض انجام دئیے۔اس کے علاوہ انہوں نے نظام عہد حکومت میں اردو زبان و ادب کی ترقی،مذہبی رواداری،عثمانیہ یونیورسٹی کاقیام،اردو زبان کی تدریس،مساجد مکاتب کے ساتھ مندر،چرچ گردواروں کو جاگیر پر مقالہ پیشِ کیا۔ پروگرام میں ڈاکٹر عارف معین نے ابتدائی نظامت کی اور عالمی سمینار کے کنوینر بشیر احمد نے اظہار تشکر ادا کیا ۔تقریب کا اہتمام اور انتظام اریس میڈیا اور پرنٹ میڈیا پارٹنر روزنامہ منصف کی جانب سے کیاگیا۔