[]
مہر خبررسان ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تہران میں محرم الحرام کے تیسرے عشرے کے دوران مختلف مقامات پر ابام بارگاہوں اور اور عزاخانوں میں ماتمی انجمنوں کی طرف سے عزاداری اور پرسہ داری کا سلسلہ جاری ہے جس میں خطباء اور روضہ خوان حضرات اسیران کربلا کے غم انگیز واقعات سنارہے ہیں۔
ان مجالس میں شریک ایک عزادار نے مہر نیوز کے نمائندے کو بتایا کہ حضرت امام حسین علیہ السلام کی جانب سے ظلم اور طاغوت کے خلاف قیام انسان کے اندر استقامت اور جرائت ایجاد کرتا ہے۔ آج دنیا میں اگر اسلام کو عزت اور مقام حاص ہے تو امام حسین علیہ السلام کی قربانی کی بدولت ہے۔ اس کی ابتدا کربلا سے ہوئی ہے اور انتہا حضرت امام مہدی علیہ السلام کے قیام پر ہوگی۔
اپنے مولا و آقا سے آزادی اور عزت کا درس لینے والے مومنین نے مسجد حضرت ابوالفضل میں عزاداری کا اہتمام کیا تھا۔ حجت الاسلام خداپرست نے مجلس سے خطاب کیا جبکہ نصراللہ بیات اور وحید بیات نے روضہ خوانی کی۔
مجلس میں شریک ایک عزادار نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دشمن عزاداری اور مجالس کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہر سال ان مجالس کی رونق میں اضافہ ہورہا ہے اور حسینی نور پہلے سے زیادہ روشن ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امام حسین علیہ السلام نے ہمیں آزادی اور استقامت کا درس دیا۔ ہم حضرت امام مہدی عجل اللہ فرجہ کے ظہور تک حضرت امام حسین علیہ السلام کے خون کے انتقام میں عزاداری اور ماتم داری کرتے رہیں گے۔
مسجد امام حسین پاکدشت میں بھی مومنین ہر صبح زیارت عاشورا کے بعد عزاداری اور سینہ زنی کرتے ہیں۔ شہداء کربلا اور اسیران کربلا کی یاد میں ہونے والی پرسہ داری کا یہ سلسلہ محرم الحرام کے آخر تک جاری رہے گا۔
امامزادہ جعفر پیشوا کے مزار کے صحن میں محرم الحرام کے آخری عشرے میں چار دنوں تک واقعہ عاشورا اور اس کے بعد اسیران کربلا کے ساتھ پیش آنے والے واقعات کی علامتی نمائش جاری رہی۔ اس موقع پر موجود ایک خاتون نے مہر نیوز کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بچپن سے ہی مجالس حسینی میں شرکت کررہی ہوں۔ ہر سال مجلس کے مناظر سے متاثر ہوتی ہوں۔ اس طرح کی نمائش بہت سخت کام ہے۔ دیکھنے والوں پر شدید اثر کرتی ہے۔
محرم الحرام کے تیسرے عشرے کے آغاز پر ہی تجریش میں واقع امامزادہ صالح کے مزار پر چہل منبر کے نام سے معروف رسم شروع ہوا۔ پورے تہران میں چالیس مقامات پر عزاداری کا یہ مخصوص رسم شروع ہوگیا ہے۔ اس موقع پر عاشورا اور دفاع مقدس سے ملنے والے درس ایثار و جہاد کی ترویج کے لئے روضہ خوانی کی جاتی ہے۔ تجریش کے جنوبی حصے میں واقع چوراہے پر ہونے والے اس رسم میں شعر پڑھنے کے علاوہ روایت گوئی اور مختلف واقعات کی علامتی نمائش کی جاتی ہے۔