[]
نئی دہلی: نئی دہلی میونسپل کونسل(این ڈی ایم سی) نے پیر کے دن دہلی ہائی کورٹ سے کہا کہ مشترکہ معائنہ کیا گیا جس کے دوران پایا گیا کہ سنہری باغ روڈ چوراہا پر واقع 150 سال قدیم مسجد کو ہٹانے کی ضرورت ہے اور اس کی اراضی ٹریفک کے بحفاظت اور آزادانہ بہاؤ کے لئے ضروری ہے۔
این ڈی ایم سی نے کہا کہ معاملہ حکومت ِ دہلی کے معتمد داخلہ کی صدارت میں مذہبی کمیٹی کے پاس زیرالتوا ہے۔ جسٹس پرتیک جالان نے این ڈی ایم سی سے کہا کہ دہلی وقف بورڈ کی درخواست کے جواب میں داخل حلف نامہ کو ریکارڈ پر لایا جائے۔ انہوں نے جوں کا توں موقف برقرار رکھنے کے لئے حکام کو دی گئی ہدایت میں توسیع کردی اور ان سے کہا کہ مذہبی کمیٹی کی رپورٹ جب بھی آجائے عدالت میں پیش کی جائے۔
ہائی کورٹ ایک درخواست کی سماعت کررہی تھی جس میں گزارش کی گئی تھی کہ این ڈی ایم سی کو مسجد کو نقصان پہنچانے سے باز رکھا جائے۔ عدالت نے معاملہ کی آئندہ سماعت 6 اکتوبر کو مقرر کی۔ این ڈی ایم سی نے اپنے جواب میں کہا کہ ٹریفک میں اضافہ کے مدنظر دہلی ٹریفک پولیس کے مکتوب پر 2 مرتبہ مشترکہ معائنہ کیا گیا۔
متعلقہ عہدیداروں کی متفقہ رائے رہی کہ مذہبی عمارت (مسجد) کو ہٹانے یا منتقل کرنے کی ضرورت ہے۔ ٹریفک کے بحفاظت اور آسانی سے بہاؤ کے لئے گول چکر کی ری ڈیزائننگ کے لئے مسجد کی اراضی استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ اور کوئی قابل ِ عمل آپشن نہیں ہے۔ عوام کے وسیع تر مفاد میں مذہبی عمارت کو ہٹانا ہوگا۔
این ڈی ایم سی نے یہ بھی کہا کہ یہ علاقہ ہائی سیکوریٹی زون میں پڑتا ہے۔ اس کے قریب مرکزی حکومت کے دفاتر‘ پارلیمنٹ‘ سنٹرل وِسٹا پراجکٹ اور مسلح افواج کے اعلیٰ عہدیداروں کے دفاتر واقع ہیں۔ یہاں سے اعلیٰ عہدیداروں اور بیرونی ممتاز شخصیتوں کا گزر ہوتا ہے۔
چوراہا پر اور متصل علاقہ میں بھاری ٹریفک رہتی ہے۔ دہلی وقف بورڈ کے وکیل وجیہہ شفیق نے قبل ازیں کہا تھا کہ مسجد کی وجہ سے علاقہ میں ٹریفک کا مسئلہ پیدا نہیں ہورہا ہے۔ یہ مشہور مسجد زائداز دیڑھ سو سال سے قائم ہے اور یہاں نمازیوں کی بڑی تعداد آتی ہے۔
پنجوقتہ نمازوں کے علاوہ یہاں جمعہ اور عیدین کی نمازیں بھی ادا کی جاتی ہیں۔ یہاں مستقل امام اور موذن مقرر ہیں۔ درخواست گزار کی ٹیکنیکل ٹیم نے 3 جولائی 2023 کو جو تصاویر لیں ان میں واضح ہے کہ گول چکر پر ٹریفک جام مسجد کی وجہ سے نہیں ہوتا بلکہ موتی لال نہرو مارگ کے دونوں کیریج ویز میں گاڑیوں کی بلاروک ٹوک پارکنگ اس کی وجہ ہے۔