[]
مہر خبررساں ایجنسی نے انڈیپینڈنٹ کے حوالے سے کہا ہے کہ افغانستان میں اس وقت تقریبا ۱۶ ہزار قیدی جیلوں میں زندگی گزار رہے ہیں جن میں سے خواتین اور بچوں کی بھی ایک بڑی تعداد ہے۔
جیلوں کے امور کے نائب سربراہ قاری حبیب اللہ بدر نے کابل میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ جیلوں می قید افراد میں سے عورتوں کی تعداد ۱۱۹۴ ہے جبکہ ۲۰۰ نوعمر لڑکے اور ۲۷ لڑکیاں ہیں۔ جیلوں میں قید غیر ملکیوں کی تعداد ۱۶ ہے جن میں ۵ عورتیں بھی شامل ہیں۔
دراین اثناء طالبان کے رہنما مولوی محمد یوسف مستری نے اعلان کیا ہے کہ کابل پر قبضے کے دوران جیلوں میں ۳۲ ہزار قیدی تھے جن میں نصف آزاد ہوگئے ہیں جوکہ طالبان قائد ملا ھبت اللہ اخونزادہ کی طرف سے عام معافی کے اعلان کے نتیجے میں آزاد ہوگئے ہیں۔
طالبان رہنماوں نے تاکید کی ہے کہ افغانستان کی جیلوں میں قیدیوں کے ساتھ ناروا سلوک نہیں کیا جاتا ہے تاہم جیلوں سے رہا ہونے والے بعض قیدیوں نے اس کے برعکس تشدد اور ناروا سلوک کی شکایت کی ہے۔