سکریٹریٹ میں تلنگانہ تلی مجسمہ نقاب کشائی، مخالفین پر چیف منسٹر کی تنقید

[]

حیدرآباد: چیف منسٹر ریونت ریڈی نے 9 دسمبر کو تلنگانہ کے لئے انتہائی اہمیت کا دن قرار دیا۔ ڈاکٹر بی آر امبیڈکر تلنگانہ سکریٹریٹ میں نئے ڈیزائن کردہ تلنگانہ تلی مجسمہ کی نقاب کشائی کرنے کے بعد خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ تلنگانہ تلی کا مجسمہ ہمیں یہ یاد دلانے کے لئے ہے کہ سرزمین تلنگانہ ہمارے لئے مقدس اور ماں کی طرح ہے یہ ارض ہماری ہے اور ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ترقی کریں اور ہر ایک شہری تک فلاح و بہبود کے ثمرات پہنچائیں۔

 انہوں نے کہا کہ کچھ جماعتیں تلنگانہ تلی کے مجسمہ کی مخالفت کر رہی ہیں کیونکہ ان کا اپنا ایک ایجنڈا ہے اور تلنگانہ کے لوگوں کو ان کے مقاصد اور عزائم پر توجہ نہیں دینی چاہیے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ ہم ان گلوکاروں اور شاعروں کو خراج تحسین پیش کرنے جا رہے ہیں جنہیں پچھلی حکومت نے نظر انداز کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت ان فنکاروں اور کلاکاروں کو اراضی امکنہ اور مالی امداد دینے کا منصوبہ رکھتی ہے۔انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کچھ خاندانوں یا سیاسی جماعتوں کے لئے حاصل نہیں کیا گیا بلکہ یہ یہاں کے ہر ایک شہری کو با عزت اور پر وقار زندگی فراہم کرنے کا موقع فراہم کرنے کے لئے حاصل کیا گیا۔

 تلنگانہ کے سپوت ہونے کے ناطے میری یہ ذمہ داری ہے کہ تلنگانہ کے ہر فرد کو ترقی کے ثمرات ملیں.انہوں نے خبردار کیا کہ ان پروگراموں کی مخالفت کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔چیف منسٹر نے کہا کہ 9 دسمبر یہ وہی دن ہے جب 2009 میں علیحدہ تلنگانہ ریاست کے قیام کا اعلان کیا گیا تھا۔

انہوں نے علاقہ کے لوگوں کی دیرینہ خواہش کو پورا کرنے کا سہرا کانگریس لیڈر سونیا گاندھی کو دیا۔ چیف منسٹر نے کہا کہ تلنگانہ کے لوگوں نے داسارتی کے الفاظ ‘نا تلنگانہ کوٹی رتنالا وینا'(میرا تلنگانہ، ایک کروڑ جواہرات کی وینا)کی روح کو مجسم کرتے ہوئے غیر متزلزل جوش کے ساتھ ریاست گیر تحریک چلائی۔

انہوں نے کہا کسی بھی برادری کی پہچان اس کی شناخت سے ہوتی ہے اور شناخت کا جوہر ثقافت میں پنہاں ہے، جس کی علامت ماں ہوتی ہے۔ چیف منسٹر نے علحدہ تلنگانہ تحریک کے دوران لوگوں کو متحد کرنے میں تلنگانہ تلی (ما در تلنگانہ) کے اہم رول پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا تلنگانہ تلی نے تلنگانہ شناخت کے تصور کو زندگی بخشی، لوگوں کو ان کے مقاصد کے حصول کی طرف مسلسل ترغیب دی۔

 تاہم تلنگانہ تلی کو سرکاری شناخت حاصل نہیں تھی تلنگانہ تلی کو عزت دینے کے لئے ہم نے آج اہم اقدام کیا  ایک ایسے مجسمہ کی نقاب کشائی کی جو تلنگانہ کی خواتین کے طرز زندگی یہاں کی عظیم ثقافت،تہذیب کا عکاس ہے۔

اسی لئے ہماری حکومت نے سکریٹریٹ کے احاطہ میں تلنگانہ تلی کے مجسمہ کی نقاب کشائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے  انہوں نے کہا۔مجسمہ کو تلنگانہ کی تمام خصوصیات کے ساتھ تیار کیا گیا ہے، جس میں روایتی لباس سے مزین ایک پرسکون چہرہ، جو سبز ساڑھی زیب تن کئے ہوئے ہے اور روایتی زیورات چوڑیاں، ہار، اور ناک میں نتنی لگی ہوئی ہے۔

 آپ کو اپنی طرف راغب کرے گی اور یہ بتاے گی کہ تلنگانہ کے عوام نے ہمیشہ خواتین کو عزت اور توقیر کی نظر سے دیکھا ہے، یہ مجسمہ تلنگانہ کی روایتی فصلوں  دھان، جوار  اور مکئی جیسی تاریخی شبیہ ہیں کی تصویر کشی کرتا ہے۔ اس کے علاوہ  پیڈسٹل کی خصوصیات قربانیوں اور جدوجہد کی علامت کے طور پر اٹھائے ہوئے مجسمہ کو ظاہر کرتی ہے۔

 ریاست کے تاریخی اور ثقافتی سفر کا آئینہ دار ہے  ریونت ریڈی نے کہا کہ یہ مجسمہ تلنگانہ کے چار کروڑ عوام کے اجتماعی جذبات کا عکاسی ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کی تنقیدوں کا جواب دیتے ہوئے وزیر سریدھر بابو نے بی آر ایس پارٹی پر جان بوجھ کر عوام میں غلط فہمیاں پھیلانے کا الزام لگایا۔ تلنگانہ تلی کے مجسمہ کی نقاب کشائی کی تقریب کے بعد نیکلس روڈ پر واقع ایچ ایم ڈی اے گراؤنڈ پر انڈین آئیڈل کے فاتح راہول سیپلی گنج نے ثقافتی پروگرام میں اپنے فن کا مظاہرہ پیش کیا۔

ا س کے بعد شاندار ڈرون شو کا انعقاد عمل میں لیا گیا۔ اس کے بعد سحر انگیز لیزر شو منعقد کیا گیا۔چیف منسٹر کے ہمراہ ڈپٹی چیف منسٹر بھٹی وکرا مارکہ‘ اسپیکر اسمبلی جی پرساد کمار‘ چیئرمین کونسل جی سکھیندر ریڈی‘ریاستی وزرا کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی‘پونم پربھاکر، کونڈا سریکھا‘ڈی سریدھر بابو۔

ڈی سیتااکا، چیف سکریٹری اے شانتی کماری‘ مشیر برائے چیف منسٹر وی نریندر ریڈی، حکومت کے مشیر برائے اقلیتی امور محمد علی شبیر، ٹی پی سی سی سربراہ بی مہیش کمار گوڑ اور دیگر موجود تھے۔جس کے بعد ریاست بھر میں پرجا پالنا وجئے اتسو تقاریب کا کامیاب اختتام عمل میں آیا ہے۔

 اس سلسلہ میں چیف منسٹر ریونت ریڈی‘ چیف سکریٹری شانتی کماری نے تقاریب کے کامیاب انصرام پر عہدیداروں اور عوام سے اظہار تشکر کیا۔



ہمیں فالو کریں


Google News

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *