خواتین کی مہم میٹرو ٹرین کا راستہ بدلنے پرانے شہر میں

پرانا شہر میں ہم میٹرو پروجیکٹ کے مخالف نہیں، بلکہ حکومت سے ہمارا مطالبہ متبادل راستہ اختیار کروانا ہے،علی لاج میں خواتین کا اہم اجلاس۔
حیدرآباد۔24/نومبر(سفیرنیوز/صدائے حسینی)پرانا شہر حیدرآباد میں حکومت تلنگانہ کی جانب سے میٹرو ریل کا کام عزاء خانہ زہراؐ دارالشفاء،پرانی حویلی،کوٹلہ عالی جاہ،دائرہ حضرت میر محمد مومنؒ سلطان شاہی سے ہوتا ہوا چندرائن گٹہ تک انجام دیا جانے والا ہے اس روٹ کی تبدیلی کیلئے دکن ہیری ٹیج اینڈ ریلیجس پروٹیکشن سوسائیٹی حکومت سے نمائندگی کرچکی ہے اور مزید کارروائی جاری ہے اس ضمن میں آج سوسائٹی کی سرپرستی میں جناب سید عابد حسین جنرل سکریٹری کے مکان علی لاج دارالشفاء میں خواتین کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میں محترمہ سارہ میتھیو سماجی جہد کار نے شرکت کی اور اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے 3 اہم نکات پر روشنی ڈالی جس میں مزہبی رسومات،قدیم عمارتیں اور تاجرین کے مسائل شامل ہیں۔انہوں کہا کہ اگر یہاں سے میٹرو لائن جاتی ہے تو ہمیں ہمارے مزہبی اکٹیوٹیز پر کافی اثر ہوگا انہوں نے ماہ محرم میں روز عاشورہ 400 سالہ قدیم جلوس علم بی بی مبارک کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ علم بی بی مبارک زیر آسمان نکالے جاتے ہیں اگر یہاں میٹرو برج آتا ہے تو یہ ایک قسم کی توہین سمجھی جائگی انہوں نے کہا کہ شہر حیدرآباد کا محرم دنیا بھر میں اپنی ایک الگ پہچان و مقبولیت رکھتا ہے جس کیلئے دنیا بھر سے لوگ یہاں عزاداری کیلئے آتے ہیں نہ صرف شیعہ حضرات بلکہ تمام مزاہب کے لوگ محرم کے جلوس میں شریک ہوتے ہیں اور اپنے اپنے انداز میں نزرانہ عقیدت پیش کرتے ہیں۔اجلاس میں میدان غدیر دارالشفاء کا بھی زکر کیا گیا جہاں ہوسکتا ہے میٹرو اسٹیشن بنے گا جس سے اس میدان میں انجام دی جانے والی خدمات جیسے عاشورہ،اربعین و دیگر اہم ایام میں لنگر و تبرکات کا اہتمام کیا جاتا ہے ان خدمات کی انجام دہی کیلئے بھی مشکلات کا سامنا ہے اسکے علاوہ اس روٹ پر 33 درگاہیں،12 عاشور خانہ،کئی مساجد،منادر،قدیم عمارتوں کے علاوہ دائرہ میر محمد مومنؒ شامل ہے جو کافی متاثر ہوگا یہاں صرف محرم کے جلوس نہیں بلکہ میلادالنبیؐ اور گنیش جلوس بھی نکالے جاتے ہیں۔ اس روٹ پر کاروبار کرنے والے تاجرین بلخصوص منڈی میر عالم میں کاروبار کرنے والے تاجرین کو انکے روزگار کو لیکر کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔اجلاس میں دیگر معزز خواتین نے بھی اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہاں سے میٹرو روٹ جاتی ہے تو ہم ہماری آنے والی نسل کو ہماری مزہبی و عقیدت کے ساتھ انجام دینے والی خدمات کو صرف تصاویر میں بتا پائینگے۔خواتین نے اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس روٹ پر میٹرو لائن کے آنے کے بعد جب یہاں سے میٹرو گزرے گی تب قریب کے تمام عمارتیں وائبریٹ ہوگی جس سے عمارتوں کو نقصان پہونچنے کا خدشہ ظاہر کیا۔ معزز خواتین کا کہنا ہیکہ پرانا شہر میں ہم میٹرو پروجیکٹ کے مخالف نہیں بلکہ حکومت سے ہمارا مطالبہ متبادل راستہ اختیار کروانا ہے۔آخر میں زمہ دار خواتین نے اجلاس میں شرکت کرنے والے تمام خواتین سے پرانا شہر میں میٹرو کی روٹ کی تبدیلی میں دکن ہیری ٹیج اینڈ ریلیجس پروٹیکشن سوسائیٹی کی حکومت سے کی جانے والی نمائندگی میں بھرپور تعاون کرنے کی گزارش کی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *