نتن یاہو جنگ کے بعد سیاسی اور عدالتی کاروائی کے خوف میں مبتلا ہیں، نائب سربراہ حماس

[]

مہر خبررساں ایجنسی نے شہاب نیوز کے حوالے سے کہا ہے کہ فلسطینی مقاومتی تنظیم حماس کے نائب سربراہ خلیل الحیہ نے طوفان الاقصی کو صہیونی حکومت پر کاری ضرب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حالیہ غزہ کی جنگ سے دنیا میں فلسطین کا مسئلہ مزید اجاگر ہوا ہے۔

الحیہ نے کہا کہ طوفان الاقصی سے ہمارا ہدف صہیونی حکومت کے خلاف محدود پیمانے پر کاروائی کرنا تھا۔ ہم نے چند صہیونی فوجیوں کو یرغمال بنانے کا قصد کیا تھا تاکہ فلسطینی قیدیوں کے ساتھ تبادلہ کیا جائے تاہم اس آپریشن سے صہیونی حکومت کی بنیادیں ہل گئیں۔

انہوں نے کہا کہ طوفان الاقصی سے صہیونی حکومت کی سیکورٹی ناکامی کھل کر سامنے آگئی اسی وجہ سے امریکہ فوری طور پر اسرائیل کی فریاد کو پہنچ گیا۔ اس ناکامی کا بدلہ لینے کے لئے صہیونی حکومت نے غزہ میں بے گناہ فلسطینیوں پر جارحیت کی انتہا کردی۔

انہوں نے کہا کہ چھے مہینے سے زیادہ بربریت کے باوجود اسرائیل اپنے یرغمالیوں کو رہا کرنے میں ناکام رہا ہے۔ غزہ کی 60 فیصد آبادی کو تباہ کرنے کے باوجود صہیونی جانتے ہیں کہ حماس کو 15 فیصد نقصان ہوا ہے۔

الحیہ نے کہا کہ صہیونی وزیراعظم غزہ میں جنگ بندی کی صورت میں اس کے بعد پیش آنے والی صورتحال سے ڈرتے ہیں۔ جنگ ختم ہونے کے بعد ان کے خلاف کاروائی ہوگی اور عدالتی اور سیاسی میدان میں ان کے خلاف فیصلہ آئے گا لہذا غزہ میں جنگ جاری رکھنا چاہتے ہیں۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *