[]
حیدرآباد: بھارت راشٹراسمیتی (بی آر ایس) کے کارگزارصدر کے ٹی راماراؤ نے آج یہاں کہاہے کہ مرکزمیں حکومت کی تشکیل کیلئے کوئی اتحادکی ضرورت ہوتو بی آر ایس جیسی جماعتوں کی تائیدحاصل کرنی ہوگی۔
کے ٹی راماراؤ نے یہ بھی ادعا کیاہے کہ کانگریس کی زیرقیادت انڈیابلاک کو100تا 150 سے زائد نشستیں حاصل نہیں ہوں گی اوراگر اتحاد کی ضرورت ہوتو بی آر ایس جیسی جماعتوں کی تائید حاصل کرنی ہوگی تاکہ مرکز میں حکومت کی راہ ہموار ہوسکے۔
حلقہ چیوڑلہ میں بی آر ایس امیدوارکسانی گیانیشورکی انتخابی مہم کے حصہ کے طورپر یہاں راجندرنگرمیں ایک روڈ شو کومخاطب کرتے ہوئے بی آر ایس کے قائد نے ان تاثرات کا اظہارکیا۔ انہوں نے کہاکہ چیوڑلہ میں ایک ایسے امیدوارکوکھڑا کیاگیاہے جوکہ ایک طاقتور قائد ہے جس نے کمزور طبقات کو متحد کیاہے۔
انہوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ بی آرایس امیدواروں کومنتخب کریں تاکہ پارٹی مرکز میں اپنا رول اداکرسکے۔ اگر بی آر ایس کو8تا10نشستوں پر کامیابی حاصل ہوجائے تو مرکز کی حکومت ہماری طرف توجہ دے گی۔ انہوں نے ادعا کیاکہ بی آر ایس تلنگانہ کے مفادات کے تحفظ کی پابند ہے۔
ہم نے حلقہ لوک سبھا چیوڑلہ سے ایک ایسے امیدوارکو پہلی مرتبہ کھڑا کیاہے جس کاتعلق پسماندہ طبقہ سے ہے۔ انہوں نے کہاکہ کسانی گیانیشورایک طاقتور قائد ہیں جنہوں نے کمزور طبقات کومتحد کرتے ہوئے ان کے مسائل کی یکسوئی پر توجہ دی ہے۔
کے ٹی آر نے کانگریس کے امیدوار رنجیت ریڈی پر تنقید کی اورکہاکہ وہ بی آر ایس کے تعلق سے عوام کوگمراہ کررہے ہیں۔ رنجیت ریڈی جنہوں نے2019کے الیکشن میں کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے اس وقت بی آر ایس سے علحدگی کا فیصلہ کیاجبکہ کسانی گیانیشورکو امیدواربنانے کا فیصلہ کیاگیا۔ انہوں نے عوام پر زوردیاہے کہ وہ ایسے قائدین کو سبق سکھائیں جوکہ انحراف کرکے دوسری جماعتوں میں شامل ہوتے ہیں۔
کے ٹی راماراؤ نے الزام عائد کیاہے کہ عوام کودھوکہ دیتے ہوئے کانگریس پارٹی برسراقتدار آئی ہے۔ انہوں نے عوام پر زوردیاہے کہ وہ برسراقتدار پارٹی سے وعدوں کی تکمیل کے تعلق سے استفسار کرے۔
بی آر ایس کے کارگزارصدر نے الزام عائد کیاکہ چیف منسٹراے ریونت ریڈی ایک بارپھر عوام کو دھوکہ دینے کی کوشش کررہے ہیں۔ کے ٹی راماراؤ نے گذشتہ دس سال کے دوران بی آر ایس حکومت کی جانب سے روبہ عمل لائی گئی فلاحی اسکیمات کا تذکرہ کیا۔