[]
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران پاکستان کے وزیر اعظم محمد شہباز شریف اور حکومت کا پرجوش میزبانی پر شکریہ ادا کیا۔
ایرانی صدر نے کہا کہ میں اس بات پر اطمینان کا اظہار کرتا ہوں کہ آج ہم اسلام آباد کے خوبصورت شہر میں ہیں اور میں پاکستان کے نیک اور دین دار عوام کو رہبر معظم انقلاب اور ایرانی عوام کی طرف سے سلام پیش کرتا ہوں۔
آیت اللہ رئیسی نے کہا کہ پاکستان کے عوام نے ہمیشہ اسلام اور اسلامی اقدار کا دفاع کیا ہے اور ہمیشہ فلسطین اور غزہ کے مظلوموں کے حق میں ملک بھر میں آواز بلند کی ہے۔ اور حق و انصاف کا ساتھ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج دنیا کے تمام لوگوں کو اس بات افسوس ہے کہ انسانی حقوق کے نعرے لگانے والی بین الاقوامی تنظیمیں، اپنی کارکردگی کھو چکی ہیں، سلامتی کونسل اپنی ذمہ داری ادا نہیں کر رہی۔ مسلمان اور دنیان کے آزاد لوگ اس جانبدارنہ طرزعمل سے سخت نالاں ہیں۔
ایران اور پاکستان کے درمیان تاریخی، ثقافتی اور گہرے مذہبی تعلقات ہیں
آیت اللہ رئیسی نے پاکستان اور ایران کے تعلقات کو اٹوٹ رشتے سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے دوست، برادر اور ہمسایہ ملک پاکستان کے ساتھ تعلقات کو دو ہمسایہ ممالک کے طور پر نہیں دیکھتے، بلکہ ایک گہرے اور اٹوٹ اعتقادی رشتے کے طور پر دہکھتے ہیں
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو اقتصادی، سیاسی، تجارتی اور ثقافتی شعبوں میں تعلقات کو بہتر بنانا چاہیے۔ کیوبکہ ایران اور پاکستان کے درمیان بہت سے امکانات موجود ہیں اور ان صلاحیتوں کا تبادلہ دونوں ممالک کے فائدے میں ہے۔ وزیر اعظم اور حکومت کے ساتھ ہماری ملاقاتوں میں ہم نے اقتصادی، سیاسی، تجارتی اور ثقافتی شعبوں اور ہر سطح پر اپنے تعلقات کو بہتر بنانے کا فیصلہ کیا۔
آیت اللہ رئیسی نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دونوں ممالک کے موقف کو یکساں قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ ہم دونوں نے نا امنی، منظم جرائم، منشیات اور ہر قسم کے عدم تحفظ کا مقابلہ کرنے کا عزم کیا ہے۔
انہوں نے ایران اور پاکستان کی حکومتوں کے درمیان تعاون کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ شاید کچھ لوگ دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو پسند نہ کریں، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، لیکن یہ ضروری ہے کہ دونوں ممالک کی حکومتوں کے درمیان تعاون جاری رہے۔ اور ہم پرعزم ہیں کہ موجودہ تعاون کے فروغ اور وسعت کے لئے کوششیں تیز کر دیں ۔
آیت اللہ رئیسی نے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعلقات کی سطح کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے پہلے قدم میں ہی ان تعلقات کو 10 بلین ڈالر تک بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایران پاکستان سرحد ایک موقع ہے
ایرانی صدر نے ایران پاکستان سرحد کو ایک اہم فرصت اور موقع قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم دونوں ممالک کی طویل سرحد کو ایک فرصت اور موقع سمجھتے ہیں۔ لہذا اسے دونوں قوموں بالخصوص سرحدی محافظوں کی فلاح و بہبود کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے، میرا اور وزیر اعظم کا سرحدوں کا مختصر دورہ سرحدی مارکیٹوں کی ترقی کی غرض سے انجام پایا تھا۔ اس سلسلے میں جو اقدامات اٹھائے گئے ہیں وہ کافی نہیں۔ ان اقدامات میں سرحد کی حفاظت اور عوام کی فلاح و بہبود کے مقصد سے مزید بہتری لانے کی ضرورت ہے۔
اس مشترکہ پریش کانفرنس میں وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے اللہ رئیسی کا فارسی میں استقبال کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے اس دورے سے ہماری آنکھوں کو ٹھنڈک اور دل کو چین نصیب ہوا۔
انہوں نے کہا: پاکستان میں نئی حکومت کے انتخاب کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ کوئی غیر ملکی اعلیٰ عہدہ دار ہمارے ملک میں آ رہا ہے اور یہ بات ہمارے لیے باعث فخر ہے۔ اس سے ہماری آنکھوں کو ٹھنڈک اور دل کو سکون سا مل گیا ہے۔
وزیراعظم نے نے کشمیری عوام کی حمایت پر رہبر معظم نقلاب کا شکریہ ادا کیا
محمد شہباز شریف نے مزید کہا کہ دونوں ممالک نے غزہ کے عوام کے قتل عام پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے اور اس پر بات چیت کی ہے، اور ہم متفقہ طور پر اسرائیل کی مذمت کرتے ہیں اور دنیا کے ممالک سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ اس فوجی کارروائی کو جلد از جلد روکیں۔
مسئلہ فلسطین کا منصفانہ اور دیرپا حل ضروری ہے
پاکستان فلسطین کے لیے اپنی حمایت کو مشروط نہیں سمجھتا اور ایران کے ساتھ مل کر اس وقت تک تعاون جاری رکھے گا جب تک فلسطین آزاد ہو کر بیت المقدس اس کا دارالحکومت نہیں بن جاتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے کشمیری عوام کی آزادی کے حق کی حمایت کی۔
وزیر اعظم “محمد شہباز شریف” نے اس پریس کانفرنس میں کہا: جناب صدر! آپ فقہ اور قانون کا علم رکھتے ہیں۔ ہم اپنے ممالک کے لوگوں کی ترقی کے لئے ان اصولوں کی بنیاد پر ان کی زندگیوں کو بہتر بنانے میں تعاون کریں گے۔