سپریم کورٹ نے 14 سالہ عصمت دری کی شکار کو اسقاط حمل کی دی اجازت

[]

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے پیر کو 14 سالہ عصمت دری کی شکار لڑکی کو غیر معمولی حالات اور متعلقہ میڈیکل رپورٹس کے پیش نظر اپنا 30 ہفتہ کا حمل ختم کرنے کی اجازت دے دی۔

چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس جے بی پارڈی والا کی بنچ نے متاثرہ کی ماں کی طرف سے داخل کی گئی درخواست پر غور کرنے کے بعد آئین کے آرٹیکل 142 کے تحت مکمل انصاف فراہم کرنے کے اپنے اختیار کا استعمال کرتے ہوئے یہ حکم دیا۔

سپریم کورٹ نے ممبئی ہائی کورٹ کے 24 اپریل کے حکم کو مسترد کر دیا، جس نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے متاثرہ کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا، بنچ نے کہا ’’میڈیکل بورڈ نے واضح طور پر کہا ہے کہ حمل سے اس نابالغ کی ذہنی اور جسمانی صحت متاثر ہو سکتی ہے۔‘‘

بنچ نے 19 اپریل کو اپنا حکم جاری کرنے کے لئے اس عدالت کی ہدایت پر ساین ہسپتال، ممبئی کے ذریعہ تشکیل دیئے گئے میڈیکل بورڈ کی رپورٹ پر بھروسہ کیا۔

عدالت عظمیٰ نے نابالغ کے اسقاط حمل کے لیے ساین اسپتال کو ڈاکٹروں کی ایک ٹیم تشکیل دینے کی ہدایت کی۔

سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں یہ بھی کہا کہ اس معاملے میں ایف آئی آر ’میڈیکل ٹرمینیشن آف پریگننسی ایکٹ‘کے تحت 24 ہفتوں کی مدت کے بعد درج کی گئی تھی۔

نابالغ لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی اور اس کے بعد وہ حاملہ ہوگئی، اس سلسلے میں 20 مارچ کو نئی ممبئی میں ایف آئی آر بھی درج کرائی گئی۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *