کیا ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر سے مسائل حل ہوگئے؟ کانگریس لیڈرکا سوال

[]

حیدرآباد: ٹی پی سی سی کے کارگزار صدر جگاریڈی نے اے آئی سی سی لیڈر راہول گاندھی کو عوام کے لیے لڑنے والا ”لڑاکا“قائد قرار دیا۔

اتوار کو گاندھی بھون میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے جگاریڈی نے راہول گاندھی کی تاریخ اور ان کی سیاست کا مذاق اڑانے پر بی جے پی قائدین پر شدید تنقید کی۔

انہوں نے کہا کہ وہ بی جے پی قائدین کو صاف طور پر کہہ رہے ہیں کہ ملک کی سیاست راہول گاندھی اور وزیر اعظم نریندر مودی کے گرد گھومتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ راہول گاندھی اور مودی میں بہت فرق ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اڈوانی کی رتھ یاترا سے پہلے ملک اور گجرات کے عوام کو یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ مودی کون ہیں؟۔

اڈوانی کی رتھ یاترا کے بعد ہی گجرات الیکشن میں مودی بی جے پی کے ایم ایل اے کے طور پر کامیابی کے بعد، اڈوانی نے مہربند لفافہ میں چیف منسٹر کے طور پر مودی کے نام کا اعلان کیا تھا۔

اس وقت مودی نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ مہربند لفافہ کے وجہ سے گجرات کے چیف منسٹر بنے ہیں۔ انہوں نے بی جے پی لیڈروں سے سوال کیا کہ کیا وہ کہہ سکتے ہیں کہ مودی مہر بند لفافہ کے چیف منسٹر نہیں تھے؟۔

اسی لئے راہول گاندھی نے کہا کہ کئی بی جے پی کے زیر حکومت کئی ریاستوں کے چیف منسٹرس کے ناموں کا فیصلہ مہربند لفافہ میں کیا گیا تھا۔۔ جگا ریڈی نے بی جے پی قائدین سے مطالبہ کیا کہ وہ ملک کے عوام کو بتائیں کہ وزیر اعظم بننے سے پہلے مو دی نے کیا کارنامہ انجام دیا تھا؟ اور کس کاز کے لئے جدوجہد کی تھی؟۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ مودی وہ لیڈر ہیں جو اقتدار کے لیے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو لیڈر اقتدار کا حقدار ہے وہ صرف راہول گاندھی ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا رام جی نے یہ کہا کہ اگر ایودھیا میں مندر بن جائے تو وہ خوش ہوں گے؟ جگا ریڈی نے کہا اگر آج رام ہوتے تو وہ غریبوں کے ترقی فلاح وہ بہبود کے لیے حکومت کرتے۔

انہوں نے مزید کہا اگر جے پی قائدین کشن ریڈی، ایٹالہ راجندر اور بنڈی سنجے سیاسی طور پر زندہ رہنا چاہتے ہیں تو ان تینوں کو رام کے نام پر سیاست کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیا رام مندر کی تعمیر سے ملک اور عوام کو درپیش مسائل دور ہوگئے ہیں؟

انہوں نے کہا کہ راہول گاندھی واحد شخص ہیں جو رام کے نظریات کو اختیار کر رکھا ہے۔ جگاریڈی نے پارلیمانی انتخابات میں بی جے پی اور بی آر ایس امیدواروں کو شکست دینے پر زور دیا۔



ہمیں فالو کریں


Google News

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *