نئی دہلی: سابق چیف منسٹر دہلی اروند کجریوال اور ان کے وزرا نے مبینہ طورپر 2026 کروڑ روپے کا غبن کیا کیونکہ آبکاری پالیسی میں کھلاپن نہیں تھا اور بعض پسندیدہ افرادکو فائدہ پہنچانے غیرقانونی فیصلے کئے گئے۔
کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل آف انڈیا (سی اے جی) کی رپورٹ میں یہ بات کہی گئی جس کے اقتباسات ہفتہ کے دن مشاہدہ ئ عام / پبلک ڈومین میں آگئے۔ عام آدمی پارٹی کی متنازعہ شراب پالیسی کے تعلق سے کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل گریش چندر مرمو کی دھماکہ خیز رپورٹ 5 فروری کے اسمبلی الیکشن سے قبل برسراقتدار عام آدمی پارٹی کے لئے بڑا دھکا ہے۔
اپوزیشن بی جے پی اور کانگریس کو تازہ گولہ بارود مل گیا ہے جنہوں نے اسکام کو ”لِکر گیٹ“ کا نام دیا تھا۔ گریش چندر مرمو نے 31 مارچ 2022 کو مختتم سال کی رپورٹ میں اپنی سفارشات میں لکھا کہ کوتاہیوں کی ذمہ داری اور جواب دہی طئے ہونی چاہئے اور انفورسمنٹ میکانزم کو مستحکم کیا جانا چاہئے۔
قائد اپوزیشن دہلی اسمبلی وجیندر گپتا نے کہا کہ آج دہلی کی عام آدمی پارٹی حکومت ملک کی سب سے زیادہ کرپٹ حکومت ثابت ہوگئی۔ ہمیں جواب چاہئے‘ سرکاری خرانہ کو نقصان کا فائدہ کسے ملا۔ عام آدمی پارٹی کے کون کونسے قائدین نے رشوت لی۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ دہلی کی سپلائی کی جانے والی شراب کے معیار کی جانچ کے لئے لیابس قائم نہیں کی گئیں۔ دہلی کے لاکھوں شہریوں کی صحت کو خطرہ میں ڈالا گیا۔ برسراقتدار اے اے پی نے افشا کردہ سی اے جی رپورٹ کی صداقت پر سوال اٹھایا۔ اس نے کجریوال اور ان کے وزرا پر الزامات کو خارج کردیا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ عام آدمی پارٹی حکومت نے لوٹادیئے گئے رٹیل شراب لائسنسوں کی دوبارہ ٹنڈرنگ نہیں کی جس سے سرکاری خزانہ کو 890 کروڑ روپے کے آس پاس نقصان پہنچا۔ زونل لائسنسوں میں جو استثنیٰ دیا گیا اس سے 941 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔