پرانے شہر میں کم عمر مسلم لڑکیوں کا کاروبار چل رہا ہے جیسے بیانات سے باز آئے: مولانا خیر الدین

[]

حیدرآباد: حلقہ لوک سبھا حیدر آباد کی بی جے پی امیدوارہ مادھوی لتا الیکٹرانک میڈیا وسوشل میڈیا کے ذریعہ مسلمانوں پر یہ گھناؤنا الزام لگا رہی ہے کہ مسلمان اپنی لڑکیوں کو فروخت کرتے ہیں۔

پرانے شہر میں کم عمر مسلم لڑکیوں کا کاروبار چل رہا ہے اور وہ یہ بھی دعویٰ کر رہی ہے کہ وہ کئی دینی مدارس کو امداد دے رہی ہے۔ صدر مسلم یونائٹیڈ فیڈریشن مولانا حکیم صوفی سید شاہ محمد خیر الدین قادری نے حلقہ لوک سبھا بی جے پی امیدوارکو یہ انتباہ دیا ہے کہ ان اوچھی حرکتوں سے وہ باز آ جائے۔

بی جے پی امیدوارہ ان بیانات کے ذریعہ نہ صرف پرانے شہر کے مسلمانوں کو بدنام کرنے کی ناکام کوشش کر رہی ہے بلکہ در پردہ قانون کو بھی مورد الزام ٹھہرا رہی ہے یعنی وہ یہ کہنا چاہتی ہے کہ پولیس اور قانون بھی یہاں بے بس ہے۔

مادھوی لتا کو صدر مسلم یونائٹیڈ فیڈریشن نے یہ چیلنج دیا ہے کہ ایسا ایک بھی کیس عوام اور قانون کے سامنے پیش کرے۔ مادھوی لتا جو آر ایس ایس کی تربیت یافتہ ہے وہ عوامی مسائل کو اٹھانے کے بجائے راست اور بالر است مسلمانوں کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور مدرسوں کو ان کی جانب سے امداد دینے کاجو پروپگنڈا کیا جا رہا ہے وہ سراسر جھوٹ پر مبنی ہے۔

مادھوی لتا یہ بھی کہہ رہی ہے کہ ان مدارس کے ذمہ داروں نے ان سے مدارس کا نام ظاہر نہ کرنے کی بھی گزارش کی ہے۔ مولانا نے کہا کہ اگر واقعی مدارس کو امداد فراہم کی ہوتی تو اس کا ببانگ دہل ڈھنڈورا پیٹتی۔ مادھوی لتا کو سلم بستیوں کی غریبی کی کوئی فکر نہیں ہے۔ مادھوی لتا کو ڈرگ مافیا کے خلاف ایک لفظ کہنے کی بھی جرأت نہیں ہوئی۔

تلنگانہ میں اور شہر حیدرآباد میں روز بروز ڈرگ کا کاروبار پھیلتا جا رہا ہے جس سے بلا تفریق مذہب و ملت لاکھوں نوجوان ڈرگ کے عادی ہو رہے ہیں اور یہ کاروبار پاش علاقوں سے نامور اشخاص کر رہے ہیں مادھوی لتا کو ان کے خلاف ایک لفظ کہنے کی بھی جرأت نہیں ہوئی۔ بی جے پی میں جس پارٹی کی وہ امیدوار ہے کئی قائدین اپنی سیٹ کے لیے نوجوانوں کو گمراہ کرتے ہوئے نفرت کا بازار گرم کر رہے ہیں۔

حلقہ لوک سبھا امیدوار کو یہ نظر نہیں آرہا ہے پرانے شہر میں ہندو نوجوان کو آر ایس ایس اور بی جے پی کی جانب سے ملک کی قومی یکجہتی کو تار تار کرنے اور قانون کی دھجیاں اڑانے کے لیے اکسایا جا رہا ہے مادھوی لتا کو یہ نظر نہیں آرہا ہے۔ آج بھی سلم بستیوں کے لاکھوں نوجوان بے روزگاری کا شکار ہو کر روپیہ کمانے کے لیے غیر قانونی ذرائع استعمال کر رہے ہیں جس میں تمام مذاہب کے نوجوان موجود ہیں۔

کیامادھوی لتا اس حقیقت کو عوام کے سامنے لانے کی جرأت کریں گی۔ جب سے ان کی امیدواری کا اعلان ہوا ہے یہ مسلمانوں کی ہمدردی کا ڈھونگ رچاتے ہوئے مسلمانوں کو نشانہ بنا رہی ہے جو ناقابل برداشت ہے۔ مادھوی لتا کو چاہیے کہ ملک کے آئین کے مطابق عوامی مسائل کو سامنے لاتے ہوئے الیکشن لڑے نہ کہ کسی مذہب یا فرقے کوبدنام کرنے کی سازش کرے۔

گوشہ محل کے بدنام زمانہ شخص جس کے تعلق سے یہ اطلاعات ہے جو نوجوانوں کو گمراہ کرتے ہوئے گاؤ ماتا کے نام پر ہزاروں لاکھوں گا و ماتاؤں کو فروخت کر رہا ہے کیا مادھوی لتا گاؤ ماتا کے نام پر کیا جانے والا اس ریاکٹ کو بے نقاب کرنے کی جرأت کر سکتی ہے۔

اب لاکھوں ہندو بھائی ایک سال تک قانون کے دائرے میں بیلوں کی پرورش کر کے اپنے خاندان اور کھیتی باڑی کے لیے کچھ رقم کماتے ہیں۔ یہ مفاد پرست لاکھوں ہندو بھائیوں کی آمدنی کے ذرائع کو ختم کرتے ہوئے جانوروں کی گاڑیوں کو لوٹ لیتے ہیں۔

کیا مادھوی لتا ان کے خلاف آواز اٹھانے اور قانونی کاروائی کرنے کی جرأت کر سکتی ہے۔ مولانا خیر الدین صوفی صدر مسلم یونائٹیڈ فیڈریشن نے مادھوی لتا کو سخت انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کو ٹارگٹ بنانے سے پہلے خود اپنی پارٹی اور پارٹی میں موجود بدنام زمانہ اشخاص کا جائزہ لیں الیکشن مسائل کی بنیاد پر لڑا جاتا ہے مذہب کی بنیاد پر نہیں۔ صدر مسلم یونائٹیڈ فیڈریشن نے مادھوی لتا سے کہا کہ اگر وہ اپنا رویہ تبدیل نہیں کریں گی تو مسلم یونائٹیڈ فیڈریشن ان کے اور ان کی پارٹی کے خلاف سخت مہم چلائیں گے۔



ہمیں فالو کریں


Google News

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *