[]
رفح: اسرائیل کی جانب سے غزہ پر تاریخ کی بدترین دہشت گردی جاری ہے۔ اس دوران ہزاروں بچے یتیم ہو رہے ہیں۔ غزہ میں ایک شیر خوار کی کہانی سامنے آئی۔
بچے کی پیدائش کے دو روز بعد غزہ کی پٹی کے وسط میں اس شیر خوار کے گھر کو اسرائیلی فوج نے بمباری کرکے ملیامیٹ کردیا، شیر خوار کا سارا خاندان شہید ہوگیا اور یہ بچہ ایک درخت پر جا گرا۔ نومیر میں ہونے والے اس حملے میں شیر خوار کا سارا خاندان موت کے منہ میں چلا گیا۔
شیر خوار خوش قسمتی سے نہ صرف زندہ رہا بلکہ ایک نوجوان نرس نے اسے درخت پر دیکھ لیا اور اسے اتار کر اس کی دیکھ بھال بھی شروع کردی۔ بچے کو ہسپتال لے جایا گیا۔ شفا ہسپتال میں نومولودوں کے یونٹ کے سربراہ ناصر بلبل نے بتایا کہ اس وقت اس کی عمر صرف دو دن تھی۔ میرا اور میرے ساتھیوں کا خیال تھا کہ اس کے زندہ رہنے کے پیچھے کسی ’’فرشتے‘‘ کا ہاتھ ہے۔
اس وقت ہم نے اس کا نام ہی ’’ ملک‘‘ رکھ دیا۔ ملک کا معنی فرشتہ ہے۔امریکی ٹی وی نیٹ ورک این بی سی کے مطابق’’ملک‘‘ کو رفح شہر کے اماراتی ہسپتال پہنچایا گیا تو اس کے ساتھ خاندان کا کوئی فرد نہیں تھا۔ یہ خیال کرکے کہ اس کے تمام گھر والے فوت ہو چکے ہیں طبی عملے نے اسے نامعلوم لکھا۔ہسپتال میں 6 ماہ گزرنے کے بعد یہ نومولود چھوٹی بچی کو ہسپتال کی ہی نرس امل ابو ختلہ نے سنبھال لیا ہے، امل اس بچی کی دیکھ بھال کرتی ہیں۔
امل نے بتایا کہ ہمیں جنگ کی وجہ سے بہت سی تباہ کن کہانیوں کا سامنا کرنا پڑا لیکن جس کہانی نے مجھے سب سے زیادہ متاثر کیا وہ ’’ملک‘‘ کی کہانی تھی۔ دوسرے بچوں کے ساتھ ان کے خاندان کے افراد بھی ہوتے تھے لیکن نومولود بچی ’’ ملک‘‘ کے ساتھ کوئی بھی نہیں تھا۔ بچی کی دیکھ بھال کرتے ہوئے امل کا ’’ملک‘‘ سے رشتہ مضبوط ہونا شروع ہوگیا۔ نومولود بچی کے ماں باپ اور دیگر رشتہ داروں کا کچھ پتہ نہیں تھا۔
نرس امل نے کہا میرے دل پر اس چیز کا اثر تھا اور میں اس کے بہت قریب پہنچ گئی تھی۔ میں نے پھر وزارت صحت کو ایک درخواست جمع کرائی۔ اور اس بچی کو اپنے ساتھ اپنے گھر لے جانے میں کامیاب ہوگئی۔ نرس امل ابو حتلہ کے اہل خانہ نے بھی ’’ ملک‘‘ کی دیکھ بھال میں مدد کی۔
امل نے کہا کہ میرے خاندان نے ایک ماں کے طور پر میرے نئے کردار کو قبول کرلیا ہے اور وہ ننھی ’’ ملک ‘‘ کو خاندان کے ایک فرد کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ واضح رہے اسرائیلی فوج اور حماس تحریک کے درمیان لڑائی شفا ہسپتال کے قریب پہنچی تو سپلائی میں کمی اور بجلی کی مسلسل بندش کے درمیان ننھی ’’ملک‘‘ کو 30 نوزائیدہ بچوں کے ساتھ اماراتی ہسپتال منتقل کر دیا گیا تھا۔
اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسیف) کے اندازوں کے مطابق ’’ملک‘‘کم از کم ان 17 ہزار بچوں میں سے ایک ہے جو لاوارث ہیں یا اپنے خاندانوں سے الگ ہوچکےہیں۔ سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے غیر متوقع حملے کے دن سے ہی اسرائیلی فوج نے غزہ پر بمباری شروع کردی تھی۔ 189 دن گزر چکے ہیں اور اس دوران صہیونی فوج نے غزہ کی پٹی میں 33634 فلسطینیوں کو شہید کردیا ہے۔ ان مرنے والوں میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔