[]
حیدرآباد: روزنامہ سیاست کے منیجنگ ایڈیٹر جناب ظہیرالدین علی خان کی نماز جنازہ کل 8 اگست منگل کو شاہی مسجد باغ عامہ (پبلک گارڈن نامپلی) میں بعد نماز فجر ادا کی جائے گی اور تدفین ان کے آبائی قبرستان، آخرت منزل، دارالسلام روڈ، نامپلی میں عمل میں آئے گی۔
واضح رہے کہ روزنامہ سیاست کے منیجنگ ایڈیٹر ظہیرالدین علی خان پیر 7 اگست کی شام الوال میں انقلابی شاعر و گلوکار غدر کے ارتھی جلوس کے دوران اچانک سینہ میں تکلیف کے باعث بے ہوش ہوگئے تھے۔ انہیں فوری طور پر دواخانہ منتقل کیا گیا جہاں ان کا انتقال ہوگیا۔ وہ 63 برس کے تھے۔
اطلاعات کے مطابق وہ غدر کی آخری رسومات کے دوران بے چینی محسوس کرنے لگے۔ اس کے بعد انہیں رش سوپر اسپیشلٹی اسپتال، سوچترا سرکل کومپلی لے جایا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دیا۔
خاندانی ذرائع نے انکشاف کیا کہ غدر اور ظہیرالدین علی خان کی بہت گہری دوستی تھی۔ جیسے ہی ان کے انتقال کی خبر عام ہوئی نہ صرف صحافی برادری بلکہ سماج کے مختلف حلقوں میں بھی غم کی لہر دوڑ گئی۔
اسی سال فروری میں ہی ان کے بھائی ڈاکٹر مظہرالدین علی خان کا بھی انتقال ہوا تھا۔ جناب ظہیرالدین علی خاں اپنی سماجی خدمات کے لئے پورے ہندوستان میں جانے پہچانے تھے۔ انہوں نے اقلیتوں کی معاشی، تعلیمی ترقی کے لئے کئی سروے کروائے تھے۔
انہوں نے فن خطاطی کے فروغ کے لئے کئی قومی اور بین الاقوامی نمائشوں کا اہتمام کیا تھا۔ وہ غدر، پانڈو رنگاراؤ سے لے کر دلیپ کمار، شبانہ اعظمی، فاروق شیخ جیسی شخصیات کے ساتھ مل کر فسادات کے متاثرین کے لئے اقدامات کرتے رہے۔
انہیں غسل کعبہ کی سعادت بھی حاصل ہوئی تھی۔
وہ آل سینٹس اسکول اور نظام کالج کے طالب علم تھے۔ انہوں نے اپنی صحافتی زندگی میں 16 مما لک کا سرکاری دورہ کیا تھا۔ وہ سیا ست ٹکنالوجیز کے سی ای او اور عابد علی خان ایجو کیشنل ٹرسٹ کے سکریٹری تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ 2 فرزندان اصغر علی خان اور فخر علی خان شامل ہیں۔