[]
نئی دہلی: دہلی کی ایک عدالت نے آج بھارت راشٹرا سمیتی (بی آر ایس) لیڈر کے کویتا کو مبینہ دہلی ایکسائز پالیسی اسکام کیس کے سلسلہ میں 15اپریل تک سی بی آئی تحویل میں دے دیا۔ خصوصی جج کاویری باویجا نے سی بی آئی اور کویتا کے وکیل کے دلائل کی سماعت کے بعد یہ حکم صادر کیا۔
آئی اے این ایس کی قبل ازیں موصولہ اطلاع کے بموجب سی بی آئی کی جانب سے بھارت راشٹرا سمیتی(بی آر ایس) کی ایم ایل سی کے کویتا کو مبینہ اکسائیز پالیسی اسکام میں گرفتار کئے جانے کے بعد جمعہ کے روز دہلی کی ایک عدالت میں پیش کیا گیا۔کویتا کو جو منی لانڈرنگ کیس میں جس کی تحقیقات ای ڈی کررہی ہے۔
‘ 23اپریل تک عدالتی تحویل میں ہیں، جمعرات کے روز 12:50 بجے سی بی آئی نے تہاڑ میں جیل نمبر6 سے گرفتار کرلیا۔سی بی آئی نے جمعہ کے روز کویتا کو عدالت میں پیش کیا اور5روزہ تحویل میں دینے کی گزارش کی۔
ایجنسی نے کہا کہ وہ دہلی کی 2021-22کی ایکسائز پالیسی میں فوائد حاصل کرنے وجئے نارائن اور دیگر کے ذریعہ عام آدمی پارٹی کو100کروڑ روپے کی ادائیگی کے منصوبہ میں اہم سازشی تھیں۔ سی بی آئی نے بتایا کہ تحقیقات سے پتا چلاہے کہ جنوبی ہند کے ایک شراب کے تاجر نے 16مارچ2021کودہلی سکریٹریٹ میں چیف منسٹر اروند کجریوال سے ملاقات کی تھی تاکہ 2021-22کی نئی اکسائز پالیسی کے سلسلہ میں مدد حاصل کرسکیں۔
کجریوال نے مبینہ طور پر مدد کرنے کا تیقن دیا اور کہا کہ عام آدمی پارٹی کی فنڈنگ کے سلسلہ میں کے کویتا اُ ن سے ربط پیدا کریں گی۔کویتا نے 19مارچ کو اس تاجر کو فون کیا تھااور 20 مارچ کو اُن سے حیدرآباد میں ملاقات کی تھی۔
جہاں انہوں نے ایکسائز پالیسی پر کجریوال کی ٹیم کے ساتھ اپنے تال میل کا حوالہ دیا۔سی بی آئی نے یہ الزام لگایا ہے کہ معافی یافتہ گواہ دنیش اروڑہ نے اپنے بیانات اس بات کی توثیق کی ہے کہ شریک ملزم ابھیشک بوئن پلی نے انہیں وجئے نارائن کو 90۔100کروڑ روپے کی ادائیگی کے بارے میں مطلع کیا تھا۔
اروڑہ نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اس رقم کے منجملہ30 کروڑ روپے اُن کے ذریعہ حوالہ چینلوں سے منتقل کئے گئے جوچیریٹ میڈیا پروڈکشنس پرائیوٹ لمیٹڈ کے راجیش جوشی نے حاصل کئے تھے۔عام آدمی پارٹی نے گواہ اسمبلی انتخابات کی مہم چلانے کیلئے اس کمپنی کی خدمات حاصل کی تھیں۔
اس کے علاوہ حوالہ آپریٹرس کے بیانات اور ریکارڈس سے اس بات کی توثیق ہوئی ہے کہ راجیش جوشی نے اسی عرصہ کے دوران حوالہ کے ذریعہ11.94کروڑ روپے دہلی سے گوا منتقل کئے تھے۔
سی بی آئی کی تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ کویتا کے سی اے بُچی بابو کے موبائل فون سے کی جانے والی چیاٹس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ وہ ارون پلے نامی شخص کے ذریعہ مسرز انڈو اسپرٹ میں شامل تھیں۔دیگر شرکت داروں میں معافی یافتہ گواہ راگھومگنٹا اور اور شریک ملزم سمیر مہندرو شامل ہیں۔ منیش سسوڈیا کے دباؤ کے تحت مسرز انڈو اسپرٹ کو ایل ون لائسنس دیا گیا تھا۔
علاوہ ازیں وجئے نارائن کے اثرو رسوخ کے تحت انڈو اسپرٹ،مسرز پرنوڈ ریکارڈ انڈیا لمیٹڈ کا ہول سیلر بن گیا جس کا دہلی میں 35فیصد مارکٹ شیئر ہے۔ ان چیاٹس سے یہ بھی پتا چلا ہے کہ کویتا نے راگھو مگنٹا کو ان کی کمپنی کیلئے این او سی دلانے کی کوشش کی تھی۔