[]
مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، فلسطینی تنظیم حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے المیادین کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ غزہ میں فلسطینی بے گناہوں کا قتل عام اسرائیل کی اسٹریٹیجک شکست کی علامت ہے۔ صہیونی غزہ میں اپنے اہداف حاصل کرنے میں بری طرح ناکام ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل حماس کو ختم کرنے یا اپنے یرغمالیوں کو رہا کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا ہے۔ صہیونی یرغمالیوں کی باعزت رہائی فقط ایک باعزت معاہدے کے تحت ممکن ہے۔
اسماعیل ہنیہ نے کہا کہ میں فلسطینی عوام اور امت مسلمہ سے کہنا چاہتا ہوں کہ غزہ میں صہیونی حکومت کی نسل کشی ہم سے سابقہ موقف بدلنے کا تقاضاکرتی ہے۔ اسرائیل مغرب کا بگھڑا بچہ ہے جس کی شان اور عزت خاک میں مل گئی ہے۔ سفارتی حلقوں میں ہونے والی سرگرمیاں اسرائیلی تنہائی کو واضح کرتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صہیونی ذرائع ابلاغ کا یہ کہنا بالکل غلط ہے کہ ہم اپنے بچوں کی شہادت کے بعد اپنا موقف بدل دیں گے۔ ایسا کبھی نہیں ہوگا۔
انہوں نے جنگ بندی کے حوالے سے کہا کہ حماس اب بھی صلح اور امن چاہتی ہے۔ ہم غاصب صہیونی فوج کی غزہ سے عقب نشینی اور فلسطینیوں کی واپسی کی شرط پر قائم ہیں۔ اس کے بعد قیدیوں کے حوالے سے گفتگو کی جائے گی۔
دوسری جانب صہیونی اخبار یدیعوت احارونوت نے کہا ہے کہ اسماعیل ہنیہ کے بچوں کی شہادت سے جنگ کا نقشہ نہیں بدلے گا۔ حقیقت یہ ہے کہ گذشتہ چھے مہینوں کے دوران اسرائیل کی شکست شدت سے محسوس کی جارہی ہے۔دفاعی اور معاشی اخراجات بڑھ رہے ہیں جبکہ اسرائیل کے اندر لوگوں کی بڑی تعداد جنگ بندی کے لئے مظاہرہ کررہے ہیں۔
اسرائیل کے سابق وزیرانصاف نے عبرانی اخبار معاریو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا گذشتہ روز کہا تھا کہ غزہ کی جنگ اسرائیل کی سٹریٹیجک شکست کے ساتھ ختم ہوگی۔ غزہ میں اسرائیل نے کوئی بھی ہدف حاصل نہیں کیا ہے۔ انہوں نے صہیونی فوج کے سربراہ ہرٹزی ہالیوی سے مستعفی ہوکر گھر چلے جانے کا مطالبہ کیا تھا۔