لوک سبھا انتخابات سے قبل جھارکھنڈ میں 15 نکسلیوں نے ڈالے ہتھیار، قومی دھارے میں واپسی پر اظہار مسرت

[]

ماؤنواز تنظیم سے وابستہ 15 سرگرم ارکان نے جمعرات کو پولیس کے سامنے خودسپردگی کی۔ چائباسا پولیس سنٹر میں منعقدہ خودسپردگی پروگرام میں خودسپردگی کرنے والے ماؤنوازوں میں دو خواتین نکسلائیٹس بھی شامل تھیں

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

ماؤنواز تنظیم سے وابستہ 15 سرگرم ارکان نے جمعرات کو جھارکھنڈ مغربی سنگھ بھوم کے چائی باسا میں پولیس کے سامنے خودسپردگی کی۔ ہتھیار ڈالنے والے ماؤنوازوں میں دو خواتین نکسلائٹس ہیں، جبکہ 13 مرد نکسلائٹ ہیں۔ ان میں سے ایک نکسلی نابالغ بھی ہے۔ ان سبھی کے خلاف ضلع کے مختلف تھانوں میں نکسلی پرتشدد واقعات کو انجام دینے کے لیے سنگین مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

پولیس اور سی آر پی ایف کے اہلکاروں نے ہتھیار ڈالنے والے نکسلیوں کو شال اوڑھا کر اور گلدستے پیش کر کے سماج کے مرکزی دھارے میں شامل ہونے پر خیرمقدم کیا۔ تمام افسران نے مزید نکسلائیٹ تنظیم سے وابستہ نکسلیوں کو ہتھیار ڈالنے کی اپیل کی اور بتایا کہ ہتھیار ڈالنے کی پالیسی سے نکسلیوں کی زندگی میں بہتری آئے گی اور وہ سماج کے مرکزی دھارے میں شامل ہو کر اپنے خاندان کے ساتھ ایک بہتر، خوش اور پرامن زندگی گزار سکیں گے۔

ہتھیار ڈالنے والے نکسلیوں نے کہا کہ ماؤنواز تنظیم میں ان کا بہت استحصال کیا جا رہا ہے۔ وہ اپنے گھر پر سکون کی زندگی نہیں گزار سکتے تھے۔ زندگی کا ہر لمحہ زندگی اور موت کے درمیان تصادم کی طرح تھا۔ اس سے پریشان ہو کر 15 فعال ارکان نے ہتھیار ڈال دیے ہیں۔

خیال رہے کہ پچھلے دو سالوں سے سیکورٹی فورسز نے کولہان اور سارنڈا کے جنگلات میں نکسلیوں کے خلاف مہم تیز کر دی ہے۔ جہاں ایک طرف پولیس نکسلیوں کے پیچھے لگی ہوئی تھی وہیں دوسری طرف حکومت کی طرف سے جاری کی گئی خودسپردگی کی پالیسی انہیں سماج کے مرکزی دھارے میں واپس آنے پر مجبور کر رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جمعرات کو تمام نکسلیوں نے سیکورٹی فورسز اور انتظامی اہلکاروں کے سامنے ایک ساتھ خودسپردگی کی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *