[]
قابل ذکر ہے کہ ایڈووکیٹ انشومن سنگھ راٹھوڑ نے یوپی مدرسہ لاء کے آئینی جواز کو چیلنج پیش کرتے ہوئے الٰہ آباد ہائی کورٹ میں ایک عرضی داخل کی تھی۔ اس پر ہائی کورت نے یوپی مدرسہ لاء کو غیر آئینی مانتے ہوئے اسے ختم کرنے کا حکم دیا تھا۔ جسٹس وویک چودھری اور جسٹس سبھاش ودیارتھی کی ڈویژن بنچ نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ ’’حکومت کے پاس یہ طاقت نہیں ہے کہ وہ مذہبی تعلیم کے لیے بورڈ تشکیل کرے یا پھر کسی خاص مذہب کے لیے اسکول تعلیمی بورڈ بنائے۔‘‘ الٰہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے اپنے حکم میں ریاستی حکومت کو ہدایت بھی دی تھی کہ وہ ریاستی مدارس میں پڑھ رہے بچوں کو دیگر اسکولوں میں شامل کرے۔