[]
اجمیر: راجستھان میں 12ویں جماعت کی ایک طالبہ نے الزام لگایا ہے کہ اس کے اسکول نے اسے بورڈ کے امتحانات میں شامل ہونے کی اجازت نہیں دی کیونکہ گزشتہ سال اس کے ساتھ اجتماعی عصمت ریزی کی گئی تھی۔
اپنی شکایت میں، طالبہ نے الزام لگایا کہ اسکول کے حکام نے اسے کہا کہ اگر وہ امتحان میں حاضر ہوئی تو “ماحول خراب ہو جائے گا”۔ تاہم، اسکول نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے طالبہ کو داخلہ کارڈ نہیں دیا کیونکہ اس نے 4 ماہ سے کلاسز میں شرکت نہیں کی تھی۔
یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب طالبہ نے دوسرے اسکول کی ٹیچر سے رابطہ کیا، جس نے اسے چائلڈ ہیلپ لائن نمبر پر کال کرنے کا مشورہ دیا۔ اجمیر کے چائلڈ ویلفیئر کمیشن (سی ڈبلیو سی) نے کیس درج کیا ہے۔ CWC کی صدر انجلی شرما نے کہا کہ اس نے طالب علم سے پورے واقعہ کے بارے میں بات کی ہے۔ تحقیقات جاری ہیں، ان کی ترجیح اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ لڑکی مارچ میں مس ہونے والا امتحان دے سکے۔
طالبہ کو اس کے رشتہ دار اور دو دیگر افراد نے گزشتہ سال اکتوبر میں زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔ متاثرہ طالبہ کے مطابق، اسکول نے پھر اسے گھر سے پڑھنے کا مشورہ دیا کیونکہ اس کے اسکول آنے سے “ماحول خراب ہوسکتا ہے”۔ وہ راضی ہو گئی اور گھر پر اپنے بورڈ کے امتحانات کی تیاری کر رہی تھی۔
جب وہ اپنا ایڈمٹ کارڈ لینے گئی تو اسے بتایا گیا کہ وہ اب سکول کی طالبہ نہیں رہی۔ اس کے بعد اسے احساس ہوا کہ اسکول نے اس کی عصمت ریزی کے فوراً بعد اسے داخلے سے روک دیا تھا کیونکہ دیگر طلبہ کے والدین اس کی موجودگی پر اعتراض کرتے تھے۔
انجلی شرما نے این ڈی ٹی وی کو بتایا، “جب میں نے لڑکی سے بات کی، تو اس نے مجھے بتایا کہ وہ مایوس ہے کیونکہ وہ ایک ہونہار طالب علم تھی۔ اس نے 10ویں جماعت کے بورڈ کے امتحانات میں 79 فیصد نمبر حاصل کیے تھے۔”
ان کا کہنا تھا کہ ‘اگر لڑکی 12ویں بورڈ میں آئی ہوتی تو وہ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر سکتی تھی لیکن اسکول کی لاپرواہی کی وجہ سے اس کا ایک سال ضائع ہو سکتا ہے’۔