[]
حیدرآباد: کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے فلور لیڈر اکبر الدین اویسی نے کہا کہ تلنگانہ ملک کیلئے جامع، مربوط اور ہم آہنگ ترقی کیلئے ایک رول ماڈل ہے۔ بی آر ایس کے دور حکومت میں ریاست، تمام شعبوں میں ترقی کی ہے۔
اکبر الدین اویسی نے آج اسمبلی میں مختصر مباحث میں حصہ لیا۔ انہوں نے ٹرین فائرنگ واقعہ میں شہید سیدسیف الدین کی بیوہ کو سرکاری ملازمت، ڈبل بیڈروم کا مکان اور 3لڑکیوں کیلئے فی لڑکی 2لاکھ روپے جملہ 6 لاکھ روپے جاری کرنے پر چیف منسٹر کے سی آر اور کے ٹی آر کا شکریہ ادا کیا۔
ملک کی کسی بھی ریاست میں کسی بھی چیف منسٹر نے اس طرح کی مالی امداد فراہم نہیں کی ہے۔ مجلس اتحاد المسلمین کی جانب سے سید سیف الدین کے ورثا کو مالی امداد فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بی آر ایس کے9سالہ اقتدار کے دوران ریاست میں ایک بھی بڑا فرقہ وارانہ فساد نہیں ہوا۔
ریاست کے تمام مذاہب کے ماننے والے لوگ امن سے زندگی گذار رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آبپاشی سہولتوں کو فروغ دینے کیلئے حکومت نے کالیشورم پراجکٹ تعمیر کیا ہے۔ کسانوں کو مفت 24گھنٹے برقی سربراہ کی جارہی ہے۔ حکومت مشن بھاگیر تا کے ذریعہ دیہی علاقوں کے ہر گھر کو صاف پانی مفت فراہم کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے اقلیتوں کو تعلیمی سہولتیں فراہم کرنے کیلئے204 اقامتی اسکولس قائم کئے ہیں ان میں ایک لاکھ سے زیادہ طلبہ تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ حکومت نے غریب مسلم لڑکیوں کی امداد کیلئے شادی مبارک اسکیم کا آغاز کیا ہے۔ اس اسکیم کے شاندار نتائج برآمد ہورہے ہیں۔
ملک کی تمام ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کو چیف منسٹر کے سی آر کے فلاحی اسکیمات پر عمل آوری ریاست کی ترقی کا مشاہدہ کرنا چاہئے اور انہیں ان سے سیکھنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی کسی بھی ریاست میں اقلیتوں کی فلاح وبہبود کیلئے بجٹ میں اتنی کثیر رقم مختص نہیں کی ہے جتنا کہ تلنگانہ کی حکومت نے بجٹ میں 2200 کروڑ روپے مختص کئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے حج ہاوز سے متصل زیر تعمیر بلڈنگ کے کاموں کی تکمیل کیلئے23 کروڑ روپے مختص کئے ہیں۔ اکبر اویسی نے کہا کہ ریاست کے عوام چیف منسٹر کے سی آر کی کارکردگی سے خوش ہیں۔ وہ آئندہ انتخابات میں بی آر ایس پارٹی کو ووٹ دے کر کامیاب بنائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سابق میں کانگریس کے 70 سالہ دور حکومت میں مسلمانوں کی فلاح وبہبود کیلئے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کئے گئے۔ سابق کانگریس دورحکومت میں ملک کی کئی ریاستوں میں فسادات کروائے گی۔
متحدہ آندھرا پردیش میں حکومت نے مختلف قانون لاکر جاگیرداروں سے اراضی چھینتے ہوئے مسلمانوں کو معاشی طور پر کمزور کردیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایم آئی ایم اور بی آر ایس کسی بھی پارٹی کی بی ٹیم نہیں ہے ان کی پارٹی غریب مسلمانوں کے مسائل کو حل کرنے کیلئے حکومت کو توجہ دلاتی رہے گی۔