[]
کانگریس نے اسمبلی انتخابات میں اسکیمات کے نام پر دھوکہ سے عوام کا ووٹ حاصل کیا۔ پرشانت ریڈی
پارلیمانی حلقہ نظام آبادبی آر ایس امیدوار مسٹر باجی ریڈی گوردھن کی حمایت میں خصوصی اجلاس
نظام آباد:یکم/اپریل (اردو لیکس ) نظام آباد میں پارلیمانی انتخابات کے پیش نظر اربن حلقہ نظام آباد سطح پر بی آر ایس پارٹی کا ایک اہم اجلاس تلنگانہ بھون نظام آباد میں منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں بالکنڈہ ایم ایل اے و سابقہ ریاستی وزیر پرشانت ریڈی نے مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ بی آر ایس پارلیمانی امیدوار مسٹر باجی ریڈی گوردھن کو بھاری اکثریت سے ووٹ دیکر منتخب کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ فلاحی و ترقیاتی اسکیمات روبہ عمل لانے کے باوجود تلنگانہ عوام نے بی آر ایس پارٹی کو اقتدار سے محروم کرتے ہوئے تبدیلی چاہی اور دو فیصد سے بھی کم ووٹوں کے فرق سے بی آر ایس پارٹی کو اقتدار سے محروم ہونا پڑا۔
جبکہ بی آر ایس پارٹی کے 39ایم ایل ایز منتخب ہوئے۔ پرشانت ریڈی نے کہاکہ بی آر ایس پارٹی اقتدار سے محروم ہونے کے بعد آج کئی لوگ پارٹی چھوڑ کر جانے والوں کو کچرے کے مماثل قرار دیا اور کہاکہ مفاد پرست قائدین پارٹی چھوڑ کر بی جے پی اور کانگریس میں شامل ہورہے ہیں لیکن اس سے بی آر ایس قائدین وکارکنوں کو مایوس ہونے کی ضرورت نہیں۔ آج بھی بی آر ایس پارٹی میں طاقتور قائدین کی کوئی کمی نہیں ہے۔ سابقہ وزیر پرشانت ریڈی نے کہاکہ کانگریس حکومت 6اسکیمات کے نام پر اقتدار حاصل کیا لیکن اس کو پوراکرنے میں ناکام ثابت ہوئے تووہ کس منہ سے پارلیمانی انتخابات میں عوام سے ووٹ مانگنے کا حق رکھتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ کانگریس پارلیمانی امیدوار ایم ایل سی جیون ریڈی کبھی کبھی نظام آباد کا دورہ کیا اور نہ ہی نظام آباد کی عوام کے مسائل کے حل کیلئے کوئی کوششیں کی۔
انہوں نے کہاکہ جیون ریڈی کی عوام میں پہچان و شناخت ہی نہیں ہے۔ پرشانت ریڈی نے کانگریس اور بی جے پی کو ایک پارٹی قرار دیا اور کہاکہ کانگریس پارٹی کو بی جے پی نے اسمبلی انتخابات میں مدد کی اسی طرح اب کانگریس پارٹی بی جے پی کی مدد کررہی ہے۔ اس طرح بی جے پی ایم پی امیدوار اروند اور کانگریس اایم ایل اے سدرشن ریڈی میں میاچ فکسنگ ہوا ہے جس کے پیش نظر پارلیمانی انتخابات ہوا ہے۔ جس کے مد نظر کانگریس نے کمزور امیدوار کھڑا کیا ہے۔ پارلیمانی امیدوار مسٹر باجی ریڈی گوردھن نے اجلاس کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ اسمبلی انتخابات میں شکست کے بعد سابقہ چیف منٹر کے سی آر نے انہیں دوبارہ پارلیمانی ٹکٹ تیک انتخابات میں کھڑا کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ میں ہمت والا ہوں اسی لئے کے انہیں کے سی آر نے پارٹی ٹکٹ دیا ہے۔
مسٹر باجی ریڈی گوردھن نے کہاکہ چیف منسٹر ریونت ریڈی نے فلاح اسکیمات کا لالچ دیکر عوام سے ووٹ حاصل کرکے اقتدار پر عائد ہے۔صرف تین مہینوں میں تلنگانہ میں برقی بحران، وظیفہ کی عدم ادائیگی اور دیگر ترقیاتی اقدامات ا عوام سے کئے گئے وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام ثابت ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بی آر ایس پارٹی چھوڑ کر جانے والے مفاد پرست ہے جس سے ہم کومایوس ہونے کی ضرورت ہے۔ پارلیمانی امیدوار باجی ریڈی گوردھن نے کانگریس قائد محمد علی شبیر کو بہترین شخصیت قرار دیتے ہوئے کہاکہ کوکاماریڈی چھوڑ کر نظام آباد سے اسمبلی انتخابات میں حصہ لیکر غلطی کی ہے جس کا فائدہ بی جے پی پارٹی کو کامیابی کی شکل میں حاصل ہوا ہے۔
انہوں نے کہاکہ باجی ریڈ ی گوردھن جہاں اور جس مقام سے چاہیں انتخابات میں حصہ لیکر کامیاب ہوسکتا ہے جس کی مثال آرمور، بانسواڑہ اور نظام آباد رورل سے دی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پچھلے پارلیمانی انتخابات میں کانگریس ایم ایل سی جیون ریڈی کی تائید و حمایت سے بی جے پی ایم پی امیدوار اروند کامیابی حاصل کی۔ اب اروند اپنی کارکردگی کے بوجے نریندر مودی کے نام پر ووٹ مانگ رہے ہیں جو باعث شرم ہے۔ باجی ریڈی گوردھن نے کہاکہ نظام آباد بی جے پی ایم پی اروند ہر آئے دن فرقہ واریت اور امسلمانوں کے خلاف زہر اگلتے رہتے ہیں اور مسلمانوں کو روہنگیا کے نام سے تنقید و بے عزت کرتے ہیں افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہاکہ تمام طبقات میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے ساتھ کام کرتے رہیں گے۔
انہوں نے ووٹ دیکر منتخب کرنے کی اپیل کی۔ سابقہ ایم ایل اے بیگالہ گنیش گپتا نے مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ جوش و جذبہ کے تحت کام کرتے ہوئے پارلیمانی امیدوار باجی ریڈی گوردھن کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ کانگریس کے برسر اقتدار آنے کے بعد رائے دہندوں کی سونچ میں تبدیلی آئی ہے۔ عوامی جمہوریت میں عوام کا فیصلہ ہی اہم ہوتا ہے۔ انہوں نے پارلیمانی امیدوار باجی ریڈی گوردھن کو بھاری اکثریت سے منتخب کرنے کی اپیل کی۔ اس اجلاس سے ضلع پریشد چیرمین وٹھل راؤ، میئر بلدیہ نیتو کرن شیکھر، صدر ضلع اقلیتی سیل نوید اقبال، سابقہ ڈپٹی میئر میر مجا زعلی نے بھی مخاطب کیا۔
اس اجلاس میں کارپوریٹرس ببلو خان، اکبر حسین، بی آر ایس قائدین پربھاکر ریڈی، سجیت سنگھ ٹھاکر، ستیہ پرکاش، عمران شہزاد،سرپا راجو، رفیق قریشی، ثناء اللہ، عبدالباری، متین جوبلی، عبدالرحیم چھوٹو، امجد خان، فضل خان، امیر الدین، شیخ احمد، کے علاوہ کثیر تعداد میں قائدین و کارکنوں نے شرکت کی۔