[]
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے پیر کے دن بھوج شالہ۔ کمال مولا مسجد کامپلکس کے ”سائنٹفک سروے“ پر روک لگانے سے انکار کردیا لیکن کہا کہ اے ایس آئی سروے رپورٹ آنے کے بعد اس کی اجازت کے بغیر کوئی کارروائی نہ ہو۔
مدھیہ پردیش کے ضلع دھار میں واقع 11 ویں صدی کی تاریخی عمارت کو جو محکمہ آثارِ قدیمہ کے کنٹرول میں ہے ہندو‘ واگ دیوی (سرسوتی دیوی) کا مندر مانتے ہیں جبکہ مسلمانوں کے نزدیک یہ مسجد کمال مولا ہے۔
7 اپریل 2003 کے محکمہ آثارِ قدیمہ کے انتظام کے مطابق ہندوؤں کو ہر منگل کو بھوج شالہ میں پوجا کی اور مسلمانوں کو ہر جمعہ کو نماز ادا کرنے کی اجازت ہے۔
جسٹس رشی کیش رائے اور جسٹس پی کے مشرا پر مشتمل بنچ نے مرکز‘ حکومت مدھیہ پردیش‘ اے ایس آئی اور دیگر کو مولانا کمال الدین ویلفیر سوسائٹی کی درخواست پر نوٹس جاری کی جس میں مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے 11 مارچ کے احکام کو چیلنج کیا گیا تھا۔
ہائی کورٹ نے سائنٹفک سروے کا حکم دیا تھا۔ بنچ نے کہا کہ اندرون 4 ہفتے قابل واپسی نوٹسیں جاری کی جائیں۔ سروے رپورٹ کا جو بھی نتیجہ نکلے گا اس پر سپریم کورٹ کی اجازت کے بغیر کوئی کارروائی نہ کی جائے۔