[]
غزہ میں بچے بھوک سے مر رہے ہیں ، لوگ پیاس سے مر رہے ہیں ایسے میں یہ سب کی ذمہ داری ہے کہ جیسے بھی ممکن ہو ان کی مدد کی جائے۔
مظلوم فلسطینیوں کی حمایت اور گزشتہ 6؍مہینے سے جاری جنگ کے خلاف ہندوستان کے شیعہ اور سنی علمائے کرام کی جانب سے متحدہ آواز بلند ہوئی اور متحدہ طور پر یہ فیصلہ لیا گیا کہ اس مرتبہ عالمی یوم القدس کے موقع پر ماہ رمضان مبارک کے آخری جمعہ کو نیشنلسٹ کانگریس پارٹی اقلیتی شعبہ کی جانب سے 5؍اپریل کو انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر کے آڈیٹوریم میں منعقد ہونے والی قومی کانفرنس میں بڑے پیمانے پر شرکت ہوگی ۔اس موقع پر حکومت ہند سے مطالبہ کیا جائے گا کہ اسرائیل کی جانب سے جاری حملے فوری طور پر رکوائے جائیں اور جنگ بندی کا اعلان کیا جائے۔
یہاں نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے قومی صدر اور مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلی اجیت پوار ، این سی پی کے کارگزار قومی صدر اور رکن پارلیمنٹ پرفل پٹیل کی ہدایت پر اور این سی پی کے قومی جنرل سکریٹر ی اور اقلیتی شعبہ کےقومی چیئرمین سید جلال الدین کی قیادت میں درگاہ شاہ مرداں کربلا جور باغ میں 5؍اپریل کو انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر میں عالمی یوم القدس کے موقع پر منعقد ہونے والی قومی کانفرنس کی تیاریوں کے سلسلہ میں ایک خصوصی میٹنگ کا انعقاد کیا گیاجس میں شیعہ اور سنی علمائے کرام نے شرکت کی اور متحدہ طور پر کانفرنس کو کامیاب بنانے کا اعلان کیا۔
میٹنگ کی صدارت مسجد درگاہ شاہ مرداں کے امام و خطیب مولانا سید طالب حسین نے کی۔ انھوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ مظلوم کی حمایت میں اور ظالم کے خلاف جو بھی آواز بلند کرے اس کا استقبال کیا جانا چاہئے اور اس کی حمایت کی جانی چاہئے ۔انھوں نے کہا کہ غزہ میں مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے وہ پوری انسانیت کے خلاف ہے۔اتراکھنڈ حج کمیٹی کے سابق چیئرمین مولانا زاہد رضا رضوی نے کہا کہ این سی پی اقلیتی شعبہ کی جانب سے جو قدم اٹھایا گیا ہے وہ قابل ستائش ہے ، ہم اجیت پوار ، پرفل پٹیل اور سید جلال الدین کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انھوں نے ایک بڑا قدم اٹھایا ہے ۔
انھوں نے کہا کہ ہندوستان ایک مضبوط ملک ہے لہٰذا یہاں سے امن کے لیے آواز بلند ہونی چاہئے ۔ انھوں نے کہا کہ مسلم ممالک کی خاموشی بھی تشویش ناک ہے۔ مولانا سید عزادار حسین نے کہا کہ آج نہ صرف مسلمان بلکہ ہر قوم و مذہب کے لوگ مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں آواز بلند کر رہے ہیں اور مطالبہ کر رہے ہیں کہ فوری طور پر جنگ بندی کی جائے ۔ یہ ہماری بھی ذمہ داری ہے کہ ظلم کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے جنگ بندی کا مطالبہ کریں۔مولانا محمد عابد نے کہا کہ اب تک ہزاروں مظلوم فلسطینی شہید ہوئے ہیں اور ان میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے ۔افسوس کی بات یہ ہے کہ عالمی ادارے بے بس اور لاچار نظر آ رہے ہیں چنانچہ ایسی صورت میں عوامی سطح پر آواز بلند کرنے کی ضرورت ہے ۔
این سی پی دہلی کے کارگزار صدر ویریندر سنگھ نے مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ غلط ہے ۔انھوں نے کہا کہ بچے بھوکے مر رہے ہیں ، لوگ پیاس سے مر رہے ہیں تو ہماری ذمہ داری ہے کہ ان کی مدد کی جائے۔علمائے کرام کا جمع ہونا اور جنگ بندی کا مطالبہ کرنا یقینا خوش آئند عمل ہے۔ پروگرام کے آخر میں این سی پی اقلیتی شعبہ کے چیئرمین سید جلال الدین نے آن لائن میٹنگ سے خطاب کیا اور مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔انھوں نے کہا کہ پانچ اپریل کو ہم مظلومین کی حمایت میں مضبوط آواز بلند کریں گے اور اس میں علمائے کرام کا اہم کردار رہے گا ۔میٹنگ میں ہر مسلک کے علمائے کرام کی شرکت یقینا اطمینان بخش ہے ۔
این سی پی اقلیتی شعبہ کے سینئر نائب چیئرمین فیض احمد فیض نے بھی غزہ کے حالات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ عرب ممالک کی خاموشی قابل مذمت ہے ۔انہوں نے کہا کہ جب دنیا میں آواز بلند ہو رہی ہے تو وہ خاموش تماشائی کیوں بنے ہوئے ہیں اور ایسا کر کے وہ ظالم اسرائیل کی مدد کر رہے ہیں ۔ پروگرام کی نظامت این سی پی اقلیتی شعبہ کے قومی جنرل سکریٹری اور میڈیا انچارج ڈاکٹر ممتاز عالم رضوی نے کی اور کانفرنس کے اغراض و مقاصد پیش کیے۔اس موقع پر انجمن حیدری کربلا جور باغ کے جنرل سکریٹری ایڈوکیٹ بہادر عباس اور وقف سکریٹری جامی رضوی نے بھرپور تعاون کیا۔ اس میٹنگ میں مولانا محمد حیدر زیدی ، مولانا فرمان حیدر ، مولانا شاہد عباس ، مولانا گوہر عباس ،مولانا کریم حیدر ، مولانا محمد حسن عسکری ، مولانا عابدی ، این سی پی کی قومی سکریٹری روحی سلیم ، این سی پی یوپی کے کارگزار صدر سلطان حیدری ،محمد مزمل خان،محمد ارشد ،دیویندر شرما ، راجیش چندر ،دیپک کمار ، عارف محمد خان ، خصال مہدی وغیرہ نے شرکت کی ۔ اتراکھنڈ حج کمیٹی کے سابق چیئرمین مولانا زاہد رضا رضوی کی تلاوت قرآن کریم سے میٹنگ کا آغاز کیا گیا ۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔