"یوم جمہوری اسلامی" ایرانی نظام حکومت میں بنیادی اور مثبت تبدیلی کا دن

[]

مہر خبررساں ایجنسی، سیاسی ڈیسک؛ ایران میں “یوم جمہوری اسلامی” ہر سال ایرانی کلینڈر کے دوسرے مہینے فروردین کی 12 تاریخ کو منایا جاتا ہے۔ 31 مارچ کو ہونے والی قومی تعطیل 1979 میں اسلامی جمہوریہ ایران کے قیام کی یاد میں منائی جاتی ہے۔ اس دن ملک کی سیاسی ملک کے سیاسی نظام میں بنیادی تبدیلی لائی گئی۔

12فروردین 1358 کو عوام نےعمومی ریفرنڈم میں  زیادہ سے زیادہ شرکت کرکے ملکی نظام حکومت کی تعیین میں اپنی حیثیت اور اہمیت کو واضح کردیا۔ یومِ اسلامی جمہوریہ ایک سنگ میل ہے جس نے ملک میں صدیوں کی بادشاہت کا خاتمہ کیا۔

اس دن ایرانیوں نے ملک میں اسلامی جمہوری حکومت کے قیام کے لیے ہاں میں ووٹ دیا، اور مضبوط عزم و ارادے کے ساتھ ایران کے سیاسی نظام کی بنیاد اسلام پر رکھی۔ انقلاب اسلامی رونما ہونے کے فورا بعد  ہونے والے تاریخی دو روزہ ریفرنڈم میں %98.2  ایرانیوں نے ملک میں اسلامی جمہوری حکومت کے قیام کے لیے “ہاں” میں ووٹ دیا۔ یہ ووٹنگ، جو اسلامی انقلاب کی کامیابی کے دو ماہ سے بھی کم عرصے بعد منعقد ہوئی، ایران کی جدید تاریخ میں ایک اہم موڑ شمار کیا جاتا ہے۔

"یوم جمہوری اسلامی" ایرانی نظام حکومت میں بنیادی اور مثبت تبدیلی کا دن

یہ قومی موقع ’’خودمختاری، آزادی اور اسلامی جمہوری‘‘ کے نعرے کی تعبیر اور مشرقی  کمیونزم اور مغربی کیپٹلزم کے نظریات کے درمیان منقسم دنیا میں مذہبی جمہوریت کا سورج طلوع ہونے کا دن ہے۔ یہ دن اسلامی جمہوریہ ایران کے بابرکت قیام اور استحکام کا پیش خیمہ بن گیا جو ایران کے بہادر عوام کی سالہا سال کی بہادری اور قربانیوں کا ثمر ہے۔ 

اس دن رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کے الفاظ میں، مذہبی جمہوریت ایک الہی تحفہ تھا جو بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی (رہ) نے ایرانی قوم کو عطا کیا تھا۔

امام خمینیؒ نے اس دن کو ‘خدا کی حکمرانی کا پہلا دن’ قرار دیا اور کہا کہ ملکی آئین کی منظوری کے بعدایرانی قوم کا اگلا قدم ملک کے تمام طبقات میں اسلام کے قانون کے نفاذ کے لیے اٹھایا جائے گا۔ اس دن ایران کے عوام کی بھاری اکثریت نے ایران کو اسلامی جمہوریہ بنانے کے حق میں ووٹ دیااور ایران میں 2500 سال تک رہنے والے ظالم بادشاہی نظام کا عوام نے خاتمہ کردیا۔ سیکولر سیاسی نظاموں اور مختلف بادشاہتوں کے ادوار دیکھنے کے بعد ایرانیوں نے ایک ایسے سیاسی نظام کو ووٹ دیا جو اسلامی عقائد کے مطابق ہو۔

اسلامی جمہوری حکومت میں قوانین، اخلاقیات اور طرز زندگی کی تشکیل کے لیے اسلامی قوانین اور عقائد کا استعمال کیا جاتا ہے۔ جمہوری حکومت ایک ایسی حکومت ہے جس میں عوام اور ان کے منتخب نمائندوں کے پاس اعلیٰ طاقت ہوتی ہے اور جس کا ایک منتخب یا نامزد صدر ہوتا ہے۔

ایران اس لحاظ سے ایک جمہوری ملک ہے۔ جس کے عوام  نے اس سیاسی نظام کو ووٹ دیا۔ اس نظام کے اندرعوام صدر، وزراء اور مجلس خبرگان کے نمائندوں کو ووٹ دیتے ہیں جو سپریم لیڈر کا انتخاب کرتی ہے۔ ایران اس لحاظ سے بھی اسلامی ہے کہ وہ تمام اسلامی احکام و احکام کی پیروی کرتا ہے اور اسلامی تعلیمات سے ہم آہنگ ہے۔

"یوم جمہوری اسلامی" ایرانی نظام حکومت میں بنیادی اور مثبت تبدیلی کا دن

ایک اسلامی جمہوریہ کو منتخب کرکے، ایرانیوں نے مغرب کے ساتھ کسی بھی قسم کی غیر صحت بخش وابستگی اور لگاؤ سے پاک رہنے کا انتخاب کیا۔ اس کے علاوہ، انہوں نے ووٹ دیا اور اپنے ملک کی آزادی کے لیے جدوجہد کی۔ اس کے نتیجے میں ایران اب ایک آزاد ملک ہے۔

پہلوی بادشاہت کے زوال اور عوامی امنگوں کی کامیابی نے دنیا میں خاص طور پر مشرق وسطیٰ میں بہت سی تبدیلیاں لائی ہیں۔ یہ تبدیلیاں  خطے کے وسائل پر قابض عالمی طاقتوں کے لئے کسی بھی لحاظ سے نیک شگوں نہیں تھیں۔ اسی وجہ سے ایرانی سیاسی نظام کو ختم کرنے کے بہت سے منصوبے بنائے گئے جس میں  ایران کے خلاف آٹھ سالہ جنگ کو نمایاں حیثیت حاصل ہے۔ عالمی استکبار کی حمایت کے ساتھ مسلط کی گئی اس جنگ کے دوران ایرانیوں نے کامیابی سے اپنے ملک کا دفاع کیا۔

جنگ کے خاتمے کے بعد بھی  دشمن کی سازشیں جاری رہیں۔آج ایران اقتصادی اور معاشی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ ایران کو پرامن ایٹمی ٹیکنالوجی سے محروم رکھنے کی کوشش کی گئی۔ ایران کے دشمن ایک آزاد ایران نہیں چاہتے ہیں۔

ہر سال فروردین کی 12 تاریخ کو ایرانی عوام امام خمینیؒ کے اصولوں پر عمل کرنے کے عہد کی تجدید کرتے ہیں اور ایک بار پھر اپنے شہداء کے خون کے ساتھ اپنی وفاداری کا اعلان کرتے ہوئے  ان مشکلات کو یاد کرتے ہیں جو شہداء نے خدا اور اپنے ملک کی خاطر برداشت کی تھیں۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *