[]
حیدرآباد۔ مولانا تقی رضا عابدی نے کہا کہ غزه قتل عام پر مسلمانوں کی خاموشی معنی خیز ہے، اب جب کہ ماہ مبارک رمضان میں 23 لاکھ مسلمانوں کی جانیں خطرے میں ہیں اور آئے دن بمباری جاری ہے اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ وہاں بھوک اور تشنگی بہت ہے، نہ چاول کا دانہ ہے اور نہ پانی کا قطرہ، ایسے وقت میں انہیں امداد کی شدید ضرورت ہے اور اس کے باوجود مسلمانوں کا سکوت مجرمانہ ہے،
ایسے وقت میں جب کہ وہ مدد کر سکتے ہیں، اگر کچھ نہ کر سکیں تو کم از کم اپنی دعاؤں میں تو یاد رکھ سکتے ہیں، اور اس مشکل گھڑی میں ان کے لیے دعا کریں اور ان کا ساتھ دیں، لہذا سارے مسلمانوں کا فریضہ ہے خاص طور پر روز جمعہ اور انے والے جمعۃ الوداع میں سڑکوں پر نکل کر احتجاج کریں، اور کانفرنسیں منعقد کریں،اپنے اپنے جلسوں میں اور حلقوں میں فلسطین کا تذکرہ کریں مظلومیت غزہ کی بات کریں،کہ کس طرح ان پر مظالم ڈھائے جا رہے ہیں اور کس طرح صدی کا ناقابل بیان قتل عام کیا جا رہا ہے،جو کشتوکشتار جو ظلم و تشدد جو نا انصافی، جو بین الاقوامی قوانین کی پائمالی، اور جس طرح کی بربریت اور ظلم تشدد غزہ میں ہو رہی ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔
75 سالہ مظالم پر مسلسل مسلمان خاموش رہا ہے اور مسلسل فلسطین پر ظلم ہوتا رہا ہے،مسلسل نا انصافی ہوتی رہی ہے اور مسلسل ان کے حقوق پامال ہوتے رہے ہیں، لیکن وہ میزائلوں کا جواب فلسطینیوں نے پتھروں سے دیا ہے، اور اج جب کہ ان کے ہاتھ میں ہتھیار آگیا ہے تو کوئی ان کو سپورٹ کرنے کے لیے تیار نہیں ہے، کوئی مدد کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں اور ایسے وقت میں انہیں تنہا چھوڑ دیا گیا ہے، جبکہ ان کو مدد کی سخت ضرورت ہے، اور اسرائیل کی سب مدد کر رہے ہیں عرب ممالک سے لے کر یورپی ممالک سب اسرائیل کی مدد کر رہے ہیں۔
اس وقت ضرورت ہے کہ سب مسلمان مل کر اپنا احتجاج درج کروائیں، جمعۃ الوداع کو یوم القدس کے ذریعے سے امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے 45 سال سے اس مسئلے کو زندہ رکھا ہے، نہیں تو یہ مسئلہ کب کا خاموش ہو جاتا، جمعۃ الوداع کے دن یوم القدس منا کر فلسطین کو یاد رکھنے کا ایک بہترین ذریعہ ہے، تو اس دن مسلمان احتجاج کے ذریعے سے اپنا نام درج کروائیں۔