[]
نئی دہلی: دہلی کی ایک عدالت نے آج چیف منسٹر اروند کجریوال کی ای ڈی تحویل میں یکم اپریل تک توسیع کردی۔ انہیں 6 روزہ ریمانڈ کے اختتام پر جمعرات کے روز خصوصی جج کاویری بویجا کی روز ایونیو کورٹ میں پیش کیا گیا تھا۔ جج بویجا اس کیس کی نگرانی کررہی ہیں۔
انہوں نے ہی 22 مارچ کو کجریوال کو ای ڈی کی تحویل میں دیا تھا۔ ای ڈی نے چیف منسٹر دہلی کو مزید 7 دن کے لئے تحویل میں دینے کا مطالبہ کیا تھا لیکن دلائل کی سماعت کے بعد عدالت نے عام آدمی پارٹی سربراہ کے ای ڈی ریمانڈ میں صرف 4 روز کے لئے یکم اپریل تک توسیع کی۔
قبل ازیں موصولہ پی ٹی آئی کی اطلاع کے بموجب چیف منسٹر دہلی اروند کجریوال نے آج یہاں اکسائز پالیسی کیس کی سماعت کے دوران عدالت میں خود بیان دیا۔ انہوں نے کہا کہ عام آدمی پارٹی کے بدعنوان ہونے کے بارے میں ملک کے سامنے ایک دھویں کی چادر تخلیق کی جارہی ہے۔
عام آدمی پارٹی کے قومی کنوینر نے اپنے وکلاء کی موجودگی کے باوجود عدالت سے اجازت حاصل کرنے کے بعد ہندی میں یہ بیان دیا۔ انہوں نے انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ(ای ڈی) کی جانب سے انہیں خصوصی جج کاویری بویجا کی عدالت میں پیش کئے جانے اور مزید 7 روزہ تحویل میں دینے کی گزارش کئے جانے کے بعد یہ بیان دیا۔ انہوں نے بحث کرتے ہوئے کہا کہ ان کا اس کیس سے مربوط چند افراد کے ساتھ سامنا کرایا جانا چاہئے۔
ای ڈی نے کہا کہ کجریوال گول مول جواب دے رہے ہیں اور اپنے ڈیجیٹل آلات کے پاس ورڈس کا انکشاف نہیں کررہے ہیں۔ کجریوال نے اپنے بیانات میں کہا کہ اکسائز پالیسی کیس کے 4 گواہوں نے میرا نام لیا ہے۔ کیا یہ چاروں کے بیانات کسی برسرعہدہ چیف منسٹر کی گرفتاری کے لئے کافی ہیں؟۔
انہوں نے الزام لگایا کہ شرت چندر ریڈی نے بی جے پی کو 55کروڑ روپے کا عطیہ دیا۔ میرے پاس اس کا ثبوت موجود ہے۔ انہوں نے اپنی گرفتاری کے بعد یہ عطیہ دیا تھا اسی لئے رقم کا سراغ لگایا جاچکا ہے۔ واضح رہے کہ ریڈی‘ اروبندو فارما لمیٹڈ کے ڈائرکٹر اور اس کیس میں شریک ملزم گواہ ِ معافی یافتہ ہیں۔
کجریوال نے کہا کہ ملک کے سامنے عام آدمی پارٹی کے بدعنوان ہونے کے بارے میں ایک دھویں کی چادر تخلیق کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ای ڈی کی تحقیقات کا سامنا کرنے تیار ہیں۔ کجریوال کے وکیل رمیش گپتا نے کہا کہ چیف منسٹر تحقیقات میں تعاون کرنے تیار ہیں لیکن ای ڈی کی بنیادوں پر نہیں اور اسی کی خاطر ایجنسی ان کے ریمانڈ میں توسیع کا مطالبہ کررہی ہے۔
اس کیس میں کجریوال کو تحویل میں رکھ کر پوچھ تاچھ کرنے ای ڈی کی درخواست پر عدالت نے اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔ آئی اے این ایس کے بموجب ای ڈی نے جمعرات کے روز کہا کہ چیف منسٹر قانون سے بالاتر نہیں جبکہ کجریوال نے شراب پالیسی کیس میں ان کی گرفتاری کی پس پردہ منطق پر سوال اٹھایا۔
روز ایونیو کورٹ نے چیف منسٹر کو اپنا بیان دینے کی اجازت دی۔ انہوں نے ای ڈی کے اقدامات اور اپنی گرفتاری کی وجوہات پر سوال اٹھایا۔ کجریوال نے کہا کہ سی بی آئی نے 31 ہزار صفحات پر مشتمل جبکہ ای ڈی نے اس کیس میں 25 ہزار صفحات پر مشتمل چارج شیٹ داخل کی ہے لیکن کوئی عدالت انہیں مجرم قرارنہیں دے سکی ہے۔
یہ کیس گزشتہ 2 سال سے جاری ہے- یہ کیس 17 اگست کو درج کیا گیا تھا۔ کسی بھی عدالت نے مجھے خاطی نہیں پایا ہے اس کے باوجود مجھے گرفتار کیا گیا ہے۔ میرے خلاف کوئی الزامات نہیں ہیں اور نہ ہی میرے خلاف کوئی کیس درج کیا گیا ہے لیکن پھر بھی مجھے گرفتار کرلیا گیا ہے۔