[]
مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، گذشتہ روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں منظور ہونے والی قرارداد میں فوری جنگ بندی پر زور دیا گیا ہے۔ قرارداد کی منظوری کے دوران امریکہ نے اسرائیل کی حمایت میں ویٹو پاور استعمال کرنے سے گریز کیا جس سے صہیونی حکام کی چیخیں نکل گئیں۔
7 اکتوبر کو صہیونی حکومت کی جانب سے غزہ پر جارحیت کے بعد پہلی مرتبہ سلامتی کونسل کے اراکین نے قرارداد منظور کی جس میں امریکہ نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
قرارداد میں ماہ رمضان کے دوران اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور صہیونی یرغمالیوں کی رہائی پر تاکید کی گئی ہے۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل مشرق وسطی مخصوصا فلسطین کے بارے میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کی یاددہانی کراتے ہوئے فریقین سے اپیل کرتی ہے کہ انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی رعایت کریں۔
سلامتی کونسل سویلین اور غیر فوجی تنصیبات پر حملوں پر افسوس کا اظہار کرتی ہے اور یاد دہانی کراتی ہے کہ دہشت گردانہ اقدامات اور یرغمال بنانا بین الاقوامی قوانین کے مطابق منع ہے۔
کونسل غزہ میں انسانی بحران پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مصر، قطر اور امریکہ کی جانب سے کشیدگی کے خاتمے، یرغمالیوں کی رہائی اور انسانی امداد کی فراہمی کی کوششوں کی قدردانی کرتی ہے۔
1۔ سلامتی کونسل ماہ رمضان کے احترام میں فریقین سے فوری جنگ بندی کی اپیل کرتی ہے جو مستقل جنگ بندی پر منتہی ہوجائے۔ اسی طرح تمام یرغمالیوں کی فوری اور غیرمشروط رہائی، طبی اور انسانی امداد کو یقینی بنانے کا مطالبہ کرتی ہےعلاوہ ازین فریقین سے گرفتار شدگان کے حوالے سے بین الاقوامی قوانین کے مطابق سلوک کرنے کا مطالبہ کرتی ہے۔
2۔ غزہ میں ہنگامی بنیادوں پر انسانی امداد کی بحالی اور سویلین کی حفاظت کو یقینی بنانے کی تاکید کی جاتی ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے مطابق انسانی امداد کی فراہمی میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کی تاکید کی جاتی ہے۔
3۔ کونسل کا فیصلہ ہے کہ فعال کردار ادا کرتے ہوئے مسئلے کو کنٹرول میں رکھے۔