[]
مہر خبررساں ایجنسی نے اسپوٹنک کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکی میگیزین دی اکانومسٹ نے رپورٹ دی ہے کہ روس، ایران اور چین کے درمیان اتحاد امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے لیے ایک ڈراؤنا خواب بن جائے گا۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ ممالک برکس گروپ کے رکن ہیں اور ان کے درمیان تجارتی تعلقات مزید بڑھ رہے ہیں۔ مذکورہ ممالک کسٹم فری کے لیے ایک طریقہ کار قائم کرنے کے بھی خواہاں ہیں۔
اکانومسٹ کی رپورٹ میں مزید کہا گیاکہ ایران، روس اور چین مغرب کے زیر کنٹرول علاقوں سے نکلنے کے لیے نئے تجارتی راستے بنانے کی کوشش کر رہے ہیں اور یہ مسئلہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے لیے ایک ڈراؤنا خواب بن چکا ہے۔
اس امریکی جریدے کی رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا: مغربی پابندیوں کی وجہ سے یہ تینوں ممالک ایک مشترکہ دشمن کے خلاف متحد ہو گئے ہییں اور کثیر قطبی دنیا کے نظرئے کی حمایت کر رہے ہیں۔
گویا ایک مغرب مخالف اتحاد پروان چڑھ رہا ہے اور اس نے ان ممالک کو مغرب کی پابندیوں کو نظرانداز کرنے اور جنگیں جیتنے اور دوسرے کھلاڑیوں کو اپنی طرف کھینچنے کے قابل بنا دیا ہے۔
اس سے قبل امریکی سینٹرل کمانڈ (CENTCOM) کے سربراہ جنرل مائیکل کوریلا نے ایران اور روس کے درمیان بڑھتے ہوئے تعاون پر تشویش ظاہر کی تھی۔
انہوں نے ایران اور چین کے درمیان تیل کے تعاون کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ چین ایرانی تیل خرید کر خطے میں ایران کے منصوبوں کی حمایت کر رہا ہے۔
انہوں نے امریکی ایوان نمائندگان کے مسلح افواج کے کمیشن کے اجلاس میں اپنی تقریر میں کہا: ایران اپنے منظور شدہ تیل کا 90 فیصد چین کو فروخت کرتا ہے۔
کوریلا نے مزید کہا کہ عمومی طور پر ایران، روس اور چین باہمی تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کے ساتھ تیزی سے وسعت دے رہے ہیں۔