[]
ماسکو: روس کے دارالحکومت ماسکو کے کنسرٹ ہال پر حملے کے ملزمان پر دہشت گردی کے الزام میں فرد جرم عائد کردی گئی، ملزمان نے عدالت میں جرم کا اعتراف کرلیا۔
جمعے کو کروکس سٹی ہال پر ہونے والے حملے میں روسی حکام کے مطابق کم از کم 137 افراد مارے گئے تھے جبکہ 140 زخمی ہوئے تھے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ (داعش) نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے جبکہ روسی حکام نے کوئی ثبوت دیے بغیر یوکرین پر اس حملے میں ملوث ہونے کا الزام لگایا ہے جبکہ یوکرین کا کہنا ہے کہ یہ دعویٰ بےبنیاد ہے۔
چاروں ملزمان کو ماسکو کی عدالت میں اس حالت میں پیش کیا گیا کہ تین کی آنکھوں پر پٹی بندھی تھی جبکہ چوتھا ملزم وہیل چیئر پر تھا۔
ملزمان کے نام دلیردزون مرزویف، سید اکرمی مراد علی رجب علیزادے، شمس الدین فریدونی اور محمد صابر فیاضوف بتائے گئے ہیں۔
ان تمام ملزمان پر دہشت گردی کی کارروائی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ ان میں سے تین کو نقاب پوش پولیس نے آنکھوں پر پٹی باندھ کر روس کے دارالحکومت کی باسمنی ڈسٹرکٹ کورٹ میں پیش کیا اور تینوں ملزمان زخمی نظر آ رہے تھے۔
مرزویف اور رجب علیزادے کی آنکھوں پر نیل پڑے ہوئے تھے اور رجب علیزادے کے کان پر پٹی بھی باندھی گئی تھی۔ اطلاعات کے مطابق گرفتاری کی کوشش کے دوران ان کا کان جزوی طور پر کٹ گیا تھا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق، شمس فریدونی کا چہرہ بھی بری طرح سوجا ہوا تھا اور فیاضوف کو وہیل چیئر پر اس حالت میں عدالت میں لایا گیا کہ ان کی ایک آنکھ غائب تھی۔
ٹیلی گرام میسجنگ سروس پر جاری کیے گئے ایک عدالتی بیان میں کہا گیا ہے کہ مرزویف تاجک شہری تھے اور انھوں نے اپنے جرم کا اعتراف کیا ہے۔ بیان کے مطابق رجب علیزادے نے بھی ’اعترافِ جرم‘ کر لیا ہے۔
عدالت نے مزید کہا ہے کہ چاروں ملزمان کو مقدمے کی کارروائی سے قبل کم از کم 22 مئی تک حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔
خیال رہے کہ حملے کے بعد روسی صدر ولادیمیر پوتن نے قوم سے خطاب کے دوران کہا تھا کہ ماسکو کے کانسرٹ ہال پر فائرنگ میں ملوث چاروں مسلح افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
انھوں نے دعویٰ کیا کہ حملہ آوروں نے چھپنے اور یوکرین جانے کی کوشش کی تھی۔
وہ کہتے ہیں کہ ابتدائی معلومات کے مطابق یوکرین کی سرحد پر کچھ لوگوں نے ان حملہ آوروں کی روس داخل ہونے میں مدد کی۔ تاہم کیئو نے ان دعوؤں کو مسترد کیا ہے۔
روسی صدر نے 24 مارچ کو یوم سوگ کا اعلان کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ جنھوں نے بھی اس حملے کی تیاری کی ان کی نشاندہی کر کے انھیں سزا دلائی جائے گی۔
پوتن نے مزید کہا کہ دہشتگردی کا ظالمانہ حملہ ’ہمیں تقسیم نہیں کر سکے گا۔‘
دوسری جانب یوکرین کے ملیٹیری انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ کے ترجمان آندری یوسوف نے بی بی سی کو بتایا کہ ’یہ کہنا کہ مشتبہ افراد یوکرین کی طرف آ رہے تھے کا مطلب ہے کہ وہ یا تو احمق تھے یا خود کشی کر رہے تھے۔‘
امریکہ نے کہا تھا کہ اس ماہ کے اوائل میں روس کو ممکنہ حملے کے بارے میں خبردار کیا گیا تھا۔
وائٹ ہاؤس نے تصدیق کی ہے کہ اس نے مارچ کے اوائل میں روسی حکام کو خبردار کیا تھا کہ ممکنہ طور پر ماسکو میں ’بڑے اجتماعات‘ کو نشانہ بنا کر حملہ کیا جائے گا۔
ادھر امریکی قومی سلامتی کونسل کی ترجمان ایڈرین واٹسن نے کہا کہ اس ماہ کے اوائل میں امریکی حکومت کے پاس ماسکو میں ایک منصوبہ بند دہشت گرد حملے کے بارے میں معلومات تھیں جس میں ممکنہ طور پر بڑے اجتماعات کو نشانہ بنایا جانا تھا۔
انھوں نے مزید کہا کہ واشنگٹن نے یہ معلومات روسی حکام کے ساتھ شیئر کی ہیں۔ اس سے قبل بی بی سی کے سکیورٹی نامہ نگار گورڈن کوریرا نے کہا تھا کہ کریملن نے ان وارننگز کو ’پروپیگنڈا‘ قرار دے کر مسترد کر دیا تھا۔
عالمی رہنما ماسکو میں ہونے والے حملے پر رد عمل ظاہر کر رہے ہیں۔ فرانسیسی وزارت خارجہ نے ایکس پر لکھا کہ ’ماسکو سے آج رات کی تصاویر خوفناک ہیں، ہماری ہمدردیاں متاثرین، زخمیوں اور روسی عوام کے ساتھ ہیں۔‘
جرمن وزارت خارجہ نے بھی اس حملے کو ’ہولناک‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’اس کے پس منظر کی فوری تحقیقات ہونی چاہیے۔‘
ماسکو میں امریکی سفارت خانے کا کہنا ہے کہ وہ اس حملے سے صدمے میں ہیں۔ وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل جان کربی کا کہنا تھا کہ ’ہماری ہمدردیاں فائرنگ کے اس ہولناک حملے کے متاثرین کے ساتھ ہیں۔‘
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی کے مشیر میخیلو پوڈولیاک نے یوکرین کے ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔ انھوں نے ایکس پر پوسٹ کیا، ’یوکرین نے کبھی بھی دہشت گردی کے طریقوں کا سہارا نہیں لیا ہے، اس جنگ میں ہر چیز کا فیصلہ صرف میدان جنگ میں کیا جائے گا۔‘
سوشل میڈیا پر گردش کرتی ایک ویڈیو، جس کی تصدیق بی بی سی نے کی ہے، میں دیکھا گیا کہ چار افراد نے کروکس سٹی ہال میں فائرنگ کی۔
روس کے سرکاری میڈیا کے مطابق کانسرٹ ہال، جہاں لوگ ایک راک بینڈ کی پرفارمنس دیکھنے کے لیے جمع تھے، کی چھت آگ کی لپیٹ میں آ گئی اور منہدم ہو گئی۔
جائے وقوعہ سے آنے والی تصاویر میں آگ کے شعلے اور دھوئیں کے بادل آسمان کی طرف اٹھتے ہوئے دکھائی دیکھے جا سکتے تھے۔
روسی میڈیا کے مطابق اس کانسرٹ کے لیے 6200 ٹکٹس فروخت کیے گئے تھے جہاں ’پکنک‘ نامی بینڈ نے پرفارم کرنا تھا۔