[]
وجئے واڑہ: آندھرا پردیش کے حلقہ لوک سبھا وجئے واڑہ جہاں 13 مئی کو الیکشن مقرر ہے، میں دونوں بھائی ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں۔
کسنینیشیوا ناتھ تلگودیشم پارٹی کے ٹکٹ پر انتخابی میدان میں ہیں جبکہ ان کے بھائی کسنینی سرینواس جو حالیہ دنوں ٹی ڈی پی میں تھے، اب حکمراں جماعت وائی ایس آر سی پی کے ٹکٹ پر مقابلہ کررہے ہیں۔
آندھرا پردیش کے سیاسی صدر مقام وجئے واڑہ میں دونوں تاجر بھائیوں میں انتخابی جنگ سے یہاں ماحول سیاسی طور پر گرم ہوگیا۔ عوام میں نانی کے نام سے مشہور سرینواس، دوبار حلقہ وجئے واڑہ سے منتخب ہوچکے ہیں۔
وہ تیسری بار کامیابی کے ذریعہ ہیٹ ٹرک کرناچاہتے تھے مگر ٹی ڈی پی کے سربراہ وسابق چیف منسٹر این چندرابابو نائیڈو نے اس حلقہ سے شیوا ناتھ کو جو چنی کے نام سے مشہور ہیں، ٹکٹ دینے کا فیصلہ کیا۔ نائیڈو کی جانب سے حلقہ کے پارٹی انچارج کے طور پر نانی کے بجائے چنی کو مقرر کرنے پر دونوں بھائیوں کے حامی آپس میں متصادم ہوگئے۔
ٹی ڈی پی سے علیحدگی کے چند دن بعدنانی نے چیف منسٹر جگن موہن ریڈی سے ملاقات کی اور حکمراں جماعت وائی ایس آر سی پی میں شمولیت اختیار کرلی۔ حکمراں جماعت نے کسنینی خاندان سے فائدہ اٹھانا چاہا۔
چنی جنہوں نے ٹی ڈی پی میں طویل عرصہ تک اپنے بڑے بھائی نانی کے زیر سایہ کام کیا ہے، نے نائیڈو پر تنقید کے بعد اپنے بھائی کو نشانہ بنانا شروع کیا تھا۔ چنی نے کہا کہ بڑے بھائی کے خلاف مقابلہ کرنا ان کی قطعی خواہش نہیں تھی۔ انہوں نے پارٹی اور کیڈر سے خود کو دور کرلیا تھا۔
انہوں نے مہا ناڈو کے بشمول پارٹی کے دیگر پرگراموں میں کبھی بھی شرکت نہیں کی۔ انہوں نے اپنے بڑے بھائی نانی کوایک بار پھر ٹی ڈی پی ٹکٹ نہ دئیے جانے کی وجوہات پر بھی تفصیلی روشنی ڈالی۔چنی نے کہا کہ کئی شکایتوں کے باوجود چندرا بابو نائیڈو نے نانی کو دومیقات کا موقع فراہم کیا۔ چندرا بابو نائیڈو کا شکر گزار ہونے کے باوجود نانی نے ٹی ڈی پی سربراہ نائیڈو اور لوکیش کے خلاف الزام تراشی کرتے رہے۔
نانی کے چھوٹے بھائی چنی نے یہ بات کہی۔ چنی نے دعویٰ کیا کہ خاندان میں کیا ہورہا ہے، میں نے کبھی بھی اس پر اظہار خیال نہیں کیا لیکن میرے بھائی کے الزامات پر وہ لب کشائی پر مجبور ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے تھوڑا حصہ لے کر نانی کے ساتھ بزنس کے سفر سے علیحدگی اختیار کرلی۔ 2008 میں نانی نے پرجا راجیم پارٹی کے ذریعہ سیاست میں قدم رکھا تھا۔ اس پارٹی کا قیام ممتاز فلم اسٹار چرنجیوی نے عمل میں لایا تھا۔
اختلافات کے باوجود میں نے اپنے بھائی نانی کو پرجا پارٹی میں شامل کرایا مگر چرنجیوی کے خلاف سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے وہ پرجا راجیم پارٹی سے نکل گئے۔ چنی نے دعویٰ کیا کہ میرے وساطت سے نانی نے نائیڈو سے ملاقات کی اور ٹی ڈی پی میں شمولیت اختیار کرلی۔ الفاظ کی لڑائی کے دوران چنی نے کہا کہ ان کے بڑے بھائی نانی کو الیکشن میں 3لاکھ سے زائد ووٹوں کے فرق سے شکست ہوگی۔
نانی اور چنی، وجئے واڑہ کے مشہور بزنس خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کے دادا کے وینکیا نے1928 میں آندھرا میں پہلی انٹر سٹی بس سرویس شروع کی تھی۔ نانی نے 1992 میں کسنینی ٹورس اینڈ اے ایم پی ٹراویلس شروع کی اور ان کی یہ کمپنی جنوبی ہند کی سب سے بڑی ٹرانسپورٹ آپریٹرس کمپنی بن گئی ہے۔
بعدازاں انہوں نے اپنا کاروبار کسنینی گروپ میں منتقل کیاجس کے تحت انٹر سٹی ٹرانسپورٹیشن، لوجسٹک اور ہاسپٹا لیٹی کی کاروباری سرگرمیاں انجام دی جاتی ہیں۔ چنی، کسنینی ڈیولپرس کے سی ای او ہیں جو ایک مشہور وبڑی تعمیراتی کمیٹی ہے۔ وہ بھی سیاست میں سرگرم ہیں۔
کبھی، وجئے واڑہ کانگریس کا مضبوط گڑھ تھا۔ اگر چیکہ1984,1991 اور1999 میں اس حلقہ سے ٹی ڈی پی نے کامیابی حاصل کی تھی مگر یہاں کانگریس پارٹی ایک اہم، طاقتور عنصر رہی تاہم2014 میں آندھرا پردیش کو تقسیم کرتے ہوئے تلنگانہ تشکیل دینے پر عوام، کانگریس پر برہم ہوگئے جس کے بعد شہر وجئے واڑہ میں کانگریس پارٹی سکڑ کر رہ گئی ہے اور ا سکا وجود برائے نام رہ گیا۔
2014 کے الیکشن میں نانی نے وجئے واڑہ سے کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے اپنے قریبی حریف وائی ایس آر سی پی امیدوار کو نیرو راجندر پرساد کو74ہزار ووٹوں کے فرق سے شکست دی تھی۔
2018 میں وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے دوران تقرر کرتے ہوئے نانی نے اے پی کو خصوصی موقوف نہ دینے پر وزیر اعظم کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔2019 کے الیکشن میں نانی نے دوبارہ وجئے واڑہ کے مقابلہ کیا اس بار انہوں نے صرف8ہزار سے زائد ووٹوں کے فرق سے کامیابی حاصل کی۔