[]
اس کمیشن کا نام ایک سابق کانگریس مین تھامس پیٹر لینٹوس کی زندگی اور ان کی میراث کے اعزاز میں رکھا گیا ہے۔ لینٹوس نے امریکی کانگریس میں 1980ء سے 2008 ء تک خدمات انجام دی تھیں۔
امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی 2022ء کی ہندوستان سے متعلق انسانی حقوق کے بارے میں رپورٹ سے بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی نشاندہی ہوئی ہے۔امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی 2022ء کی ہندوستان سے متعلق انسانی حقوق سے متعلق مذکورہ رپورٹ میں مذہبی اور پریس کی آزادی پر پابندیاں، قومی، نسلی اور مذہبی اقلیتوں کے خلاف تشدد، دھمکیوں اور ہراسانی پر تشویش ظاہر کی گئی ہے۔
امریکہ کے ٹام لینٹوس ہیومن رائٹس کمیشن میں جمعرات 21 مارچ کو بھارت میں انسانی حقوق کی صورتحال پر ایک سماعت کا انعقاد ہوا۔ اس موقع پر اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی 2022ء کی ”کنٹری رپورٹ آن ہیومن رائٹس پریکٹسز برائے بھارت‘‘ پر بحث کی گئی۔ اس رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ جنوبی ایشیا کی اس ریاست میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کے اہم مسائل پائے جاتے ہیں۔ خاص طور سے مذہبی اور پریس کی آزادیوں پر پابندیاں، تشدد یا قومی، نسلی اور مذہبی اقلیتوں کے ارکان کو نشانہ بنانے، تشدد کی دھمکیاں دینے، ہراساں کرنے اور ان پر پابندیاں عائد کرنے جیسے رجحانات کو گہری تشویش کا باعث قرار دیا گیا۔ لینٹوس ہیومن رائٹس کمیشن مستقل طور پر اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ سے مطالبہ کرتا رہا ہے کہ بھارت کو ”کنٹری آف پرٹیکیولر کنسرن‘‘ یا خاص تشویش کا باعث ملک (CPC) قرار دے۔
ٹام لینٹوس ہیومن رائٹس کمیشن کیا ہے؟
اس کمیشن کا نام ایک سابق کانگریس مین تھامس پیٹر لینٹوس کی زندگی اور ان کی میراث کے اعزاز میں رکھا گیا ہے۔ لینٹوس نے امریکی کانگریس میں 1980ء سے 2008 ء تک خدمات انجام دی تھیں۔ وہ ہولوکاسٹ سے بچ جانے والے واحد فرد تھے۔ یہ کمیشن ہر سال کسی ایک ملک کی سول سوسائٹی انسانی حقوق کی تنظیموں، بدعنوانی، وہاں پائی جانے والی احتساب کی کمی، ملک میں مذہب یا عقیدے کی آزادی کی سنگین خلاف ورزیوں وغیرہ کے بارے میں رپورٹ پیش کرتا ہے۔
اس کمیشن کا مشن کانگریس کے اندر اور باہر، غیر جانبدارانہ انداز میں، انسانی حقوق کے عالمی اعلامیہ میں درج بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ انسانی حقوق کے اصولوں اور انسانی حقوق کے دیگر متعلقہ آلات کو فروغ دینا ہے۔ نیز انسانی حقوق کا دفاع کرنا اور ان کی وکالت کرنا بھی اس کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔
بھارت میں انسانی حقوق کی صورتحال
حالیہ برسوں میں، وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے جیسے جیسے اقتدار پر اپنی گرفت مضبوط کی، اس ملک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں خدشات بڑھتے گئے۔ سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے اراکین کو ہراساں کرنے، بدعنوانی اور ملک میں مذہبی آزادی کی منظم خلاف ورزیوں کی اطلاعات ہیں۔ ان وجوہات کے پیش نظر امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے مستقل طور پر سفارش کی ہے کہ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ بھارت کو انسانی حقوق کے حوالے سے تشویش والا ملک (CPC) قرار دے۔
گزشتہ موسم خزاں کے بعد سے انسانی حقوق کی کئی تنظیموں نے بھارت کے بارے میں رپورٹیں شائع کی ہیں، جن میں اے بی اے سینٹر فار ہیومن رائٹس، یو ایس ہولوکاسٹ میموریل میوزیم اور ایمنسٹی انٹرنیشنل شامل ہیں۔ شرکاء نے ٹام لینٹوس ہیومن رائٹس کمیشن میں جمعرات کو بھارت میں انسانی حقوق کی صورتحال پر ایک سماعت کے دوران ان اشاعتوں کے نتائج اور دیگر دستیاب رپورٹنگ پر تبادلہ خیال کیا اور کانگریس کے لیے سفارشات پیش کیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔