[]
نئی دہلی: ایک غیرمعمولی اقدام میں حکومت ِ کیرالا نے ریاستی اسمبلی کی جانب سے منظورہ 4 بلوں کو منظوری نہ دینے پر سپریم کورٹ میں صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کے خلاف درخواست داخل کی ہے۔
اس نے کہا ہے کہ صدر جمہوریہ کوئی وجہ بتائے بغیر 4 بلوں یونیورسٹی لاز (ترمیمی) (نمبر 2) بل 2021، کیرالا کوآپریٹیو سوسائٹیز (ترمیمی) بل 2022، یونیورسٹی لاز (ترمیمی) بل 2022 اور یونیورسٹی لاز (ترمیمی) (نمبر 3) بل 2022 کو منظوری نہیں دے رہی ہیں۔ ا س اقدام کو غیردستوری قرار دیاجائے۔
سی پی آئی ایم زیر قیادت بایاں جمہوری محاذ حکومت نے اس کیس میں مرکزی حکومت، سکریٹری صدر جمہوریہ ہند، گورنر کیرالا عارف محمد خان اور ان کے ایڈیشنل سکریٹری کو فریق بنایا ہے۔ دیگر کئی راحتوں کے علاوہ ریاستی حکومت نے گورنر خان کی جانب سے 7 بلوں کو جن میں یہ 4 بل بھی شامل ہیں، صدر جمہوریہ کے غور و خوض کے لیے محفوظ کردینے کو غیرقانونی قرار دینے کی ہدایت جاری کرنے کی گزارش کی ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ گورنر کی جانب سے بلوں کو طویل عرصہ اور غیرمعینہ مدت کے لیے زیر التوا رکھنے اور پھر دستور سے متعلق کوئی وجہ بتائے بغیر صدر جمہوریہ کے غور و خوض کے لیے بلوں کو محفوظ کردینے کا رویہ بظاہر من مانی اور دستور کی دفعہ 14 (قانون کے سامنے برابری) کے مغائر ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ حکومت ِ ہند کی جانب سے چاروں بلوں کی منظوری کو روکے رکھنے صدر جمہوریہ کو دیے گئے مشورے بھی واضح طور پر من مانی اور دستور کی دفعہ 14 کے مغائر ہیں۔
اس کے علاوہ دستور کی دفعہ 21 کے تحت یہ اقدامات ریاست ِ کیرالا کے عوام کے حقوق کی خلاف ورزی ہیں، کیوں کہ انھیں ریاستی اسمبلی کی جانب سے وضع کردہ فلاحی قانون سازی کے فوائد سے محروم کیا جارہا ہے۔
اس سے پہلے بھی ریاستی حکومت نے گورنر کی جانب سے کئی بلوں کو منظوری نہ دیے جانے کے خلاف سپریم کورٹ میں شکایت کی تھی۔ عدالت نے گزشتہ سال 20 نومبر کو اس شکایت پر گورنر کے دفتر کو ایک نوٹس جاری کی تھی۔