[]
واشنگٹن:امریکہ میں ڈاکٹروں نے پہلی مرتبہ سُؤر کے جینیاتی طور پر تبدیل شدہ گردے کا انسان میں ٹرانسپلانٹ (پیوند کاری) کیا ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق چار گھنٹے طویل سرجری سنیچر کو میساچُوسٹس جنرل ہسپتال میں کی گئی، یہ ہسپتال 1954 میں گردے کی پیوند کاری کرنے والا پہلا ہسپتال بھی تھا۔
رِک سلے مین نامی 62 سالہ مریض جن کے گردے پہلے فیل ہو چکے تھے، ٹرانسپلانٹ کے بعد صحت یاب ہو رہے ہیں اور جلد ہی ان کے ہسپتال سے ڈسچارج ہونے کی امید ہے۔
ہسپتال کی طرف سے فراہم کردہ تحریری بیان میں سلے مین نے کہا کہ وہ 11 سال سے ہسپتال کے ٹرانسپلانٹ پروگرام میں شامل تھے۔ کئی برسوں تک ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر کا شکار رہنے کے باعث ان کے گردے فیل ہو گئے تھے اور 2018 میں انہیں ایک انسان کا عطیہ کردہ گردہ لگایا گیا تھا۔ وہ گردہ پانچ سال بعد فیل ہونے کے آثار ظاہر کرنے لگا اور انہوں نے 2023 میں دوبارہ ڈائیلاسز شروع کیا۔
جب گذشتہ سال ان کے گردے مکمل طور پر ناکارہ ہوئے تو ڈاکٹروں نے مشورہ دیا کہ وہ سوُر کا گردہ آزمائیں۔ حاصل کردہ گردے کو ’ای جینسیس‘ نامی کمپنی نے جینیاتی طور پر تبدیل کیا تھا تاکہ اسے انسانی جسم کے ساتھ آسانی سے جوڑا جا سکے۔
سُؤر کے گردے انسانی گردے سے نمایاں طور پر ملتے جلتے ہیں، لیکن انسانی مدافعتی نظام کو اسے رد کرنے سے روکنا پیچیدہ عمل ہے۔
دنیا میں یہ ایک زندہ انسان میں سُؤر کے اعضا ٹرانسپلانٹ کا یہ تیسرا تجربہ ہے۔ اس سے قبل سُؤر کے دل دو انسانوں میں ٹرانسپلانٹ کیے گئے تھے۔ دونوں مریض نئے اعضا ملنے کے چند ہفتوں بعد انتقال کر گئے تھے۔
اعضا کی پیوند کاری خاص اصولوں کے تحت کی گئی تھی جو سنگین حالات میں مریضوں کے لیے تجرباتی علاج کا موقعہ فراہم کرتے ہیں۔