[]
گوہاٹی: چیف منسٹر آسام ہیمنت بشواشرما نے کہا ہے کہ شہریت ترمیمی قانون(سی اے اے) 2019 کے لاگو ہونے کے ساتھ ہی صورتِ حال واضح ہوگئی ہے۔
نیشنل رجسٹر آف سٹیزنس(این آر سی) کو اَپ ڈیٹ کرنے کے دوران جن لوگوں کے بائیومیٹرکس منجمد کئے گئے تھے انہیں اَن لاک کرنے کا عمل شروع ہوسکتا ہے۔
انہوں نے گوہاٹی میں جمعہ کے دن پریس کانفرنس میں کہا کہ میں آل آسام اسٹوڈنٹس یونین(آسو) اور دیگر فریقوں سے اس پر بات چیت کروں گا۔ الیکشن کے بعد کوئی نہ کوئی حل نکل آئے گا۔ ریاست میں 27 لاکھ افراد کے بائیومیٹرکس لاک ہیں۔ یہ لوگ آدھار کارڈ حاصل نہیں کرپارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 2 سال میں ہم گراؤنڈ ورک کرتے رہے تاکہ سی اے اے کے تعلق سے شبہات دور ہوں۔ اب واضح ہوگیا ہے کہ 2014 کے بعد آنے والے کسی بھی شخص کو ہندوستانی شہریت نہیں ملے گی۔ شرما نے کہا کہ وہ سو فیصد قائل ہیں کہ سی اے اے کے ذریعہ ایک بھی شخص آسام نہیں آئے گا۔ صرف این آر سی کے لئے درخواست دینے والوں کو شہریت ملے گی۔
چیف منسٹر نے مانا کہ بائیومیٹرکس کو بلاک کرنے سے راشن کارڈ اور روزگار کے حصول میں مسائل پیدا ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہ معاملہ اٹھائیں گے اور حل کریں گے۔ انہوں نے عوام سے کہا کہ وہ سی اے اے مسئلہ پر جذبات میں نہ آئیں‘ منطقی انداز میں سوچیں۔ چیف منسٹر نے یہ بھی کہا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ وادی ئ بارک اور وادی برہم پتر سے 3-3 لاکھ کے حساب سے کوئی 6 لاکھ افراد کو شہریت ملے گی‘ 20 لاکھ کو نہیں جیسا کہ بعض لوگوں کا کہنا ہے۔
سپریم کورٹ کی نگرانی میں آسام کا این آر سی 31 اگست 2019 کو شائع ہوا تھا۔ 3 کروڑ 40 لاکھ درخواست گزاروں میں 19 لاکھ افراد کے نام اس میں شامل نہیں ہوئے تھے۔این آر سی اور سی اے اے مابقی ملک میں ایک دوسرے سے مربوط نہیں ہے لیکن آسام میں مربوط ہیں۔ آسام این آر سی اَپ ڈیٹ کرنے والی واحد ریاست ہے۔