کانگریس کا مسلمانوں سے غلاموں جیسا برتاؤ: عبدالخالق

[]

گوہاٹی: آسام کے کانگریس رکن پارلیمنٹ عبدالخالق نے جنہوں نے ایک دن قبل پارٹی چھوڑدی‘ ہفتہ کے دن اپنی سابق جماعت پر مسلمانوں سے غلاموں جیسا برتاؤ کرنے کا الزام عائد کیا۔

انہو ں نے اپنے استعفیٰ کو ایک سینئر اے آئی سی سی قائد کے شخصی انتقام سے جوڑا۔ آنے والے لوک سبھا الیکشن کے لئے پارٹی ٹکٹ نہ ملنے پر مایوسی ظاہر کرتے ہوئے عبدالخالق نے دعویٰ کیا کہ کئی جماعتیں بشمول آسام گنا پریشد‘ ٹی ایم سی اور عام آدمی پارٹی ان سے رابطہ میں ہے لیکن انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ وہ فی الحال کسی دوسری جماعت میں شامل ہوں گے۔

عبدالخالق نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے پارٹی ٹکٹ نہ ملنے کی وجہ سے استعفیٰ نہیں دیا ہے بلکہ اس کی وجہ کئی شکایات ہیں۔ ایک شکایت پارٹی میں مسلمانوں کی نمائندگی نہ ہونے کی بھی ہے۔ دو مرتبہ رکن اسمبلی اور ایک مرتبہ رکن ِپارلیمنٹ رہے عبدالخالق نے جمعہ کے دن کانگریس کی ابتدائی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا۔

انہوں نے اپنا استعفیٰ قومی صدر کو بھیج دیا۔ مکتوب ِ استعفیٰ میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ پارٹی نے ریاست میں عجیب راہ اپنائی ہے۔ پارٹی کے ریاستی صدر اور اے آئی سی سی جنرل سکریٹری انچارج کے رویہ نے آسام میں پارٹی کے امکانات ختم کردیئے۔

استعفیٰ کے فوری بعد صدر آسام پردیش کانگریس بھوپن کمار بورا‘گوہاٹی میں کانگریس رکن پارلیمنٹ کے بنگلہ پر پہنچے۔ دونوں قائدین نے بعدازاں اشارہ دیا کہ عبدالخالق پارٹی چھوڑنے کا فیصلہ واپس لے سکتے ہیں۔ ہفتہ کے دن اپنے استعفیٰ کی توثیق کرتے ہوئے عبدالخالق نے کہا کہ میں پہلے پارٹی میں تھا اور ڈسپلن کا پابند تھا لیکن اب پارٹی چھوڑچکا ہوں اور کھل کر بول سکتا ہوں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے پارٹی کی مرکزی قیادت کو بتادیا تھا کہ انہیں بورا اور اے آئی سی سی جنرل سکریٹری انچارج آسام جتیندر سنگھ سے کیا شکایتیں ہیں لیکن مجھے خاطرخواہ جواب نہیں ملا۔ جتیندر سنگھ کو مجھ سے ایک قسم کی چڑ ہے جس کی وجہ مجھے نہیں معلوم۔ آخرکار میں نے پارٹی چھوڑدی۔

عبدالخالق نے کہا کہ کانگریس کو چاہئے کہ وہ مزید مسلمان امیدواروں کو نامزد کرے۔ موجودہ لوک سبھا میں کانگریس کے 3 ارکان ہیں۔ عبدالخالق نے الزام عائد کیا کہ کانگریس کے بعض گھمنڈی قائدین مسلمانوں کو اپنا غلام سمجھتے ہیں۔

اس میں کوئی شبہ نہیں کہ مسلمان کانگریس کو پسند کرتے ہیں کیونکہ وہ مساوات کی قائل ہے لیکن بعض گھمنڈی نیتاؤں کی سوچ ہے کہ مسلمان نوکرچاکر ہیں۔

انہوں نے گزشتہ برس رائے پور میں پارٹی کے کھلے اجلاس کی یاددلاتے ہوئے کہا کہ وہاں پارٹی کے سابق سرکردہ قائدین کی تصاویر تو تھیں لیکن مولانا ابوالکلام آزاد کی فوٹو نہیں تھی۔ مولانا آزاد 1940 کے دہے میں بڑے کٹھن وقت میں کانگریس کے صدر تھے۔

مولانا آزاد جیسے قائد کی تصویر نہ لگانا مجھ جیسے کئی قائدین کو برا لگا۔ ٹی ایم سی کی طرف بظاہر جھکاؤ میں عبدالخالق نے بی جے پی سے ٹکر لینے کے لئے چیف منسٹر مغربی بنگال ممتا بنرجی کی ستائش کی۔



ہمیں فالو کریں


Google News

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *