[]
کراچی: پاکستان کی ایک عدالت نے وزارت ِ داخلہ پر تنقید کی کہ وہ 11 سال قبل گرفتار ہندوستانی شہری کو عدالت کے حکم کے باوجود اس کے ملک واپس بھیجنے میں ناکام رہی۔
اس نے خبردار کیا کہ متعلقہ معتمد کو یہ بتانے کے لئے طلب کیا جائے گا کہ ایسے کیسس میں ان کا محکمہ کیسے کام کرتا ہے۔
سندھ ہائی کورٹ کی واحد رکنی بنچ کے جج جسٹس محمد کریم خان آغا نے جمعہ کو وزارت ِ داخلہ کو ہدایت دی کہ وہ حقائق سے اچھی طرح واقف عہدیدار بھیجے یا اگلی تاریخ سماعت پر تعمیل نامہ داخل کرے۔
اخبار ڈان نے ہفتہ کے دن یہ اطلاع دی۔ عبدالمغنی کو 2013 میں مبینہ ٹاؤن پولیس اسٹیشن کی پولیس کی ابوالحسن اصفہانی روڈ کے قریب سے گرفتار کیا۔ سیشن کورٹ نے اسے 2017میں 6 ماہ جیل کی سزا سنائی تھی جس کے خلاف اس نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔
بنچ نے کہا کہ ہندوستانی شہری اپنی سزا کاٹ چکا ہے۔ جیل سپرنٹنڈنٹ کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ وزارت ِ داخلہ کے توسط سے اسے ڈیپورٹ کرنے کے انتظامات کرے۔ جمعہ کے دن وزارت کا ایک سکشن عہدیدار عدالت میں آیا اور اس نے کہا کہ قواعد و ضوابط کے بعض مسائل کی وجہ سے ڈیپورٹیشن نہ ہوسکا۔
بنچ نے جب بازپرس کی تو یہ بات سامنے آئی کہ سکشن آفیسر کو یہ تک نہیں معلوم کہ ہندوستان میں پاکستان کے نادرا کی طرح آدھار (کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ سسٹم) موجود ہے۔