[]
حماس کی تجویز کے مطابق یرغمالیوں اور قیدیوں کے تبادلے کے بعد دوسرے مرحلے میں مستقل جنگ بندی کی تاریخ اور غزہ سے اسرائیلی انخلاء کی ڈیڈ لائن پر بھی اتفاق کیا جائے گا۔
حماس کی طرف سے تجویز کیے گئے جنگ بندی کے منصوبے میں اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کی شرط شامل ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر کا کہنا ہے کہ یہ غیر حقیقت پسندانہ ہے۔اسرائیل نے فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کی طرف سے پیش کی گئی غزہ میں جنگ بندی کی تجویز کو “غیر حقیقت پسندانہ” قرار دیا ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق حماس کی جنگ بندی کے لیے تجاویز میں خواتین، بچوں، بوڑھوں اور بیمار اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے اسرائیلی جیلوں میں قید سات سو سے ایک ہزار فلسطینی قیدیوں کی رہائی شامل ہے، جن میں سے تقریباً 100 عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ روئٹرز کا کہنا ہے کہ اس نے حماس کی طرف جنگ بندی کے لیے ثالثوں قطر، مصر اور امریکہ کو پیش کیے گئے مجوزہ معاہدے کا مسودہ دیکھا ہے۔
حماس کی تجویز کے مطابق یرغمالیوں اور قیدیوں کے تبادلے کے بعد دوسرے مرحلے میں مستقل جنگ بندی کی تاریخ اور غزہ سے اسرائیلی انخلاء کی ڈیڈ لائن پر بھی اتفاق کیا جائے گا۔ اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک بیان میں کہا، ”حماس غیر حقیقی مطالبات کو جاری رکھے ہوئے ہے۔‘‘ اس بیان میں مزید کہا گیا، “اس معاملے پر ایک اپ ڈیٹ جنگی کابینہ اور سکیورٹی کابینہ کو پیش کی جائے گی۔‘‘
اسرائیل کی غزہ میں امداد کے متلاشیوں پر فائرنگ کی تردید
غزہ میں حماس کے زیرانتظام وزارت صحت کے مطابق جمعرات کو غزہ شہر میں انسانی امداد حاصل کرنے کی کوشش کرنے والے افراد پر اسرائیلی فوج کے حملے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 20 ہو گئی ہے۔ اسرائیل نے امداد کے خواہاں ان لوگوں کو مارنے کی تردید کی ہے۔ غزہ کی وزارت صحت نے کہا کہ اس حملے میں 155 افراد زخمی بھی ہوئے۔ وزارت کا مزید کہنا تھا کہ طبی عملہ وسائل کی کمی کے باعث زخمیوں سے نمٹنے کے قابل نہیں رہا۔
شمالی غزہ کے ایک ہسپتال میں ایمرجنسی سروسز کے ڈائریکٹر محمد غریب نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ شمالی غزہ میں واقع کویتی چوراہے میں فوڈ ٹرک کے انتظار میں کھڑے لوگوں پر اسرائیلی فورسز کی جانب سے براہ راست گولیاں چلائی گئیں۔ جائے وقوعہ پر موجود اے ایف پی کے ایک صحافی نے کئی لاشوں اور زخمیوں کو دیکھا، جنہیں گولی ماری گئی تھی۔
اسرائیل فوج کے ایک ترجمان نے کہاکہ اسرائیلی دفاعی افواج پر امداد کے لیے جمع ہونے والے ہجوم پر گولی چلانے کا الزام ‘غلط‘ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی فوج اس واقعے کا سنجیدگی سے جائزہ لے رہی ہے۔
امدادی بحری جہازغزہ کے ساحل پر
تقریباً 200 ٹن خوراک سے لدا ایک جہاز جمعہ کے روز غزہ کے ساحل پر پہنچا ہے۔ اس جہاز کی آمد کا ایک مقصد اس محصور ساحلی پٹی میں قحط کے خطرے سے نمٹنے کے لیے سمندر کے راستے ایک نئی امدادی راہداری کھولنا ہے۔ ایک ہسپانوی امدادی ایجنسی کے ذریعے چلائے جانے والے اوپن آرمز جہاز میں یو ایس ورلڈ سینٹرل کچن چیریٹی کی طرف سے ترتیب دیا گیا کھانا لایا گیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ مٹھی بھر شہری ساحل پر قریب آتے ہوئے جہاز کو دیکھنے کے لیے جمع ہیں۔ اس جہاز کے راستے امداد کامیاب ہونے کی صورت میں ایک نیا سمندری راستہ غزہ میں بھوک کے بحران کو کم کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔ تاہم امدادی ایجنسیوں نے بارہا خبردار کیا ہے کہ زمینی راستے سے امدادی سامان حاصل کرنے میں مشکلات کا ازالہ کرنے کے لیے سمندری اور فضائی راستے سے امداد کی ترسیل کافی نہیں ہے۔
ورلڈ سینٹرل کچن نے اس ہفتے کے شروع میں امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو بتایا تھا کہ 200 ٹن امداد تقریباً 500,000 کھانوں پر مشتمل ہے۔ اس حساب سے جہاز پر لدی اس خوراک سے تقریباً 2.3 ملین افراد کی آبادی والی غزہ کی پٹی کے ایک چوتھائی سے بھی کم لوگوں کو صرف ایک بار کھانا کھلایا جا سکتا ہے۔