[]
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کے دن 2023 کے قانون کے تحت جس کی رو سے چیف جسٹس آف انڈیا کو سلکشن کمیٹی میں شامل نہیں کیا گیا‘ نئے الیکشن کمشنرس کے تقرر پر روک لگانے سے انکار کردیا۔
جسٹس سنجیو کھنہ‘ جسٹس دیپانکر دتہ اور جسٹس آگسٹین جارج مسیح پر مشتمل بنچ نے درخواست گزاروں سے جنہوں نے نشاندہی کی کہ الیکشن کمشنرس کے تقرر کے لئے میٹنگ ایک دن قبل کرلی گئی‘ کہا کہ وہ اس کے لئے علیحدہ درخواست داخل کریں۔
تقررات پر روک لگانے سے انکار کرتے ہوئے بنچ نے کہا کہ عام طورپر ہم عبوری حکم کے ذریعہ قانون پر روک نہیں لگاتے۔ اس نے 2023کے قانون کے تحت 2 الیکشن کمشنرس کے تقرر کو چیلنج کرتی درخواستوں کی سماعت 21 مارچ تک ملتوی کردی۔
درخواست گزار جیہ ٹھاکر کے وکیل وکاس سنگھ نے سپریم کورٹ کا 2 مارچ 2023 کا فیصلہ پڑھ کر سنایا جس میں کہا گیا تھا کہ وزیراعظم‘ قائد اپوزیشن اور چیف جسٹس آف انڈیا پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے جو الیکشن کمشنرس اور چیف الیکشن کمشنر کا تقرر کرے۔
جسٹس کھنہ نے وکاس سنگھ سے کہا کہ فیصلہ میں دی گئی ہدایت پڑھیں جس میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ میں قانون بننے تک سہ رکنی کمیشن کام کرتا رہے گا۔ بنچ نے ان سے کہا کہ وہ علیحدہ درخواست داخل کریں۔ عدالت نے دیگر درخواستوں کے ساتھ جن میں 2023کے قانون کو چیلنج کیا گیا‘ معاملہ کی سماعت 21 مارچ کو مقرر کی۔
وکیل پرشانت بھوشن‘ غیرسرکاری تنظیم (این جی او) اسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمس(اے ڈی آر) کی طرف سے پیش ہوئے جس نے سلکشن کمیٹی میں چیف جسٹس آف انڈیا کو شامل نہ کرنے کو چیلنج کیا ہے۔
سماعت اہمیت کی حامل ہے کیونکہ انڈین اڈمنسٹریٹیو سروس (آئی اے ایس) عہدیداران گیانیش کمار اور سکھبیر سندھو کو منگل کے دن الیکشن کمشنرس مقرر کیا گیا۔