ماہ مبارک رمضان کے تیسرے دن کی دعا اور شرح

[]

مہر خبررساں ایجنسی، دینی ڈیسک؛ اے معبود! آج کے دن مجھے ہوش اور آگاہی عطا فرما مجھے ہر طرح کی نا سمجھی اور بے راہ روی سے بچا کے رکھ اور مجھ کو ہر اس بھلائی میں سے حصہ دے جو آج تیری عطاؤں سے نازل ہو اے سب سے زیادہ عطا کرنے والے۔

ماہ رمضان المبارک اللہ تعالی کے معنوی فیوضات سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کا سنہری موقع ہے ۔اس مہینے میں جن دعاؤں کا حکم ہوا ہے ، ان میں معارف الٰہی کا ایک بحر بیکران پایا جاتا ہے جس سے ہمیں استفادہ کرنا ہے۔ہر روز کی دعاکے ذریعے ہم اپنے معبود سے چند چیزوں کی درخواست کرتے ہیں۔

تیسرے دن کی دعا میں طلب کی جانے والی سب سے اہم چیز انسان کا ؒذہن اور قوت حافظہ ہے، جس کے ذریعے انسان دوسری مخلوقات سے ممتاز ہوجاتا ہے، اسی کے ذریعے اس کی اہمیت و وقعت بنتی ہے۔ اگر اس نعمت سے محروم ہو تو بیوقوف، احمق، سفیہ اور پاگل کہلاتا ہے۔

حافظے کی اہمیت:

حافظہ اللہ تعالیٰ کی ایک بڑی نعمت ہے اور انسان کے روزمرہ کاموں میں نظم و ضبط اسی نعمت کی مرہون منت ہے۔

اگر حافظہ ٹھیک نہ ہو توانسان ارد گرد کی چیزوں کو پہچاننے اور ایک مرتبہ دیکھی ہوئی چیز کو دوبارہ یاد کرنے سے عاجز رہتا ہے۔

جو لوگ “الزائمر” جیسی بیماری سے دوچار ہیں، وہ قوت حافظے کی اہمیت کا بہتر اندازہ کر سکتے ہیں۔ اسلامی نقطہ نگاہ سے انسان کے حافظے کی بنیاد پر اس کی باتیں مؤثر یا بے اثر ہو سکتی ہیں، اسی لئے راویان حدیث کی صفات میں سے ایک حافظے کا تیز ہونا ہے۔

حافظہ کمزور ہونے کے اسباب:

حافظہ کمزور ہونے کی مختلف وجوہات ہیں جن میں سے کچھ مندرجہ ذٰیل ہیں:

1۔ گناہ اور معصیت 

ایک شخص نے کسی دانشور کی خدمت میں جاکر عرض کیا کہ میرا حافظہ اور ذہن کمزور ہے اور مجھے کچھ یاد نہیں رہتا۔ اس دانشور نے جواب دیا: گناہ سے دوری اختیار کرو! کیونکہ علم ایک فضیلت ہے اور یہ فضیلت کسی گناہگار کو نہیں دی جاتی۔

2۔ اضطراب اور پریشانی

ماہرین نفسیات اور اطباء کہتے ہیں کہ اضطراب اور پریشانیوں کے باعث مختلف بیماریاں جنم لیتی ہیں۔ مضطرب اور پریشان شخص کسی بھی چیز پر دھیان نہیں دے سکتا اور اسے کسی بھی چیز پر ذہنی تمرکز کا وقت نہیں ملتا ، اس لئے اس کا ذہن آہستہ آہستہ کمزور ہوتا چلا جاتا ہے۔

3۔ نامناسب غذائیں

احادیث اور اطباء کے مطابق انسان کی صحت اور حافظے پر اس کی خوراک اور غذاؤں کا گہرا اثر ہوتا ہے، لہٰذا خوراک میں تبدیلی لائی جائے تو انسان صحت مند اور اچھے حافظے کا مالک بن سکتا ہے۔

( ماہ مبارک رمضان میں اس نقطے پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ ایک وقت کا کھانا نہ کھانے کو بنیاد بنا کر افطاری اور سحری پر بسیار خوری کا شکار ہو جائے۔ )
حافظہ کی تقویت کے مادی اور معنوی عوامل:

الف: معنوی عوامل

1۔ ہر کام میں اور ہر موڑ پر اللہ تعالیٰ کو یاد رکھنا ، اسی طرح اپنے فرائض کو مقررہ وقت پر انجام دینا۔

2۔ قرآن کی تلاوت کرنا، خصوصا آیت الکرسی کو باقاعدہ پڑھتے رہنا۔

3۔ تقویت حافظہ کے لئے منقول دعاؤں کا پڑھنا، جن میں ایک دعا یہ ہے: سبحان من لا یعتدی

4۔انسان کو زیادہ مصروف اور غافل کردینے والی چیزوں سے دوری اختیار کرنا؛ جیسے: گناہ، دنیا کی محبت، مغموم رہنا، زیادہ کھیل کود میں مصروف رہنا۔

5۔ اضطراب کو کم کر کے تمرکز کی صلاحیت کو بڑھانا۔

ب: مادی عوامل

1۔ انسان کی طبعی ضروریات کو پورا کرنا؛ مثلا :مناسب غذا، ورزش، صفائی وغیرہ

2۔ دانتوں کو صاف کرنا (مسواک کرنا)

3۔ گلوکوزسے بھرپور اشیاء کا استعمال؛ مثلا: کھجور، شہد اور دیگر میٹھی چیزیں

4۔ چیزوں کو یاد کرنے کی غرض سے بار بار دہرانے کی مشق کرنا

5۔ روزانہ کے اوقات میں سے کچھ وقت آرام کرنا

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *