[]
حجامہ ایک قدیم علاج ہے جو کہ بہت مفید اور دیرپا ہے یہ گرم اور سرد دونوں علاقوں میں یکساں فائدہ مند ہے۔ چین کا یہ قومی علاج ہے اور پورے ملک میں یہ علاج کیا جاتا ہے۔ حالانکہ یہ علاج متعارف کروانے والی ہستی آج سے ساڑھے چودھ سوسال پہلے ہمارے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ کی تھی۔ حجامہ لگانا آپ ﷺ کی سنت ہے اور ایک بہترین علاج بھی ہے رسول اللہ ﷺ نے خود حجامہ لگوایا اور دوسروں کو بھی ترغیب دی۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اپنی صحیح بخاری میں حجامہ پر پانچ ابواب لائے ہیں۔
عرب ملکوں کے علاوہ یہ طریقہ علاج مشرقی ایشیا کے ملکوں کے ساتھ ساتھ اب جنوبی ایشیا خصوصا ہندوستان میں بڑی تیزی سے عام ہورہا ہے۔ امریکہ اور یورپ کی یونیورسٹیوں میں ان طلباء کو جو کہ متبادل طریقہ علاج Alternative Medicineپڑھ رہے ہیں حجامہ پڑھایا اور سکھایا جاتا ہے۔
اس کے لگانے کا طریقہ کار نہایت آسان ہے اور سہولت سے ہر ذہین اور شوقین انسان ایک گھنٹے میں سیکھ سکتا ہے۔ بہت سے اطباء نے باقاعدہ چین جاکر حجامہ اور ایکوپنچر سیکھا اور اب یہاں اس کی تعلیم دے رہے ہیں۔ عموما ً چین میں اس کو بطور علاج استعمال کیا جاتا ہے لیکن بحیثیت مسلمان ہماری پہلی نیت اس علاج کو کرنے میں سنت کی ہونی چاہیے۔
حدیث شریف میں اس علاج کو کرنے کیلئے چاند کی 21,19,17تاریخ کو بطور خاص ذکر کیا گیا اور اطباء کی تحقیق سے یہ بات ثابت ہوا کہ مہینہ کی وسطی تاریخوں میں ہمارے خون کی گردش اعتدال پر ہوتی ہے، اسی لیے ان تاریخوں میں حجامہ لگوانا جسم پر اچھے اثرات مرتب کرتا ہے۔
یہ ایک ایسا طریقہ علاج ہے جس میں صحت اور تندرست انسان بھی اس کو اپنا کر آنے والی پیشگی بیماریوں کو بھی بھگا سکتا ہے۔ حضرت ابوکبشہ انماری ؓ فرماتے ہیں کہ حضور اکرم ﷺ سر مبارک پر اور دونوں کندھوں کے درمیان حجامہ لگوایا کرتے تھے اور فرماتے ”جس شخص نے (حجامہ کے ذریعے) اپنا خون نکلوادیا تو اب اسے کوئی خدشہ نہیں اس بات سے کہ وہ کسی بیماری کا کوئی علاج نہ کروائے۔ (ابن ماجہ، ابوداؤد)
دونوں کندھوں اور مونڈھوں کے درمیان یعنی گدی کے عین نیچے وسط میں حجامہ لگوانے سے اطباء کی تحقیق ثابت کرتی ہے کہ یہ ایک پوائنٹ 72بیماریوں سے شفا ء کا سبب بنتا ہے اور انسان چھوٹی بڑی بے شمار بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے۔
امام شافعی ؒ کے متعلق آتا ہے کہ آپ کو جب کبھی جسم کے کسی بھی حصے میں درد محسوس ہوتا وہاں حجامہ لگواتے اور سکون حاصل کرتے۔ دراصل حجامہ میں چھوٹے چھوٹے گلاس کپ استعمال ہوتے ہیں جن کو سنت پوائنٹ یا پھر بیماری یا درد والی جگہوں پر لگایا جاتا ہے۔
اس کو لگانے کے لئے دو طریقے رائج ہیں۔ دیا سلائی سے ٹشو پیپر کے ٹکڑے کو آگ لگا کر اس گلاس میں ڈال کر فوراً جسم کے متاثرہ حصے پر پلٹا جاتا ہے۔ ایسا کرنے سے آگ بجھ جاتی ہے لیکن اس کے دھوئیں Carbonسے گلاس جسم پر چپک جاتاہے۔ چند سیکنڈبعد گلاس کو وہاں سے ہٹایا جاتا ہے تو وہ مخصوص حصہ سن ہوجاتا ہے اور وہاں پر بلیڈ کی مدد سے ہلکی رو میں کٹ لگائے جاتے ہیں پھر اسی گلاس میں ٹشو پیپر کو آگ دکھا کر دوبارہ پلٹنے والا عمل کیا جاتا ہے۔
اب گلاس کے اندر متاثرہ حصہ سے خون (جوکہ گندہ یا فاسدخون)کہلاتا ہے، رسنے لگتا ہے جو کہ کچھ ہی لمحوں میں جمنے لگتا ہے۔ اس طرح خون چند لمحوں بعد رک جائے تو مزید ٹشو پیپر لے کر اور ہاتھوں کو ڈسپوزل دستانے سے ڈھانک کر اس گلاس کو ہٹایا جاتا ہے اور اس جگہ ٹشو سے خشک کرکے گلاس کو ضائع کردیا جاتا ہے۔
جدید طریقہ علاج میں یا مخصوص اور باریک جگہوں کے پوائنٹ میں Vaccum Machineجس کے گلاس بھی مخصوص قسم کے ہوتے ہیں وہ استعمال کئے جارہے ہیں۔ اس میں دیا سلائی اور ٹشو کا استعمال نہیں ہوتا۔ چھوٹے دل والوں کے لیے Vaccum Machineمناسب رہتی ہے۔
حجامہ طریقہ علاج میں ہر بیماری سوائے موت کے علاج اور پوائنٹ موجود ہیں۔ خصوصاًہڈیوں اور جوڑوں کے مرض جو کہ آج کل خواتین میں عام ہورہا ہے۔اس کے علاوہ دمہ، سانس اور ناک کی ہڈی کے مسائل میں بھی نہایت کارآمد علاج ہے۔
ٹینشن، ڈپریشن، بالوں کے اور جلد کے مسائل میں بھی سود مند طریقہ علاج ہے۔ نومولود New Born بچے سے لے کر بوڑھے تک کے لیے بہترین طریقہ علاج ہے،چونکہ یہ ایک سنت طریقہ علاج ہے اسی لئے اس کو کروانے سے پہلے چند اعمال کرلیجئے تو اس کے فوائد دوچند ہوجائیں۔
چار گھنٹے کی Fastingہو یعنی (خالی پیٹ) ہو ورنہ متلی ہونے کا احتمال رہتاہے۔ دورکعت صلو الحاجت پڑھ کر سنت طریقہ علاج کی نیت کے ساتھ اپنی جملہ بیماری کے لیے دعا کریں اور شفا ء طلب کریں۔ حسب استطاعت صدقہ کرنا، جب عمل ہورہا ہو تو سرپر اسکارف یا دوپٹہ باندھے رکھیں اور مسلسل درود شریف اور آیات شفا ء کا ورد رکھیں۔
حجامہ کرنے والا معالج بھی اگر دین دار ہو، سر ڈھانپنے کے اہتمام کے ساتھ درود شریف کا ورد رکھے تو شفاء اس کے ہاتھوں میں ضرور آئے گی۔ نیز کئی جگہوں پر یہ طریقہ علاج فی سبیل اللہ اور کئی سینٹرز اور کلینک میں اجرت پر بھی کیا جاتا ہے۔
اس کی اجرت لینا جائز ہے بس مناسب درجہ پر طلب کی جائے۔ اسی طرح اس علاج کو فی سبیل اللہ اور فیس لے کر سکھایا بھی جاتا ہے۔ الغرض اس کا علاج بحثیت مسلمان ہر مرد وعورت کو اپنانا چاہئے تاکہ سنت اور ثواب دونوں ثمرات حاصل کئے جاسکیں اور ساتھ ہی بیماری کی تکالیف اور مشقتوں کو بھی بھگایا جاسکے۔