[]
بتایا جا رہا ہے کہ انل وج اپنے جونیئر نائب سینی کے ماتحت کام کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں، ہریانہ میں نئی کابینہ کی حلف برداری سے پہلے انل وج کی ناراضگی سے بی جے پی میں گہما گہمی دیکھنے کو مل رہی ہے۔
ہریانہ میں بی جے پی کی نئی حکومت تشکیل پا گئی ہے۔ نئے وزیر اعلیٰ نائب سینی کے ساتھ ساتھ پانچ وزراء نے بھی حلف برداری کر لی۔ انھیں گورنر بنڈارو دتاترے نے عہدہ اور رازداری کا حلف دلایا۔ وزیر اعلیٰ عہدہ کا حلف لینے کے بعد نائب سینی نے سابق وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر کا پیر چھو کر ان کا آشیرواد لیا۔
نائب سینی کے بعد کنور پال گوجر نے وزارتی عہدہ کا حلف لیا۔ کنور پال منوہر لال کھٹر حکومت میں بھی وزیر تھے۔ اس کابینہ کا تیسرا چہرہ مول چند شرما ہیں، وہ بھی کھٹر کابینہ کا حصہ تھے اور ٹرانسپورٹیشن کی وزارت سنبھال رہے تھے۔ ان کے علاوہ رنجیت سنگھ نے بھی وزارتی عہدہ کا حلف لیا۔ رنیا سیٹ سے آزادانہ طور پر رکن اسمبلی منتخب ہونے والے رنجیت سنگھ بھی کھٹر کابینہ کا حصہ تھے اور وہ ریاستی حکومت کا جاٹ چہرہ تصور کیے جا رہے ہیں۔ کھٹر کابینہ میں شامل رہے جئے پرکاش دلال کو بھی سینی کابینہ میں شامل کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں گزشتہ ہریانہ حکومت میں وزیر رہے ڈاکٹر بنواری لال کو بھی سینی کابینہ میں وزارتی عہدہ حاصل ہوا ہے۔
اس درمیان کھٹر حکومت میں نائب وزیر اعلیٰ انل وج کی ناراضگی کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ وہ حلف برداری تقریب کے لیے راج بھون نہیں پہنچے اور بتایا جا رہا ہے کہ وہ اپنے جونیئر نائب سینی کے ماتحت کام کرنے کے لیے راضی نہین ہیں۔ انل وج قانون ساز پارٹی کی میٹنگ سے ہی ناراض ہو کر باہر نکلے تھے۔ ایسی خبریں ہیں کہ انل وج انبالہ واقع اپنی رہائش پر موجود ہیں اور انھیں منانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس کے لیے رکن پارلیمنٹ سنجے بھاٹیہ کو بھیجا گیا ہے۔
;