[]
نئی دہلی: سپریم کورٹ میں ایک رٹ پٹیشن دائر کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ دسمبر 2023 میں نافذ نئی قانونی دفعات کے بجائے انوپ برنوال کیس میں دی گئی آئینی بنچ کی ہدایت کے مطابق الیکشن کمیشن کے دو کمشنروں کی تقرری کی جائے۔
کانگریس لیڈر جیا ٹھاکر کی طرف سے دائر درخواست میں مرکزی حکومت کو ہدایت دینے کی اپیل کی گئی ہے کہ وہ لوک سبھا انتخابات کے پیش نظر دسمبر 2023 میں منظور کردہ نئے قانون کی دفعات کے مطابق دو الیکشن کمشنروں کی تقرری نہ کرے۔
درخواست میں کہا گیا کہ نیا قانون آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے اصولوں کے خلاف ہے۔ مزید یہ کہ یہ انوپ برنوال بمقابلہ یونین آف انڈیا کے معاملے میں سپریم کورٹ کے طے کردہ اصولوں کے خلاف ہے۔
عرضی میں کہا گیا ہے کہ لوک سبھا انتخابات 2024 کے پیش نظر الیکشن کمشنروں کی فوری تقرری کی ضرورت ہے۔
عدالت عظمیٰ کی آئینی بنچ نے 2 مارچ 2023 کو اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمشنروں کا تقرر صدر جمہوریہ ایک بااختیار پینل کے مشورے پر کریں گے۔ اس پینل میں وزیراعظم، قائد حزب اختلاف اور چیف جسٹس شامل ہوں گے۔
عدالت عظمی کے اس فیصلے کو پلٹنے کے لیے گذشتہ سال دسمبر میں پارلیمنٹ کے ذریعہ منظور کیے جانے والے نئے قانون میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی جگہ ایک مرکزی وزیر کو پینل میں شامل کرنے کا التزام کیا گیا ہے۔
الیکشن کمشنر ارون گوئل نے 9 مارچ 2024 کو استعفیٰ دے دیا تھا اور اس سے پہلے فروری میں ہی دوسرے الیکشن کمشنر کی میعاد پوری ہوگئی تھی۔ مرکزی حکومت 15 مارچ تک دو کمشنروں کی تقرری کر سکتی ہے۔