[]
لکھنؤ: بریلی کی ایک سیشن عدالت نے حال ہی میں کہا ہے کہ سیاسی جماعتوں کی جانب سے ایک مخصوص مذہبی برادری کی خوشامد کی وجہ سے ہندوستان میں فرقہ وارانہ فسادات ہوتے ہیں۔
عدالت نے چیف منسٹر اترپردیش یوگی آدتیہ ناتھ کی ستائش کرتے ہوئے انہیں ایک ایسے مذہبی شخص کی مکمل مثال قرار دیا تھا جو پابندی عہد کے ساتھ اقتدار پر فائز ہے۔
ایڈیشنل سیشن جج روی کمار دیواکر نے 2010 کے بریلی فسادات کیس میں مسلم عالم مولانا توقیر رضا کو طلب کرتے ہوئے یہ بات کہی تھی،
جج نے کہا تھا کہ ہندوستان میں فسادات کی اصل وجہ یہ ہے کہ سیاسی جماعتیں ایک مخصوص مذہب کی خوشامد میں مصروف ہیں جس کی وجہ سے مخصوص مذہب کی اہم شخصیتوں کے حوصلے اتنے بلند ہوجاتے ہیں کہ وہ لوگ یہ سمجھنے لگتے ہیں کے فسادات کے باوجود سیاسی تحفظ کی وجہ سے کوئی ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ مولانا توقیر رضا فرقہ وارانہ فسادات کے پس پردہ اصل سازشی ہیں۔
جج نے کہا ا یسا معلوم ہوتا ہے کہ (2010 میں) پولیس نے چارج شیٹ میں مولانا کا ملزم کی حیثیت سے تذکرہ نہ کرتے ہوئے ان کی مدد کی تھی‘ اسی لئے انہیں 11 مارچ کو عدالت میں حاضر ہونے کی ہدایت دی جاتی ہے۔