جس کا انتقال ہوجائے اور زکوٰۃ ادانہ کرپائے

[]

سوال:- آج سے پچاس سال قبل ایک خاتون کو ان کے والدنے تیس تولہ سونا دیاتھا،اس وقت سوناسترروپئے تولہ تھا ،ایک سال کی زکوٰۃ اداکی گئی، اس کے بعد سے زکوٰۃ ادانہ ہوسکی ،یہاں تک کہ ۲۰۰۱ء میں اس کاانتقال ہو گیا ،

اب اس کے وارثوں کو اس کی زکوٰۃ اداکرنا ضروری ہے یا نہیں ؟ اور وہ کس طرح زکوٰۃ اداکر کے بریٔ الذمہ ہوں گے ؟ (ابومعاویہ، سدی پیٹ)

جواب:- اگر کسی شخص کے ذمہ زکوٰۃ واجب تھی ،نہ خود اس نے زکوٰۃ اداکی اور نہ اس کے لئے وصیت کی تو اس کے ورثاء پر زکوٰۃ کی ادائیگی واجب نہیں ہوگی:

إن مات من علیہ الزکو ۃ سقطت الز کو ۃ بموتہ (ہندیہ: ۱؍۱۶۷)

ہاں! متو فی پراس کو تا ہی کا گنا ہ ہوگا،’’ حتی أنہ لو لم یؤدّ منہ حتی مات یأثم‘‘ (بدائع الصنائع: ۲؍۷۸) ا سی طرح حق اللہ کے طور پرجو دوسرے دیون واجب ہو تے ہیں ،وہ بھی موت کی وجہ سے ساقط ہو جا تے ہیں،یہ تو اس کا قانونی حکم ہے؛

لیکن اخلا قی اوراحسا نی حکم یہ ہے کہ جہا ں تک ممکن ہو ورثہ اس کی طرف سے زکا ۃ ادا کر نے کی کو شش کریںکہ ممکن ہے اس کی وجہ سے اللہ تعا لیٰ اس کو معاف فر ما دیں وما ذالک علی اللہ بعزیز،

پھرغور کیجئے کہ اس میں لوگوں کے لئے کس قدر تنبیہ ہے کہ انسا ن اپنے واجبات خود ادا کرلے،

ورنہ ہوگا یہ کہ لوگ اس کے ترکہ سے نفع اٹھائیںگے اور وہ اللہ کے یہاں مبتلاء عذاب رہے گا ،اللہ تعا لیٰ ہم سب کی اس سے حفا ظت فرمائے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *